ایمز ٹی وی(کراچی) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہاہے کہ آج رات ایک شادی کی تقریب سے میں میٹنگ کیلئے عامر خان کے پاس جار ہا تھا کہ پی ایف میوزیم کے باہر بہت ساری پولیس موبائلز موجود تھیں ،انہوں نے مجھے روکا اور ساتھ چلنے کیلئے کہا گیا ، مجھے پولیس موبائل چاکیواڑہ پولیس سٹیشن لے گئیں ،مجھ سے مختصر بات چیت کی گئی،تقریبا ایک گھنٹا بٹھایا گیا جس کے بعد جانے کی اجازت دیدی گئی ہے اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ گرفتاری تھی یا بات چیت ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فارو ق ستار کا کہناتھا کہ ہم نے ہمیشہ قانون کا احترام کیاہے اور عدالتوں کا بھی احترام کرتے ہیں اور اگر گرفتاری کی ضرورت ہے تو ہم خود بھی پیش ہونے کیلئے تیار ہیں ۔ یہ تمام مقدمات جومجھے پر ہیں یہ میرے ساتھیوں پر بھی ہیں جو کہ جیل میں قید ہیں ، یہ مقدمات سیاسی ہیں ایک پالیسی کے مطابق بنے ہیں ، وقت آگیاہے کہ ان کا فیصلہ ہو نا چاہیے اور وہ تمام بے گناہ کارکنان رہا ہونا چاہیے۔
فاروق ستار کا کہناتھا کہ میں 22اگست کو ساتھیوں کے ساتھ پریس کلب پہنچا اور خواہش تھی کہ پوری قوم کے ساتھ اپنی پالیسی دیں لیکن اس دن نہیں ہوسکا اور اس کے بعد 23اگست کو جو اقدام کیا و ہ غیر معمولی تھا ،ہم پاکستان کیلئے کھڑے ہوئے اور پاکستان کی سیاست کیلئے کھڑے ہوئے اور کہا کہ اب پاکستان کی سیاست پاکستان کے اندر ہو گی اور پاکستانی رہنما ہی بھاگ دوڑ سنبھالیں گے ۔اتنی واضح پالیسی کے بعد بھی کارکنان کو جیلوں میں ڈالا گیاہے ۔انہوں نے کہا کہ مائنس ون فارمولانافذ ہو چکاہے ،اگر اب بھی22اگست کے مقدما ت ختم نہ کیے گئے تو ہم سمجھیں گے کہ معاملہ مائنس ون سے آگے ہے ۔ مجھے لے جایا جائے اور پھر رہاکر دیا گیاتو میں سمجھتاہوں کہ یہ پالیسی لیول پر کنفیوژن ہے۔فاروق ستار نے اس موقع پر اپنے کارکنان کو 33ویں یوم تاسیس کی مبارک باد بھی پیش کی ۔