ایمز ٹی وی (کراچی) سندھ ہائی کورٹ میں سینٹرل جیل کے حوالدار امین کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر کیس کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کااعترافی بیان اور جے آئی ٹی رپورٹ پیش کردی۔ عزیربلوچ نے اپنے بیان حلفی میں بتایا کہ اس نے 2003 میں رحمان ڈکیٹ گروپ میں شمولیت اختیار کی، رحمان ڈکیٹ کی ہلاکت کے بعد گروپ کی کمان سنبھالی اور پھر پیپلزامن کمیٹی کے نام پر مسلح دہشت گردی گروپ بنایا۔ عزیربلوچ نے اعتراف کیا کہ اپنے مذموم مقاصد کے لئے 2008 سے 2013 تک مختلف ذرائع سے اسلحہ خریدا جو مختلف افراد پشین اور کوئٹہ سے اسمگل کرکے کراچی لاتے تھے۔
اسمگل کئے گئے اسلحے کو پولیس مقابلوں، تھانوں پر حملوں، سیاسی جلسوں، مظاہروں اور دیگر تخریب کاری کی کارروائیوں میں استعمال کیا جاتا تھا۔
عزیربلوچ نے بیان میں کہا کہ پولیس افسران کی تعیناتی اور بھتہ وصولی کے لئے علیحدہٰ مسلح گروپس بنائے گئے تھے جس میں ملانثار، استادتاجو، سہیل ڈاڈا اور سلیم چاکلیٹ سمیت دیگر افراد کی معاونت حاصل تھی۔ لیاری گینگ وار کے سرغنہ نے اعتراف کیا کہ اس نے سینٹرل جیل کے حوالدار امین عرف لالہ کو 2011 میں بدلہ لینے کے لئے قتل کیا جب کہ غازی خان، شیرافضل خان اور شیراز کو بھی میں نے ہی قتل کیا اور پھر ان کی لاشوں کو تیزاب کے ذریعے مسخ کردیا گیا۔
عدالت نے 6 نومبر تک ایس ایس پی سے کیس کی پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی.