ایمز ٹی وی(کراچی) اقلیتوں کو شراب کی دکانوں کے لائسنس ان کے نام پر دینے پر شدید اعتراضات ہیں ،ہمارے مذاہب میں شراب کی اجازت نہیں ہے ،سلیم مائیکل اور آتم پرکاش کی درخواست۔
حکومت مساجد اور اسکولوں کے قریب واقع شراب کی دکانیں بند کرنے کی حکمت عملی بنائے اور جہاں شراب کی دکانیں قائم ہیں انہیں فوری طور پر ختم کیا جائے ،سندھ ہائیکورٹ کراچی ۔
سندھ ہائی کورٹ نے مسلم اکثریتی علاقوں میں شراب کی دکانوں کے خلاف آئینی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے شراب کی دکانوں کو لائسنس دینے سے متعلق معاملے پر اعتراضات کے لیے 10مندروں اور 10گرجا گھروں کو نوٹس جاری کر نے کی ہدایت کر دی ہے ۔ گزشتہ روز چیف جسٹس سجا دعلی شاہ کی سربراہی میں قائم دورکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی ۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرو ، ندیم شیخ ، سلیم مائیکل ، آتم پرکاش ، عامر رضا نقوی ، رمیش کمار ، محمد یاسین آزاد و دیگر پیش ہوئے ۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ شراب کی فروخت اور شراب کی دکانوں کو لائسنس سے متعلق نیا ضابطہ بنایا جارہا ہے جس کے لیے عدالتی احکامات کی روشنی میں پبلک نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں اور فریقین کی آرا کی روشنی میں نیا ضابطہ بنایا جا ئے گا ۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ نئے ضابطے سے متعلق پنجاب میں کی جانے والی قانون سازی کو بھی مد نظر رکھا جائے ۔ اس موقع پر سلیم مائیکل اور آتم پرکاش نے موقف اختیار کیا کہ اقلیتوں کو شراب کی دکانوں کے لائسنس ان کے نام پر دینے پر انہیں شدید اعتراضات ہیں کیونکہ ان کے مذاہب میں شراب کی اجازت نہیں ہے ، اگر عدالت ضروری سمجھے تو کراچی کے 10مندروں اور 10گرجا گھروں کو بھی نوٹس جاری کیے جائیں تاکہ ان کے اعتراضات عدالتی ریکارڈ کا حصہ بن سکیں جس پر عدالت نے انہیں گرجا گھروں اور مندروں کے نام پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ مذہبی عبادت گاہوں کی فہرست آنے کے بعد انہیں نوٹس جاری کر دیے جائیں ۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو یقین دلایا کہ نئے لائسنس کے اجرا میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گاکہ شراب کی دکان کا لائسنس غیر مسلم اکثریتی علاقوں میں دیا جائے گا جبکہ مساجد اور اسکول کے قریب بھی شراب کی دکان قائم نہیں کر نے دیا جائے گا ۔
عدالت نے کہا کہ حکومت مساجد اور اسکولوں کے قریب واقع شراب کی دکانیں بند کرنے کی حکمت عملی بنائے اور جہاں شراب کی دکانیں قائم ہیں انہیں فوری طور پر ختم کیا جائے ۔ عدالت نے سندھ حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 14فروری کے لیے ملتوی کر دی ہے ۔