لاہور : اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیزکانفرنس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کےمظالم اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی جبکہ تجویز دی گئی کہ حکومت مقبوضہ کشمیر کی عالمی سطح پربھرپور وکالت کرے ۔
امیر جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت حزب اختلاف کی کل جماعتی کانفرنس جاری ہے ، کانفرنس میں مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنےکے بعدکی صورتحال پرغورکیا گیا۔
اے پی سی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کےمظالم اور لائن آف کنٹرول پربھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے تجویز دی گئی کہ حکومت مقبوضہ کشمیر کی عالمی سطح پربھرپور وکالت کرے۔
اےپی سی میں کہا گیا کہ اپوزیشن جماعتیں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہیں،اقوام متحدہ عالمی برادری مقبوضہ وادی سے کرفیو ختم کرائے۔
کل جماعتی کانفرنس میں کہا حکومت نے کشمیر پرمشترکہ اجلاس میں غیر سنجیدگی دکھائی، مسئلہ کشمیر پر پاکستان ،بھارت اور کشمیری فریق ہیں، اپوزیشن جماعتیں اورعوام کشمیر پاک فوج کے شانہ بشانہ ہیں ، پاک فوج بھارت کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینےکی صلاحیت رکھتی ہے۔
دوسرے سیشن میں چیئرمین سینٹ کےانتخاب میں ناکامی کے بعد کی صورتحال کاجائزہ لیا جائے گااور آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی کے وفد اور عبدالغفورحیدری، اکرم درانی اورطلحہٰ محمود اے پی سی میں شریک ہیں۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے خواجہ آصف، احسن اقبال اور ایاز صادق موجود ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے نیر بخاری، شیری رحمان اور فرحت اللہ بابر شریک ہیں جبکہ آفتاب شیر پاؤ،محمود اچکزئی، میاں افتخارحسین، طاہر بزنجو اور دیگر بھی موجود ہیں۔
خیال رہے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اسکردو کے دورہ پر روانگی کے باعث جبکہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کمر کے درد کے باعث اے سی میں شریک نہیں ہیں۔
یاد رہے سینیٹ میں چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے 14 اراکین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔