ھفتہ, 23 نومبر 2024


بوتلوں میں پیٹرول ،رکشہ ڈرائیورز کا نیا مطالبہ

 

ایمز ٹی وی(کراچی) کراچی میں چلنے والے سی این جی رکشہ بھی شہریوں کے لیے چلتا پھرتا بم بن گئے ،اس بات کا انکشاف اس وقت ہو اجب شہر میں چلنے والے رکشہ مالکان یا ڈرائیورز نے سی این جی بند ہونے کے باعث کولڈ ڈرنک یا پھر منرل واٹر کی بوتلوں میں پیٹرول بھر کر اس میں پائپ لگا کر رکشے چلانے شروع کیے اور اسی بے احتیاطی کے باعث ایسے رکشوں میں آگ لگنے کے واقعات بھی دیکھنے میں آئے ۔
سروے کے مطابق سی این جی کی بندش کے ایام میں رکشہ ڈرائیورزپٹرول ٹینک میں بھروانے کے بجائے بوتلوں میں پٹرول ڈلوانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں چند رکشہ ڈرائیورز کا کہنا تھا کہ پٹرول کے ٹینک میں زنگ ہونے کے باعث وہ بوتل میں پٹرول ڈالتے ہیں جبکہ چند دیگر ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ رکشوں میں پٹرول کے مقدار کے جانچنے کے لیے کوئی میٹر یا لائٹ نہیں دی گئی ہے جس سے یہ پتا چل سکے کہ ٹینک میں کتنا پٹرول موجود ہے تاہم بوتل میں پٹرول سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ،ایک رکشہ مالک مہتاب عرف گڈوکا کہنا تھا کہ اس وقت شہر میں چلنے والے دو قسم کے سی این جی رکشے ہیں جن میں سے ایک رکشہ کے ٹینک میں 6لٹر جبکہ دوسرے میں 4لٹر پٹرول آتا ہے جسے چیک کرنے کے لیے پٹرول ٹینک کا ڈھکن کھول کر دیکھنا پڑتا ہے بصورت دیگر اسے چیک کرنے کے لیے کوئی اور طریقہ موجود نہیں ۔
پنجاب چورنگی پر موجود ایک رکشہ ڈرائیور امداد عرف کیپٹن کا کہنا تھا کہ رکشہ بنانے والی کمپنی کو چاہیے تھا کہ وہ پٹرول کو چیک کرنے کے لیے کم از کم ایک لائٹ یا پھر الارم لگا دیتے جس سے اس بات کی نشاندہی ہو جاتی کہ پٹرول ختم ہونے والا ہے ، اس قسم کا کوئی بھی اشارہ ان رکشوں میں موجود نہیں ہے جس کے باعث یہ رکشہ ڈرائیورز اس قسم کا رسک لے رہے ہیں اور اس سے فوری آگ لگنے کا خدشہ بھی ہر وقت موجود رہتا ہے ۔
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment