اتوار, 24 نومبر 2024


نقیب محسود کی ہلاکت ایک معمہ بن گیا

 

ایمزٹی وی(کراچی) کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے نوجوان نقیب محسود کی ہلاکت کے خلاف تحریک انصاف نے قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرا دی ہے۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر خرم شیرزمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نقیب محسود کے ماورائے عدالت قتل کی مذمت کرتی ہے، نقیب محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں مارا گیا، چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کا ازخود نوٹس لیں۔
دوسری جانب صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے شاہ لطیف میں پولیس مقابلے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
DTsKOVhWsAgZaUj
ذرائع کے مطابق مبینہ دہشت گرد نسیم اللہ عرف نقیب کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے حراست میں لینے کے بعد ماروائے عدالت قتل کیا جب کہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے کہ نسیم اللہ عرف نقیب اللہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا کارندہ تھا، وہ وزیرستان کا رہائشی اور کراچی سہراب گوٹھ کے قریب اپنا نام بدل کر رہ رہا تھا۔
 
DTv0CRzXcAEZqdY
سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے نقیب محسود کے قتل کے خلاف شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور کراچی میں پولیس مقابلوں کی حقیقت خصوصاً ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے ہاتھوں درجنوں افراد کی ہلاکت پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ عوام نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے نقیب محسود کے قتل کی عدالتی تحقیقات کرانے اور راؤ انوار کی برطرفی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
 
DTv0CRxW0AAGjZd
واضح رہے کہ چند روز قبل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے کے دوران 4 مبینہ دہشت گرد ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، ایس ایس پی راؤ انوار کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی کئی وارداتوں میں ملوث تھے جب کہ ان کا تعلق لشکر جھنگوی اور داعش سے ہے۔

DTu3cjIX4AA89tz

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment