ھفتہ, 23 نومبر 2024


مریضوں کے معائنے کےلیے ہیلتھ میلے کا انعقاد

 

ایمز ٹی وی(صحت) صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندرمیندھرو نے جناح اسپتال میں پوسٹ گریجویشن کی اعلی تعلیم وتربیت کرنے والے ڈاکٹروں کی 100 سیٹوں کے اضافے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان انھوں پیرکوجناح اسپتال کے 52واں سالانہ سمپوزیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیااس موقع پراسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی، سمپوزیم کی چیئرپرسن پروفیسر صغرا پروین، پروفیسر طارق رفیع،پروفیسر طارق محمود،پروفیسر انیس بھٹی ، پروفیسرندیم رضوی، پروفیسر تسنیم احسن ، ڈاکٹرمریم ملک، پروفیسر اونکالوجی زیدی، شمیل اشرف، جاوید جبار، پروفیسر صادقہ جعفری سمیت اسپتال کے اکیڈمک اوراراکان فیکلٹی کی بڑی تعداد بھی موجود تھی سمپوزیم کے موقع پر مریضوں کے معائنے کےلیے ہیلتھ میلے کا بھی انعقادکیاگیا تھاجس میں 5سوسے زائد افرادکے شوگر ٹیسٹ بھی کیے گئے جبکہ مختلف امراض سے متعلق آگاہی پروگرام بھی منعقدکیے گئے جس میں اسپتال کے ماہرین طب نے خطاب کیا، سمپوزیم میں 30 سے زائد پری ورکشاپس منعقد کیے گئے جس میں زیر تربیت ڈاکٹروںکو تربیت فراہم کی گئی جبکہ مختلف ماہرین طب نے مختلف امراض پر کی جانے والی ریسرچ کے حوالے سے 2سو سے زائد تحقیقی مقالے بھی پیش کیے گئے۔ وزیر صحت ڈاکٹر سکندرمیندھروکاکہنا تھا کہ جناح اسپتال کا نام بانی پاکستان کے نام سے منسوب ہے یہ اسپتال ملک کے عوام کی خدمت کررہا ہے ملک کا سب سے بڑا ٹیچنگ اسپتال ہے انھوں نے اسپتال انتطامیہ کی جانب سے پیش کیے جانے والے مسائل کے حل کی یقین دہانی بھی کرائی۔ قبل ازیں اسپتال کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نےخطبہ استقبالیہ پیش کیا اورکہاکہ جناح اسپتال میں 1962سے سمپوزیم کی روایت برقرار ہے انھوں نے کہاکہ اسپتال میں سمپوزیم کرانے کا مقصد جدید طبی تحقیق اورپوسٹ گریجویشن کرنے والے طالب علم داکٹروںکوجدید علوم سے آگاہی وتربیت بھی فراہم کی جاتی ہے۔ سمپوزیم سے پروفیسر صغرا پروین نے بھی خطاب کیااورکہاکہ انتظامیہ نے اسپتال کی سابقہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے بھی امسال بھی سالانہ سمپوزیم کاانعقاد کیا۔ سمپوزیم میں عوام کےلیے ہیلتھ میلے کابھی انعقادکیاگیا تھاجہاں جناح اسپتال کے ماہرین نے آنے والے مریضوں اور عوام کے خون کے ٹیسٹ، شوگر ٹیسٹ ، امراض چشم کے ٹیسٹ اور امراض نسواں کے بھی بلامعاوضہ ٹیسٹ کیے گئے اور مریضوںکوادویات بھی فراہم کی گئیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment