ایمز ٹی وی ( کراچی )سندھ اسمبلی نے جمعرات کو اقلیتوں کے قانونی حقوق کے تحفظ سے متعلق کرمنل لا پروٹیکشن آف منارٹی بل2015 کی منظوری دے دی، اس بل کے تحت مذہب کی جبری تبدیلی اور شادی پر7سال قید ہوگی۔ یہ بل اقلیتی اراکین نندکمار اور کھٹومل جیون نے پیش کیا تھا جسے اسٹینڈنگ کمیٹی کوبھیجاگیاتھا، جمعرات کواسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین کھٹومل نے اسے ایوان نے پیش کیاجسے متفقہ طورپر منظورکرلیاگیا۔ بل کے تحت فوجداری قانون کے تحت زبردستی مذہب تبدیل کراکے شادی کرناجرم تصور کیا جائے گا اور اس میں ملوث شخص کو7 سال قید اورسہولت کار کو3 سے 5 سال سزاہوگی۔
بل کے مطابق18 برس سے کم عمر لڑکے اورلڑکی کے مذہب تبدیل کرنے پرپابندی ہوگی، بالغ شخص کومذہب تبدیل کرنے سے قبل21دن تک سیف ہاؤس میںرکھاجائے گا،21دن کے دوران سیف ہاؤس میں مذاہب سے متعلق موادفراہم کیا جائے گا اس طرح متعلقہ شخص کوچند روزسوچنے کاموقع فراہم کیاجائے گا۔ وزیر پارلیمانی امور نثارکھوڑو نے بل کی منظوری پرتمام ارکان کومبارک بادپیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیپلز پارٹی کی حکومت کاکارنامہ ہے کہ اس نے اقلیتوں سے متعلق ایک پرائیویٹ بل منظور کرایا ہے تاکہ ان کے حقوق کا تحفظ ممکن ہوسکے۔ ایم کیوایم کے سیدسرداراحمدنے کہاکہ سندھ اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ یہ بل ایک خوش آئنداقدام ہے، مہذب معاشروں میں اب منارٹی کا لفظ ہی ختم ہوتا جارہا ہے۔
تحریک انصاف کے ثمرعلی خان نے بل کی منظوری پر ایوان کو مبارکباد پیش کی جبکہ نندکمارنے اپنے پرائیویٹ بل کی منظوری کیلیے حمایت پر پیپلز پارٹی اوردیگرپارٹیوں کے ارکان کا شکریہ اداکیا۔ ایوان میں رضاکارانہ سماجی بہبود کے اداروں(رجسٹریشن اینڈ کنٹرول) آرڈی ننس 1961 اور سندھ ورکرز ویلفیئر فنڈ ( ترمیمی ) بل 2016 ، سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی (ترمیمی) بل2016بھی متعارف کرائے گئے۔ اسپیکرنے یہ تمام بل مزید غور کے لیے متعلقہ مجالس قائمہ کے حوالے کردیے۔
اجلاس میں سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ اتھارٹی (اسٹیوٹا) میں پیپلزپارٹی کے 2ارکان سندھ اسمبلی فرازڈیرو اورڈاکٹرشرجیلا کوبحیثیت بورڈممبرمنتخب کرلیاگیا۔ جمعرات کو وزیر پارلیمانی امورنے اسٹیوٹا کے بورڈ آف گورنرزکے لیے سندھ اسمبلی کے 2ارکان کے انتخاب کے حوالے سے ایک قرارداد پیش کی تھی۔ پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم کے پارلیمانی رہنماسید سردار احمد کی اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا کہ اسٹیوٹا کے 2 اراکین میں ایک حزب اختلاف سے لیا جائے۔
قبل ازیں اسپیکر آغا سراج درانی نے تحریک انصاف کے رکن خرم شیرزمان کی ایک تحریک التوا کوخلاف ضابطہ قرار دے کر مستردکردیا۔ محرک کا کہنا تھا کہ پورے سندھ میں گھوسٹ اسپتالوں، گھوسٹ میڈیکل ایمپلائز کی وجہ سے لوگ طبی سہولتوںسے محروم ہیں۔ نثارکھوڑونے تحریک کی مخالفت کرتے ہوئے اس میں استعمال کیے جانے والے الفاظ پراعتراض کیا۔ سید سردار احمد نے بھی نثار کھوڑو کے موقف کی تائیدکی۔ قبل ازیں ارکان کے مختلف توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں اظہار خیال کرتے ہوئے نثارکھوڑو نے کہا کہ حکومت سندھ صوبے کے تمام شہری اور دیہی کے علاقوں کے عوام کو درپیش مسائل سے پوری طرح واقف ہے اور وہ انھیں حل کرنے کی سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔