جمعہ, 22 نومبر 2024


ایدھی ہیڈآفس ڈکیتی کیس میں پیشرفت

ایمز ٹی وی (کراچی) کراچی میں ایدھی ہیڈآفس میں ڈکیتی کیواردات کے سرغنہ کی نشاندہی ہوگئی ہے جس کے گھر پر چھاپہ بھی مارا گیا۔ منصوبہ بندی میں پولیس کو گھر کے بھیدی کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز انسانی خدمت گار اور ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ عبدالستار ایدھی کو اولڈ کراچی کے علاقے میٹھادر میں ان کے مرکزی دفتر اور رہائش گاہ میں اتوار کی صبح 5 مسلح ملزمان نے آدھے گھنٹے تک پستولوں کی زد میں رکھا گیا۔ ابتدائی تخمینے کے مطابق واردات میں زکوٰۃ، صدقات، خیرات اور انسانی خدمت کے لئے رکھے گئے مجموعی طور پر ایک سو ملین روپے مالیت کی کرنسی اور سونا لوٹا گیا ہے، جس میں ساڑھے چار لاکھ امریکی ڈالر، ہزاروں پاؤنڈ، دو کروڑ روپے نقد پانچ کلوگرام سونا اور دیگر سامان شامل ہے،ملزمان کسی بھیدی سے مسلسل ٹیلی فون پر رابطہ رکھے ہوئے ملزمان نے صرف بتائی گئی الماریوں اور لاکرز کو توڑا۔ ملزمان کے 5سے زائد ساتھی ایدھی ہیڈ آفس کے باہر نگرانی کررہے تھے۔ پولیس کو اس واردات میں گھر کےہی کسی بھیدی کے ملوث ہونے کا شبہ ہے، اسی بنیاد پر ایدھی ہیڈ آفس کے تمام متعلقین کا موبائل فونز کا ڈیٹا حاصل کرلیا گیا ہے۔ 7خواتین سمیت ایدھی سینٹر کے 16رضاکاروں کے بیانات بھی قلمبند کرلئے گئے ہیں، ان کے خاندانی پس منظر کی تفصیلات بھی حاصل کی جارہی ہیں۔ پولیس کے مطابق وقوعہ کے دن اچانک چھٹی کرنے والی ایک خاتون رضا کار سے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ پولیس کے مطابق واردات کے سلسلے میں علاقے کی جیو فینسگ بھی کرلی گئی ہے اور ابتدائی طور پر تین ہزار موبائل فونز کا ڈیٹا ملا ہے جس کی اسکریننگ کی جا رہی ہے۔ ملزمان کے فنگر پرنٹ اور سی سی ٹی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق واردات میں ملوث 8ملزمان کے خاکے تیار کئے جارہے ہیں۔ پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش کے دوران ڈکیتی میں ملوث ایک ایسے ملزم کی نشاندہی ہوگئی ہے جو اس واردات کا سرغنہ معلوم ہوتا ہے، اس ملزم کے گھر پر ماری پور میں چھاپہ مارا گیا تو گھر پر تالا لگا تھا۔ پولیس کے مطابق یہ ملزم گذشتہ 6 ماہ سے عبدالستار ایدھی سے ملنے کے لئے اس دفتر میں آتا رہا۔ دوسری جانب کراچی پولیس کے سربراہ غلام قادر تھیبو نے ملزمان سے صدقات اور خیرات کا مال اسباب واپس کرنے کی اپیل کی ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment