تعلیمی اداروں بارے پراپیگنڈا کے معاملے کی تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کی 3کمیٹیاں بھی تشکیل ‘لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی، نجی کالج کیمپس میں مبینہ بداخلاقی ،پنجاب یونیورسٹی واقعات کی تشہیر کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی گئیں
پنجاب حکومت نے نجی کالج کے کیمپس کی رجسٹریشن بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا جبکہ تعلیمی اداروں بارے پراپیگنڈا کے معاملے کی تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کی 3کمیٹیاں بھی تشکیل دے دی گئیں ۔ ذرائع کے مطابق طالبہ سے مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاج کے روز صوبائی وزیر تعلیم کے حکم پر نجی کالج کی رجسٹریشن معطل کی گئی تھی۔
تاہم اب حکومت پنجاب نے کیمپس کی رجسٹریشن بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ محکمہ تعلیم پنجاب نے انتظامیہ کو آگاہ کر دیا، جلد کیمپس کا لائسنس بحال کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا، لائسنس بحالی کے بعد نجی کالج معمول کے مطابق تعلیمی سرگرمیاں شروع کرے گا۔ دوسری جانب ایف آئی اے نے نجی کالج کے کیمپس میں مبینہ بد اخلاقی کی جھوٹی خبر کے سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا کی تحقیقات کیلئے 3 کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی، نجی کالج کیمپس میں مبینہ بداخلاقی اور پنجاب یونیورسٹی کے واقعات کی تشہیر کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، تمام ٹیمیں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کی ہدایت پر بنائی گئیں۔پنجاب یونیورسٹی میں طالبہ نے ہوسٹل میں خود کشی کر لی تھی، لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے کی خبر آئی جبکہ نجی کالج کے کیمپس میں لڑکی سے بداخلاقی کی جھوٹی خبر وائرل کی گئی تھی،تینوں خبروں کی ایف آئی اے کی تین کمیٹیاں الگ الگ تحقیقات کریں گی۔
ایف آئی اے کے مطابق زونل آفس اور سائبر کرائمز میں کوآرڈی نیشن ایڈیشنل ڈائریکٹر عائشہ آغا خان کریں گی، نجی کالج واقعہ پر پراپیگنڈا کرنے والوں کی نشاندہی اورتفتیش کیلئے 7 رکنی ٹیم ہو گی، ٹیم کی سربراہی محمد سلیمان لیاقت ڈپٹی ڈائریکٹر امیگریشن کریں گے، من گھڑت خبر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والوں کیخلاف پہلے ہی مقدمہ درج کیا جاچکا ہے۔پنجاب یونیورسٹی واقعہ کی تحقیقات کے لیے 6 رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، اس ٹیم کی سربراہی کاشف مصطفی ڈپٹی ڈائریکٹر کارپوریٹ کرائم سرکل کریں گے جبکہ لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کا معاملہ 4 رکنی ٹیم دیکھے گی جس کی سربراہی ملک سکندر حیات ڈپٹی ڈائریکٹر کمرشل سرکل کریں گے، جھوٹی خبریں پھیلانے والے ملزموں کو گرفتار کیاجائے گا۔