ایمزٹی وی(کراچی) فوجی عدالتوں سے متعلق پارلیمانی رہنماوں کی بریفنگ کی دستاویزات جاری ہو گئی ہیں جس کے مطابق کراچی میں کیے جانے والے آپریشن سے دہشتگردی اور جرائم کی کارروائیاں 80 فیصد تک کم ہوئیں، جبکہ قتل کے واقعات میں 50 فیصد، ٹارگٹ کلنگ میں 69 فیصد اورڈکیتی کی وارداتوں میں 30 فیصد تک کمی ہوئی۔کراچی آپریشن میں 16 ہزار 304 ہتھیار برآمد کیے گئے ۔
دستاویزات کے مطابق ملک بھر میں 21 کروڑ 54 لاکھ سموں کی تصدیق کی گئی جس میں سے 9 کروڑ 83 لاکھ غیرقانونی اور افغان سموں کو بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشتگرد عبداسلام نے لورالائی میں ہتھیار ڈالے ، بلوچستان میں 625 فراریوں نے ہتھیار ڈالے جبکہ1024فراریوں کے ہتھیارڈالنے کے لیے کارروائی جاری ہے جن کی بحالی کے لیے3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔فوجی عدالتوں سے متعلق پارلیمانی رہنماوں کی بریفنگ کی دستاویزات میں کہا گیا کہ گزشتہ17سال میں پاکستان میں دہشتگردی کے 31 ہزا ر 147 واقعات ہوئے جس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے 5ہزار163افراد جبکہ 12 ہزار 400 شہری جاں بحق ہوئے۔
دستاویزات میں کہا گیا کہ دہشت گردتنظیموں اوردہشتگردوں کو ہیروبنا کر پیش کرنے کاعمل اب رک چکاہے۔ سزائے موت پرعملدرآمدمیں تعطل کی بڑی وجہ لاپتا افرادسے متعلق زیر التوا اپیلیں ہیں ۔ ہوم ڈپارٹمنٹس اور جیگ برانچ کے پاس 92 رحم کی اپیلیں جبکہ سزائے موت کے 56 قیدیوں کی رحم کی اپیلیں وزارت داخلہ میں زیرالتواہیں۔فوجی عدالتوں نے 161 ملزمان کوسزائے موت سنائی جس میں سے 13 قیدیوں کو پھانسی دی گئی