کراچی:سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہرقائد میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کا معاملے کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران وفاقی، صوبائی وشہری حکومتوں کی مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا کہ سندھ حکومت متاثرین کی بحالی اورانہیں متبادل جگہ فراہم کرے گی، جس پرجسٹس فیصل عرب نے ریماکس دیئے کہ سندھ حکومت آنکھ بند کرکے بیٹھی تھی جوشہرتباہ ہوگیا۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ یہ صورتحال کے ایم سی کی غفلت کے باعث ہوئی جس پرمئیرکراچی وسیم اختر نے جواب دیا کہ ایسا کہنا درست نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 6 ہفتوں کا پیشگی نوٹس صرف رفاعی پلاٹوں پرقائم گھروں سے متعلق ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ بلڈرز مافیا کی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن جاری رہنا چاہیئے۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ کے ایم سی، ایس بی سی اے سپریم کورٹ کا نام استعمال کرکے گھروں کو بھی مسمار کررہی ہے، کے ایم سی، ایس بی سی اے کہتی ہے سپریم کورٹ کا حکم ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کسی کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرے گی لیکن آپریشن قانون کے عین مطابق ہونا چاہیئے، کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کو 15 دنوں میں تمام کیسزترجیحی بنیادوں پر حل کرنے اور تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دیا۔ اس سے قبل کراچی کی سپریم کورٹ رجسٹری میں ہی چیف جسٹس کی زیر صدارت لائٹ ہاؤس کے لنڈا بازارکی دکانیں مسمارکرنے کا معاملے کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تاجرالائنس کی درخواست مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جوناجائزبیٹھا ہے اس کی کوئی حمایت نہیں کرے گا جب کہ غیرقانونی تعمیرات اورقبضہ کرنے والے ناسورہیں۔