منگل, 26 نومبر 2024


نادرا کا کارنامہ: بھارتی خاندان کو قومی شناختی کارڈ جاری کردیئے

ایمز ٹی وی (کراچی) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے نظام میں پائی جانے والی سنگین خامیوں کے سبب غیر ملکیوں اور پناہ گزینوں کو جعلی اور غیر تصدیق شدہ دستاویزات کی بنیاد پر قومی شناختی کارڈ جاری کیے جا رہے ہیں اور اسی سلسلے کی ایک کڑی میں بھارتی خاندان کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کر دیئے گئے ہیں۔

نادرا کے ریکارڈ کے مطابق بھارتی خاندان کے 3 بچوں کی پیدائش 5 ماہ میں ہوئی تاہم اس کے باوجود نادرا کے نظام نے خاندان کے 8 افراد کو جاری کیے گئے شناختی کارڈز کو بلاک کرنے کی زحمت نہیں کی، ایف آئی اے کی جانب سے درج کیے جانے والے مقدمے کے مطابق مہرالنسا زوجہ جہانزیب خان، ان کے شوہر جہانزیب خان اپنی 2 بیٹیوں کے ہمراہ 70 کی دہائی کے آخر میں پاکستان آئے اور انھوں نے 1978 میں جعلی دستاویزات کی مدد سے اپنے آپ کو پاکستانی شہری ظاہر کرکے قومی شناختی کارڈ حاصل کرلیا۔

2000 میں نادرا کے قیام کے بعد خاندان نے ایک مرتبہ پھر جعلی دستاویزات استعمال کرتے ہوئے مینول شناختی کارڈ کی مدد سے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ بھی حاصل کرلیا، اس دوران خاندان کے سربراہ جہانزیب خان ممبئی (بھارت) واپس جا چکے تھے اور وہاں ان کا انتقال ہوگیا تھا جبکہ خاندان میں مزید 4 بچوں کا اضافہ ہوگیا تھا، نادرا کی جانب سے مہرالنسا کے کوائف کے اندراج کے وقت انتہائی اہم نکات کو نظرانداز کیا گیا، انھیں اور ان کے دیگر بچوں کو کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز جاری کر دیے گئے۔

مہرالنسا نے پہلی مرتبہ شناختی کارڈ حاصل کرتے وقت اپنی جائے پیدائش سوات درج کرائی تھی جبکہ نادرا کے شناختی کارڈ کے اجرا کے وقت جائے پیدائش ممبئی، (بھارت) درج کرائی، مہرالنسا کی 3 بیٹوں کی پیدائش میں صرف 5 ماہ کے دوران درج کی گئی، تاہم نادرا کا عملہ جو پاکستانی شہریوں کو شناختی کارڈ کے اجرا کے وقت مختلف حیلے بہانوں سے اعتراضات لگا کر انھیں اپنے دفاتر کے دھکے کھانے پر مجبور کرتا رہتا ہے۔

سنگین غلطیوں کے باوجود بھارتی خاندان کے نیشنل اسٹیٹس پر کوئی اعتراض کرنے میں ناکام رہا، ایف آئی اے کی جانب سے اس سلسلے میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی، ذرائع نے بتایا کہ نادرا کے متعلقہ حکام بھارتی خاندان کو شناختی کارڈ کے اجرا میں ملوث اہلکاروں کی تفصیلات ایف آئی اے کو فراہم کرنے کے بجائے تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment