لاہور: منشیات برآمدگی کیس میں سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 اکتوبر تک توسیع کردی گئی، عدالتی حکم پر گرفتاری کے وقت کی سیف سٹی کی فوٹیج عدالت میں پیش کردی۔
لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، اسپیشل جج سینٹرل خالد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران سیف سٹی اتھارٹی ک جانب سے گاڑیوں کی فوٹیج اور رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی، رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کا مدعی اور تفتیشی اے این ایف سے ہیں، قانون کے مطابق تفتیش آزادانہ ہونی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ فوٹیج محفوظ ہے ضائع ہونے کا اب خدشہ نہیں، رانا ثنا اللہ کا مؤقف سی سی ٹی وی فوٹیجز کے بعد سچ ثابت ہوا۔
اے این ایف کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ رانا ثنا اللہ سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے، ڈیوٹی جج ٹرائل سن سکتا ہے تو پھر فرد جرم عائد کی جائے۔ یہ باہر جاتے ہیں تو کہتے ہیں زیادتی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کیس کو ہائی جیک کیا جا رہا ہے، پہلے فرد جرم عائد کی جائے پھر ثبوت آتے رہیں گے۔ سی ڈی آر کا ریکارڈ ایک سال تک محفوظ رہتا ہے، اس وقت منگوانے سے کیس میں تاخیر ہوگی۔
دوران سماعت اینٹی نارکوٹکس پراسیکیوٹر اور رانا ثنا اللہ کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
عدالت نے رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے مدعی مقدمہ کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کی درخواست پر بھی عدالت نے وکلا کو نوٹس جاری کردیے۔
خیال رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔
اے این ایف ذرائع نے بتایا تھا کہ رانا ثنا کی گاڑی کے ذریعہ منشیات اسمگلنگ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کی گئی، گرفتاری کے وقت رانا ثنا کے ساتھ گاڑی میں ان کی اہلیہ اور قریبی عزیز بھی تھا۔
اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ رانا ثنا کے منشیات فروشوں سے تعلقات اور منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم کالعدم تنظیموں کو فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے رابطوں سے متعلق 8 ماہ سے تفتیش کی جارہی تھی۔
گرفتار افراد نے انکشاف کیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے، فیصل آباد ایئرپورٹ بھی منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔