ھفتہ, 23 نومبر 2024


حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع

 
 
 
لاہور : احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 24 جولائی تک توسیع کردی۔
 
احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت آج ہوگی، احتساب عدالت کےجج جوادالحسن نے کیس کی سماعت کی۔
 
حمزہ شہباز کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد متبادل راستے سے عدالت میں پیش کیا گیا ، وکیل نیب نے کہا حمزہ شہباز تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے، حمزہ شہباز نے 96 ایچ ماڈل ٹاؤن کا گھر خریدنے پر رقم کے ذرائع نہیں بتا ئے، گھر کی قیمت 14 کروڑ ہے جس میں صرف ڈیڑھ کروڑ کا پتہ چل سکا۔
 
وکیل نیب نے بتایا ساڑھے 5کروڑکی رقم2005سے2007تک اکاؤنٹ میں منتقل ہوگئی، حمزہ تعاون نہیں کر رہےکہ رقم کہاں سے آئی ، اکاؤنٹ کا ریکارڈ منگوایا ہے ، موصول ہونے پر حمزہ سےتفتیش کی جائے گی۔
 
نیب کے وکیل نے مزید کہا باہر سےحمزہ کے اکاونٹ میں 18 کروڑ منتقل ہوئے ، باہر سےآنی والی رقوم سےمتعلق حمزہ شہبازکچھ نہیں بتا رہے ، حمزہ نے بتایا باہر سےرقوم بھیجنے والے سرمایہ کارہیں تاہم وہ انہیں نہیں جانتے۔
 
وکیل نیب کاکہنا تھا حمزہ شہباز نے2013 سے 2017 تک جوہر ٹاؤن میں مختلف جائیدادیں خریدیں ، جائیداد خریدنے کے ذرائع نہیں بتائے ،گوشواروں میں قیمت کم ظاہر کی، جائیدادوَں سےمتعلق تفتیش جاری ہے، جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
 
حمزہ شہباز کا عدالت میں بیان
اپوزیشن لیڈرپنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا پہلےکہا33ارب ہیں اب کہتےہیں18کروڑ کاریکارڈنہیں مل رہا، تفتیشی مجھ سے سوال کرتےہیں پھرچپ کرکےبیٹھ جاتےہیں، میرا 3ماہ کاایک ساتھ ریمانڈدےدیں تاکہ نیب کی مشکل حل ہو۔
 
حمزہ شہباز کا کہنا تھا مجھےاب نیب کےتفتیشی افسران پرترس آنےلگاہے ، کہاتھااگرایک پائی کی کرپشن ثابت ہوئی توسیاست چھوڑدوں گا، جس پر جج نے کہا یہ سیاسی باتیں ہیں عدالت سےباہرہونی چاہئیں، بےشک سیاست چھوڑدیں مگرعدالت میں کیس پربات کریں۔
 
حمزہ شہباز عدالت میں جذباتی ہوگئے اور کہا مجھے سمجھ نہیں آتی نیب چاہتی کیاہے، جو ریکارڈ مانگا اسے فراہم کردیا ہے۔
 
بعد ازاں احتساب عدالت نے آمدن سےزائداثاثہ جات کیس میں حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 24 جولائی تک توسیع کردی۔
 
احتساب عدالت میں حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ، جوڈیشل کمپلیکس آنے والے راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کربندکر دیا گیا اور پولیس کی اضافی نفری احتساب عدالت کے اندر اور باہر تعینات ہیں۔
 
گذشتہ سماعت میں عدالت نے دلائل کے بعد جسمانی ریمانڈ میں 10 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے نیب حکام کو ہدایت کی تھی کہ آئندہ حمزہ شہباز کو پورے دس بجے پیش کیا جائے کیونکہ سیکیورٹی انتظامات اور تاخیر کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
 
 
یاد رہے 5 جولائی کو احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے بیس جولائی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تھا۔
 
واضح رہے نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا ،حمزہ شہبازپرمنی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثےبنانے کے الزامات ہیں۔
 
بعد ازاں حمزہ شہباز کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے حمزہ شہباز کو 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔
 
نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہ بھی جاری کیں تھیں، نیب نے کہا تھا 2003 میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے اور 2017 تک اثاثے 411.630 ملین ہوگئے، جب کہ ملزم نے 181 ملین روپے باہر سے آمدن کا دعویٰ کیا تھا۔
 
خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment