کراچی: کراچی آرٹس کونسل میں ثقافت اور میڈیا کے کردار کے حوالےسے سیمینار کاانعقاد کیا گیا، تقریب میں اردو ادب کی نامور رائٹر نورالہدی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ثقافت صرف لباس کا نام نہیں ملکی ثقافت قومی زبانوں سے جڑی ہے۔ ، کالج اور یونیورسٹیز میں ایک ڈریس شو ہوتا ہے جس میں چند بچوں کو روایتی لباس پہنا کر ثقافت کا نام دیا جاتا ہے ثقافت صرف لباس کا نام نہیں بلکہ رہن سہن اور طور اطوار بھی اس میں شامل ہیں اس موقع پر فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے اظہر عباس نے کہا کہ ہمارے یہاں ثقافتی پروگرامز کی ویوئرشپ نہ ہونے کے برابر ہے جس کے باعث میڈیا کو ثقافتی پروگرامز کی کم کوریج کا شکوہ سننا پڑتا ہے معروف رائٹر جاوید جبار نے کہا کہ ریاست کو آرٹ اور کلچر کے زوال کا سبب قرار دینا درست نہیں۔ آج ہمارے پاس پرائیوٹ میڈیا کے ذریعے ابلاغ کے وسیع مواقع موجود ہیں مگر پھر بھی وہ کام نظر نہیں آتا جو دہائیوں قبل سرکاری ٹی وی اور ریڈیو نے کیا۔ ہمیں اپنا معیارخود طے کرنا ہوگا، ویوورشپ دیکھ کر کسی بھی فلم کو ناکام یا کامیاب نہیں قرار دیا جاسکتا۔ پاکستان میں آرٹ فلمز کے نہ بننے کی بڑی وجہ یہی رویہ ہے کہ ہمیں فلم کے آخر میں داستان کی طرح "سب ہنسی خوشی رہنے لگے؛؛ ہوتاہے۔ ڈیجیٹل میڈیا ہیڈ جہانزیب کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل میڈیا کی آمد کے بعد روایتی میڈیا کی اہمیت کو زک پہنچی ہے۔ ڈیجیٹل میڈیا پر ہر شخص صحافی بنا بیٹھا ہے جس کا تدارک ہونا ناگزیر ہے