ایمزٹی وی (کراچی) ڈی جی سندھ رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کا کہنا ہے کہ 22 اگست کو ایم کیو ایم کے بانی کی تقریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ منظم کارروائی تھی۔
کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے میجر جنرل بلال اکبر نے کہا کہ 22اگست کو ایم کیو ایم کے بانی کی جانب سے اشتعال انگیز تقریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ منظم کارروائی تھی اور اس کی تحقیقات جاری ہیں، 22 اگست کو متحدہ کی ٹیم وفاقی اور صوبائی حکومت سے مذاکرات کررہی تھی لیکن دوپہر سے ہی پریس کلب اور قرب وجوار میں مختلف سیکٹرز اور یونٹس کے کارکن اکٹھے ہورہے تھے، واقعے میں ملوث 6 ملزمان کو پولیس کے حوالے کررہے ہیں جو قانون کے مطابق انہیں عدالت میں پیش کریں گے۔
ڈی جی سندھ رینجرز نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم نے ریاست مخالف بات کرکے لوگوں کو نکالا، بینک میں متحدہ لیبر ڈویژن کے کارکنوں نے میڈیا پر حملہ کروانے کے لیے لڑکےجمع کیے، پریس کلب سے میڈیا ہاؤس جانے کےراستے میں 2 بینک ہیں،جن کے افسران متحدہ کے کارکنوں کے لیے سہولت کاری کررہے تھے،
واقعے سے قبل بھی متحدہ کے 6 کارکن بینک میں چھپے ہوئے تھے، ان کے پاس اسلحہ اور ڈنڈے تھے۔ گرفتار لوگوں نے گولیاں چلانے والوں کے نام بتادیےہیں، ان لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ کارروائی کے لیے ڈنڈے کون لایا تھا، گرفتار افراد نے مفرور ملزم بلند خان کو شناخت کیا ہے۔
فاروق ستارنے پارٹی کمان سنبھال لی واضح رہے کہ 22 اگست کو ایم کیو ایم کے بانی نے بھوک ہڑتالی کیمپ میں پاکستان مخالف نعرے لگائے جس کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنوں نے میڈیا ہاؤسز پر حملہ کردیا تھا۔