ھفتہ, 23 نومبر 2024


’’بلوچوں کے مقبرے‘‘ تاریخ کےاوراق کا ایک گمشدہ باب

 

ایمز ٹی وی(کراچی) کراچی کے علاقے ملیرمیں ایک ایسا قبرستان موجود ہے جو ’’بلوچوں کے مقبرے‘‘ کے نام سے اپنی شناخت رکھتاہے ۔ 100 ایکڑ اراضی پر محیط یہ تاریخی قبرستان میمن گوٹھ کے قریب ہا شم جوکھیو گوٹھ میں واقع ہے ۔یہاں تقر یباََ 600 سے زائد پکی اور سینکڑوں کی تعداد میں کچی قبریں 700 برس سے موجودہیں ۔
اس علاقے میں قدیم بلوچ گھرانوں کی 18 فٹ اونچی قبریں دور سے ہی اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہیں۔ تین منزلہ اور چار منزلہ یہ قبریں تاریخ کے اوراق کا نہ صرف ایک گمشدہ باب ہیں بلکہ بلوچی تہذیب کی عکاس بھی ہیں ۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بلوچ قبرستان میں صرف بلوچ کلمتی قبیلے کے سردار وں ، اِنکے غلاموں سمیت قبیلے کے دیگر لوگ دفن ہوئے اس لئے یہاں سرداروں اور امراء کی قبریں جیومیٹریکل طریقے سے اہرامی طرز پر بنوائی گئی ہیں۔ قبروں پر بنے نقش و نگار سے ان کی شناخت کو یقینی بنایا گیا۔ یہاں خواتین کی قبروں پر زیورات کے اور بچوں کی قبروں پر پالنے کے نقوش بنائے گئے ہیں۔ سرداروں کی قبروں کی شناخت تاج کے نشان سے کی گئی ہے ۔ ہر قبر پر مدفون شخص کا نام عربی خط میں نقش کیا گیا ہے ۔ ان میں سے بعض قبروں پر میناکاری کاعمدہ کام بھی کیا گیا ہے اور بعض پر قرآنی آیات لکھی گئی ہیں ۔یہ متناسب قبریں قطار در قطار پٹی کے طرز پرعمدہ نقش ونگاری اور ماہرانہ سنگ تراشی سے مزین ہیں ۔

صدیوں پرانی اس فنی تخلیق میں ان قبروں پر کاریگروں کاخوبصورت اور متوازن کام واضح ہے ۔ سماجی اور معاشی طور پر خوشحال کلمتی سرداروں کی قبروں کا احاطہ پیلے ، سر خی مائل پتھر میں تراشا گیا ہے ۔ ایک جانب ارد گرد بکھرے ہوئے ستون ، شہتیر اور چبوترے کے پتھرسر دار ملک طوطہ خان کی چوکنڈی کے ہیں جو بد قسمتی سے کھنڈر بن چکی ہے دوسری جانب یہاں موجود مسجد بھی منہدم ہو چکی ہے ۔ کئی مقبروں کے احا طے گر چکے ہیں اور باقی ماندہ قبریں بڑی بے در دی سے ٹوٹی اور کھدی ہوئی نظر آتی ہیں۔مہراﷲ نامی شخص پچھلے کئی برسوں سے بلوچ قبرستان میں چوکیداری کے فرائض انجام دے رہے ہیں ان قبروں کی اچھی اور بری حالت زار کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ’’وہ بے بس ہیں‘‘۔
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment