ایمزٹی وی(کراچی)شاہ زیب قتل کیس میں سزائے موت کا مجرم شاہ رخ جتوئی گزشتہ پانچ ماہ سے جناح ہسپتال کراچی کے وی آئی پی وارڈ میں زیرعلاج ہے جبکہ علاج سے متعلق سنٹرل جیل کے حکام بھی لاعلم ہے ، عدالت کو بھی ملزم کے علاج یا اس کی حالت کے بارے میں آگاہ نہیں کیاگیا اور غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ سزائے موت کا مجرم اپنی رہائش گاہ اور دیگر علاقوں میں بھی گھومتا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی کو 2013ءمیں شاہ زیب قتل کیس میں سزائے موت ہوئی تھی اور وہ جیل میں تھا لیکن 28اکتوبر 2016ءکو محکمہ داخلہ کی جانب سے ایک آرڈر جاری ہوا جس میں کہاگیاکہ مجرم کو دماغ کا مسئلہ ہے ، ہسپتال منتقل کریں، اسی حکم نامے کے تحت مجرم کو خاموشی سے جناح ہسپتال کی وی آئی پی وارڈ میں منتقل کردیاگیا اور گزشتہ پانچ ماہ سے وہیں موجود ہے جہاں اسے تمام ترسہولیات میسر ہیں، جیل حکام اور ہسپتال انتظامیہ اس ضمن میں کسی قسم کی بات کرنے یا دستاویزات سامنے لانے سے گریز اں ہیں جبکہ مجرم سے اہلخانہ اور دوست احباب ملتے رہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عمومی طورپر مجرم کا جیل کے اندر موجود ہسپتال میں ہی علاج ہوتا ہے لیکن اگر جیل سے باہر لے جانا پڑے تو روزانہ کی بنیاد پر جیل حکام کو عدالت کو آگاہ کرنا پڑتاہے کہ مجرم کی صحت کیسی ہے اور اس میں کیا بہتری یا ابتری ہوئی ہے لیکن شاہ رخ جتوئی کے معاملے میں عدالت کو بھی کچھ نہیں بتایاگیا۔یہ بھی دعویٰ کیاگیاہے کہ مجرم جناح ہسپتال کی آڑ میں اپنی رہائش گاہ اور دیگر علاقوں میں بھی گھومتا رہتاہے ۔