ایمزٹی وی(کراچی) سندھ ہائی کورٹ میں ڈیتھ وارنٹ کے خلاف دو مجرموں کے اہل خانہ کی درخواستوں پر عدالت نے سرکاری وکیل سے جواب طلب کرلیا ہے۔ کالعدم تنظیم کے محمد اعظم اور عطا اللہ عرف عبداللہ کے اہل خانہ نے ڈیتھ وارنٹ کو معطل کرنے سے متعلق درخواست سندھ ہائی کورٹ میں دائر کررکھی ہے۔ درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں بینچ کررہا ہے۔ دوران سماعت ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور سپرنٹنڈنٹ سکھر جیل پیش ہوئے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے سپریٹنڈنٹ سکھر جیل سے استفسارکیا کہ کیا آپکو پھانسی کے رولز میں کی گئی ترمیم کا علم ہے، اگر آپ جانتے ہیں تو بلیک وارنٹ جاری ہونے کے سات دن بعد پھانسی کی تاریخ مقرر کی جانی تھی۔ 23 دسمبر کیسے رکھ دی؟ تاریخ 26 دسمبر بنتی ہے۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ حکومت خود قانون کا مذاق بنارہی ہے۔ اپنی مرضی نہیں قانون کے مطابق چلیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سزا کے خلاف تمام اپیلیں مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی دوسری درخواست زیر التوا ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بلیک وارنٹ جاری کرتے وقت سپریم کورٹ میں موجود نظر ثانی کی درخواست کو نظر انداز کیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ جب تک سپریم کورٹ درخواست پر فیصلہ نہ کردے ڈیتھ وارنٹ معطل کیا جائے۔سرکاری وکیل نے درخواست پر جواب کے لئے عدالت سے کچھ وقت مانگ لیا، جس پر عدالت نے سماعت کچھ دیر کے لئے معطل کردی ۔