ھفتہ, 23 نومبر 2024


مردم شماری میں غلط معلومات فراہم کرنے والوں کو قید و جرمانے کی سزا ہو گی

 

ایمز ٹی وی(کراچی) ملک بھرمیں19سال بعد مردم شماری کا آغاز ہوگیا، پہلے مرحلے کے ابتدائی تین روز میں گھروں کی گنتی کی جائے گی۔ 19 سال بعد چھٹی مردم شماری کا آغاز ہوگیا ہے ، یہ مرحلہ چاروں صوبائی دارالحکومتوں اور کشمیر گلگت سمیت 63اضلاع میں13 اپریل کو مکمل ہو جائے گا۔ کراچی میں مردم شماری کیلئے عملے کو سامان کی تر سیل مکمل ہوچکی ہے ، آج سے 18مارچ تک خانہ شماری اور پھر فارم 2کا اندراج کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے کی مردم شماری و خانہ شماری 13 اپریل کو مکمل ہوگی، جس کے بعد ملک کے دیگر حصوں میں دوسرا مرحلہ 25 اپریل سے شروع ہو کر 24 مئی کو اختتام پذیر ہو گا۔ محکمہ شماریات نے کراچی کو35 سب ڈویژن میں تقسیم کیا گیا ہے ، فیلڈ اسٹاف میں 2پولیس، 2رینجرز اہلکار اور ایک فوجی جوان شامل ہیں جبکہ 15943 فیلڈ اسٹاف مردم شماری کیلئے خدمات انجام دے رہا ہے۔ انیس سال بعد ہونے والی مردم شماری میں شمارکنندگان اور فوجی جوانوں سمیت ساڑھے3 لاکھ افراد حصہ لے رہے ہیں جب کہ چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے منتخب اضلاع بھی مردم شماری کے پہلے فیز کا حصہ ہوں گے، قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب مردم شماری میں مخنث افراد کو علیحدہ سے شمار کیا جائے گا۔ مردم شماری کے لیے کراچی کو14 ہزار 552 بلاکس میں تقسیم اورسیکیورٹی انتظامات کوحتمی شکل دے دی گئی ہے، فوج اور رینجرز کےعلاوہ 16 ہزار پولیس افسران اور اہلکار سیکورٹی فرائض سرانجام دیں گے، شہرقائد کو اس مقصد کے لیے 365 چارجز، 2412 سرکلز اور 14 ہزار552 بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے، ایک شمارکنندہ 2 بلاکس کا ذمہ دار ہوگا، ایک بلاک کی خانہ شماری 15 سے17 مارچ تک جاری رہے گی اور پھر 18 سے27 مارچ تک اسی بلاک کی مردم شماری ہوگی جب کہ 28 مارچ کا دن بے گھر افراد کی شماری کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ خانہ اورمردم شماری کےلیے 16 ہزار افسران و اہلکار فرائض انجام دیں گے جن میں سے 10 ہزار 500 اہلکار کراچی جبکہ ساڑے 5 ہزار اہلکار اندرون سندھ سے بلائے گئے ہیں۔ چیف شماریات آصف باجوہ کی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کاپہلامرحلہ آج سے شروع ہوگا، پہلے مرحلےمیں63اضلاع میں گنتی ہوگی، چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں آج سے مردم شماری شروع ہوگئی ہے ، اسلام آباد کا نمبردوسرےمرحلےمیں آئے گا، 44 ہزارنیومریٹرز اور 44ہزارفوجی جوان گھر گھر جائیں گے۔ چیف شماریات کا کہنا تھا کہ مردم شماری کےعمل کوایک لاکھ 68ہزار بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے، ایک بلاک میں200سے250گھرہوں گے، شہری کسی بھی مسئلے کی اطلاع080057574پر دےسکیں گے۔ مردم شماری کےلیےخصوصی فارم تیار مردم شماری کے لیے خصوصی فارم تیار کئے گئے ہیں ، جعل سازی روکنے کیلئے فارم میں بار کوڈ رکھا گیا ہے، فوٹو کاپی والا فارم مشین نہیں پڑھے گی ، مردم شماری کیلئے ہر شمارکنندہ کو علاقے کا نقشہ دیا جائے گا، جن گھروں میں ایک سے زائد خاندان ہیں، انہیں الگ باورچی خانے یا چولہے کی بنیاد پر گنتی کیا جائے گا، بغیر شناختی کارڈ والے شخص کو بھی مردم شماری میں شامل کیا جائے گا۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مردم شماری کیلئے شناختی کارڈ کا ہونا لازمی نہیں، اگر کسی خاندان کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے تو وہ اپنی دیگر شناخت بھی ظاہر کرسکتا ہے۔ وفاقی وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مردم شماری میں غلط معلومات فراہم کرنے والوں کو قید و جرمانے کی سزا دی جائے گی خیال رہے کہ برصغیر پاک و ہند میں پہلی مرتبہ مردم شماری 1901 میں کرائی گئی تھی، جس کے بعد ہر دس سال بعد یہ عمل دہرایا جاتا رہا، قیام پاکستان کے بعد پہلی مردم شماری 1951 میں عمل میں لائی گئی، جس کے بعد دوسری اور تیسری مردم شماری تو وقت پر ہوئی لیکن چوتھی اور پانچویں مرتبہ اِس عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں تاخیر ہوتی رہی اور آخری مردم شماری 1998 میں عمل میں لائی گئی۔

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment