ایمزٹی وی (کراچی)سندھ ہائی کورٹ میں ڈاکٹرعاصم حسین کی جانب سے جائیداد اور کاروبار سنبھالنے کے لئے پاور آف اٹارنی بیٹے کو دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ڈاکٹرعاصم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ غیر قانونی اثاثوں اور رقوم کی منتقلی ابھی تک صرف ایک الزام ہے اور منی لانڈرنگ جیسے الزامات کا تعلق پاور آف اٹارنی سے نہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے ڈاکٹرعاصم کو پاورآف اٹارنی کے لئے وزارت خارجہ کے دفتر جانے کی اجازت دی تھی اور اس حکم کو نیب نے بھی چیلنج نہیں کیا جب کہ نیب کے پاس ڈاکٹرعاصم کی جائیداد کی تمام تفصیلات بھی موجود ہیں اور اگر ان کی جائیداد سے متعلق کسی کو اعتراض ہے تو وہ معاملہ احتساب عدالت میں اٹھائے۔ وکیل نے استدعا کی کہ پاورآف اٹارنی کی اجازت نہ دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے لہذاٰ ڈاکٹر عاصم کو اپنی جائیداد اور کاروبار کی پاورآف اٹارنی ان کے بیٹے کے حوالے کرنے کی اجازت دی جائے۔
نیب کے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرعاصم اپنے بیٹے کو لامحدود اختیارات دینا چاہتے ہیں۔ عدالت نے ڈاکٹرعاصم کی جائیداد اور کاروبار کی پاور آف اٹارنی ان کے بیٹے کو دینے سے متعلق درخواست مسترد کردی۔