ایمز ٹی وی(سکھر) سکھر باگڑجی کچے کے جنگلات میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مقابلے میں ایک ڈاکو ہلاک ہوگیا، مرنے والے ڈاکو کے قبضے سے اسلحہ برآمد کر لیا گیا، ڈاکو میر حسن سکھر، خیرپو ر اور شکار پور پولیس کو متعدد سنگین وارداتوں میں مطلوب تھا جس کی گرفتاری پر حکومت سندھ کی جانب سے اس کے سر کی قیمت 5لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق ایس ایس پی سکھر امجد احمد شیخ کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ ڈاکوؤں کا ایک گروہ باگڑجی تھانے کی حدود کچے کے علاقے میں موجود ہے جس پر پولیس کی بھاری نفری نے کچے کے جنگلات کا گھیراؤ کیا اس دوران ڈاکوؤں کی جانب سے پولیس پر فائرنگ کی گئی، پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی، مقابلے کے دوران مختلف تھانوں کی پولیس نفری جس میں پولیس کمانڈوز بھی شامل تھے جنہیں فوری طور پر طلب کیا گیا اور ڈاکوؤں کا گھیراؤ کیا گیا، آپریشن کی سربراہی ایس ایس پی سکھر امجد احمد شیخ نے کی مقابلے کے دوران ڈاکو میر حسن جتوئی شدید زخمی ہوگیا۔
جسے زخمی حالت میں گرفتار کرکے اس کے قبضے سے بندوق اور کارتوس برآمد کئے گئے۔ زخمی ڈاکو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔ایس ایس پی سکھر کے مطابق مارے جانے والے ڈاکو کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر حکومت سندھ نے 5لاکھ روپے انعام مقرر کر رکھا ہے، مذکورہ ڈاکو سکھر، خیرپور اور شکارپور اضلاع میں پولیس کو متعدد سنگین وارداتوں میں مطولب تھا، پولیس باگڑجی کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف جاری رکھے ہوئے ہے اور پولیس کی بھاری نفری جدید اسلحے کے ساتھ کچے کے جنگلات میں موجود ہے ۔ آخری اطلاع آنے تک پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مقابلہ جاری تھا۔ واضح رہے کہ ایس ایس پی سکھر امجد احمد شیخ کی سربراہی میں کچے کے جنگلات باگڑجی تھانے کی حدود میں چند ماہ قبل ایس ایچ او سبحان شاہ کی شہادت کے بعد ڈاکوؤں کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کیا گیا ہے اس آپریشن میں متعدد ڈاکو ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں، پولیس کچے کے جنگلات میں آپریشن کے ذریعے ڈاکوؤں کی پناہ گاہوں کو مسمار کرکے وہاں مستقل پولیس چوکیاں قائم کررہی ہے باگڑجی کچے کے جنگلات میں 30سے 40 پولیس چوکیاں مستقل طور پر قائم کی جائیں گی، ان چوکیوں میں پولیس اہلکار اور پولیس کے کمانڈوز جدید اسلحہ کے ساتھ 24گھنٹے موجود رہیں گے اور ڈاکوؤں کی کچے کے جنگلات میں نقل و حرکت کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لئے پولیس کی جانب سے کچے روڈ راستے بھی بنائے جارہے ہیں ۔
جس کے بعد پولیس موبائل اور بکتر بند گاڑیاں کسی بھی وقت کچے میں گھوم پھر سکیں گی اور کچے میں موجود ڈاکوؤں کی پناہ گاہوں کو مسمار کردیا جائے گا تاکہ آئندہ مستقبل میں ڈاکو کچے کے جنگلات کو اپنی پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہ کر سکیں کیونکہ ماضی میں ڈاکو سکھر سمیت دیگر اضلاع میں وارداتیں کرنے کے بعد باگڑجی کچے کے جنگلات میں پناہ حاصل کرتے تھے اور اغواء برائے تاوان کی سنگین وارداتوں میں بھی ان جنگلات کا استعما ل کیا جاتا تھا پولیس کے کامیاب آپریشن کے بعد بڑی حد تک کچے کے جنگلات سے ڈاکوؤں کا قلع قمع کر دیا گیا ہے جبکہ مکمل خاتمے تک آپریشن کو جاری رکھا جائے گا