ایمزٹی وی: مینار پاکستان کے کامیاب جلسے کے بعد سے تحریک انصاف نے پیچھے مڑ کرنہیں دیکھا۔ 2013 کے انتخابات نے تحریک انصاف کو ملک کی تیسری بڑی جماعت بنادیا اورایک صوبے کی حکومت بھی دلوادی لیکن نہ قیادت مطمئن ہوئی اورنہ ووٹر، دھاندلی کیخلاف تحریک انصاف کا احتجاج پہلے دن سے آج تک جاری ہے۔ 70 سے زائد دنوں سے اسلام آباد میں دھرنا دئے بیٹھے خان صاحب بارہا اعلان کرچکے ہیں کہ وہ اسٹیٹس کو اور دھاندلی سے قوم کوآزاد کروا کر رہینگے۔
تین سال پہلے تک عمران خان کو غیر سنجیدگی سے لینے والے بھی اب نہ صرف انکو غورسے سنتے ہیں بلکہ یہ مان رہے ہیں کہ فی الوقت تحریک انصاف ہی تبدیلی کی واحد علامت ہے۔ کپتان کو یہ مقام انکے کھلاڑیوں نے دلوایا ہے جو انکے منہ سے نکلی ہر بات پر مکمل یقین رکھتے ہیں اور عمل بھی کرتے ہیں۔ اسمبلی میں فقط ایک سیٹ اور’ فیس بک پرائم منسٹر‘ سے لیکر آج تاریخی جلسوں تک کا یہ سفر کپتان کے حامیوں کے عزم اوراپنے قائد پرغیرمتزلزل ایمان کا ثبوت ہے۔
حیرت انگیز طور پر 62 سالہ خان صاحب کے دیوانوں میں نوجوان بڑی تعداد میں شامل ہے۔ جہاں انکا شاندار کرکٹ کیرئیر، پاکستان کو ورلڈ کپ جتوانا، سوشل ویلفئرسیکٹرمیں شوکت خانم اسپتال کا کامیاب سفرانکا پبلک امیج بہتر بناتا ہے وہیں کرپشن سے پاک کردارانکو پرستاروں میں مقبول کئے ہوئے ہے۔ اپنے موقف پر ڈٹ جانے اور رسک لینےکو حامی خان صاحب کی سب سے بڑی خوبی گردانتے ہیں۔ عمران خان بھی اس چیز سے ناواقف نہیں شاید یہی وجہ ہے کہ وہ روز شام کو کنٹینر سے مخالفین کو للکارتے بھی ہیں اور کرپشن کے خلاف نعرے بھی لگاتے ہیں۔