لاہور: مقبوضہ کشمیرپرعالمی دنیا کی توجہ مرکوز کرانے کے لیے ’’کشمیر توجہ چاہتا ہے‘‘ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں نوجوانوں کی تنظیمات کے نمائندگان اور میڈیا کے شعبے سے تعلق رکھنے والے طلبہ شریک تھے۔
کشمیر توجہ چاہتا ہے کہ عنوان سے منعقدہ سیمینارکشمیر یوتھ الائنس اور اپیکس گروپ آف کالجز کے زیراہتمام لاہور میں منعقد ہوا ، سیمینار کی صدارت رانا عدیل ممتاز کررہے تھے جبکہ مقررین میں اینکراسامہ غازی، سینئر صحافی واستاد ڈاکٹر مجاہد منصوری، اسلامک سکالر اشتیاق گوندل، یوتھ ایکٹیوسٹس رضی طاہر، طہ منیب، عدیل احسن، مہک زہرا، عائشہ صدیقہ اور بلال شوکت آزاد شامل تھے۔
رانا عدیل ممتاز نے خطاب میں کہا کہ پاکستانی نوجوان بھارت کو ہر محاذ ہر شکست دینے کیلئے آگے بڑھیں، پہلا قدم ٹیکنالوجی ہے، اس کے استعمال سے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کریں، مقررین نے اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم دنیا پر تنقید کی اور کہا کہ کوئی اسلامی ملک حقیقی غیرت اسلامی کا مظاہرہ نہیں کررہا، مسلمان کشمیر میں مسلسل جانیں دے رہے ہیں اور ہمیں مالی مفادات عزیز ہیں۔
بھارت ایک جانب کشمیر میں خون کی ندیاں بہا رہا ہے اور دوسری جانب آبی جارحیت دکھا رہا ہے، کبھی بن بتائے پانی کھول دیتا ہے جو سیلاب کا سبب بنتے ہیں اور کبھی پانی روک کر خشک سالی کا سبب بنتا ہے، دنیا کو بتادینا چاہتا ہوں پاکستان کا پانی روکیں گے تو 20کروڑ خودکش بمبار تیار ہوجائیں گے، ڈاکٹرمجاہد منصوری نے کہا کہ حیران ہوں کہ نئی دہلی میں بیٹھے 100سے زیادہ بین الاقوامی میڈیا کے نمائندگان کو کشمیرکی صورتحال دکھائی کیوں نہیں دیتی؟۔میڈیا کے طلبہ سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کے سامنے سوال کریں کہ یہ کیسی بے حسی ہے۔
اسلامک سکالر اشتیاق گوندل نے کہا کہ ایک انسانیت کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، ہم مسلمان ہیں اور بحیثیت مسلمان کسی خطے میں ظلم ہو ہم اس کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور پاکستان کا حصہ ہے، تاریخ کو جھٹلایا نہیں جاسکتا، اینکر اسامہ غازی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اگلے دو سال بہت اہم ہیں، کشمیر میں تحریک آزادی میں نیا جذبہ پیدا ہوگا، مودی کو بہت جلد اپنی غلط پالیسیوں کا احساس ہوگا، کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔
سیمینار سے رضی طاہر، رانا عدیل احسن، طہ منیب اور بلال شوکت آزاد نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے اہل کشمیر پر ہونے والے ظلم وستم کو روکنے کیلئے عالمی دنیا کو جھنجھوڑا، اقوام متحدہ سے مخاطب ہوکر نوجوان مقررین نے کہا کہ اقوام متحدہ دراصل اقوام شرمندہ بن چکی ہے جبکہ او آئی سی بھی محض مذمتی بیانات تک محدود ہے۔