ایمزٹی وی (کراچی)وزیر داخلہ احسن اقبال کا کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک دشمن سمندری راستے استعمال کرتے ہیں لہذا ضروری ہے کہ ہم اپنی سمندری حدود کی حفاظت کریں اور دنیا اب بدل چکی ہے، ہم جیو اکنامک میں داخل ہو چکے ہیں جہاں ملک کی سلامتی اور خوشحالی کا دارومدار معیشیت پر ہے، مضبوط ملک ہی مضبوط معیشیت کی ضمانت ہے، اسمگلنگ بہت بڑا ناسور ہے اور سمندری راستوں سے اسمگلنگ کی روک تھام کی جارہی ہے۔ پاکستان میں گزشتہ 4 سالوں میں دہشت گردی کے خلاف جو کامیابیاں حاصل کی ہیں ان کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، افغانستان کی سرحد پر موثر نگرانی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ دراندازی کا سلسلہ بند کیا جاسکے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ خواجہ اظہار پر حملے میں ملوث گروہ کا خاتمہ کردیا ہے تاہم چند افراد مفرور ہیں جنہیں جلد پکڑلیا جائے گا۔ دشمن نوجوانوں کو ورغلارہے ہیں، ہمارے نوجوانوں میں اس بات کا شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس قسم کے گروہوں سے خبردار رہیں، ملک کے لیے افسردگی کی بات ہے کہ تخریب کاری میں اعلی تعلیم یافتہ نوجوان ملوث ہوں اور گمراہ کن خیالات کی طرف راغب ہوجائیں، اس حوالے سے ہائی ایجوکیشن کمیشن کو ہدایات کی ہیں کہ تعلیمی اداروں میں موثر نگرانی کو یقینی بنایا جائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آج کل نوجوانوں کی با آسانی سوشل میڈیا تک رسائی ہے جہاں دہشت گرد گروہ نوجوانوں کو اپنی جانب راغب کرکے بہکا رہے ہیں، آج ہمیں وہ نوجوان چاہئیں جو نوبل انعام جیتیں اور سائنس میں ہماری گمشدہ میراث کو زندہ کریں، ایجادات کی دنیا میں پاکستان کا پرچم بلند کریں۔ سابق وزیر داخلہ کے حوالے سے احسن اقبال نے کہا کہ چوہدری نثار نے جہاں کام چھوڑا ہے وہیں سے کام لیکر چلیں گے، چوہدری نثار مسلم لیگ(ن) کی پالیسی پر عمل کررہے تھے، حکومت تبدیل نہیں ہوئی ہے لہذا اسی حکومت کی پالیسی کو آگے بڑھا جائے گا پاکستان کی سول حکومت اور عسکری ادارے آپریشن ردالفساد کو کامیاب کریں گے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ دشمن کی کوشش ہے کہ ہمیں کسی تنازع کی طرف لے جائے، ہماری توجہ اقتصادی ترقی اور سی پیک سے ہٹ جائے لہذا ہمیں قومی مفاد کو برقرار رکھتے ہوئے امن کو فروغ دینا ہے، ہمارا مقصد ہے کہ پاکستان کو ایشین ٹائگر بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کل بھوشن کا مقدمہ عالمی عدالت میں ہے، سول حکومت اور عسکری ادارے مل کر مقدمہ لڑرہے ہیں، یہ ثبوت ہے کہ ہمسایہ ملک ہمارے ملک میں تخریب کاری کرکے سی پیک کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ چند سقراط اور بقراط عوام میں مایوسی پھیلا رہے ہیں، انہیں خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ وہ بیرونی اشاروں پر عوام میں سی پیک کے حوالے سے غلط فہمیاں پھیلانا بند کریں، ان کے منفی تبصرے سے پاکستان چین دوستی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان ایک طرف جب کہ چین، روس اور یورپی یونین نے پاکستان کے کردار کو سراہا، خود امریکا میں ٹرمپ کی پالیسی پر تجزیہ چھپے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے کردار کو نظر انداز کرکے دیرپا امن حاصل نہیں کیا جاسکتا، پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جو کامیابی ہے اس کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ احسن اقبال نے کہا کہ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ آئی جی کی تقرری کے حوالے سے تنازع پیدا ہوا، کل گورنر اور وزیر اعلیٰ سے بات ہوئی اور امید ہے کہ آئی جی سندھ اور حکومت میں ورکنگ ریلیشن بہتر ہوجائے گا۔