کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے بہادر آباد میں کم عمر لڑکے ریحان کو چوری کا الزام لگا کر، برہنہ کر کے قتل کرنے والے ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے مزید ریمانڈ پر ملزمان کو پولیس کے حوالے کردیا۔
شہر قائد کے علاقے بہادر آباد میں مبینہ طور پر چوری کا الزام لگا کر قتل کیے جانے والے کم عمر ریحان کے قتل کیس کی سماعت سٹی کورٹ میں ہوئی۔
سماعت کے لیے گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا، مدعی مقدمہ کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ گرفتار ملزمان نے معصوم بچے کو ظالمانہ طور پر قتل کیا، بچے کو گھر کے عقوبت خانے میں ظلم کا نشانہ بنایا گیا۔
وکیل کے مطابق ریحان جمعے کو کام سے پیسے لے کر گھر جارہا تھا، بچے کو چوری کے جعلی الزام کے تحت پنجرےمیں بند کر کے قتل کیا گیا۔ وکیل نے استدعا کی کہ مقدمے میں دہشت گردی اور 30 اے سمیت دیگر دفعات شامل کی جائیں۔
ملزمان کے وکیل صفائی نے کہا کہ بے گناہ افراد کو گرفتار کیا گیا، ایف آئی آر میں گھر میں موجود افراد شاہ رخ اور یاسین کا نام ہی نہیں لیکن پولیس کو جو ہاتھ آرہا ہے اسے گرفتار کر رہی ہے۔
ملزم دانیال نے عدالت میں بیان دیا کہ مقتول ریحان گھر میں گھسا تھا اور اس کے ساتھ 2 مزید افراد بھی تھے، ’ریحان سمیت 3 افراد میرے گھر میں چوری کی نیت گھسے تھے۔ اہل علاقہ اور ہم نے ریحان کو پکڑ لیا، 2 فرار ہوگئے‘۔
ملزم کے بیان پر جج برہم ہوگئے اور دریافت کیا کہ آپ کو کس نےحق دیا قانون اپنے ہاتھ میں لیں؟ جس پر دانیال نے کہا کہ ہم نے ریحان کو تھوڑا سا مارا تھا۔ جج نے مزید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جان سے مار دیا اور کہتے ہیں تھوڑا سا مارا ہے۔ دوسرے ملزم زبیر نے کہا کہ ہم نے چور پکڑا اور تھوڑا مارنے کے بعد رینجرز کو اطلاع دی۔
پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ واقعہ سائبر کرائم اور دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے، مقدمے میں ملزمان کی نشاندہی پر آلہ قتل برآمد اور دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کرنا ہے، پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ ملزمان کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
عدالت نے ایک ملزم ایاز کی ضمانت منظور کرلی جبکہ مزید 5 ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، ملزمان میں دانیال یوسف، زبیر، انس، شارق اور مسعود شامل ہیں۔
سماعت کے بعد ریحان کے لواحقین نے کمرہ عدالت کا گھیراؤ کرلیا، اہلخانہ نے فریاد کی کہ انصاف چاہیئے ملزموں کو ابھی پھانسی دو۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو کمرہ عدالت سے باہر نکالو اور رینجرز کے حوالے کرو۔
لواحقین کا کہنا تھا کہ پولیس سے انصاف کی توقع نہیں۔
مقتول کے اہلخانہ کے حملے کے خوف سے ملزمان کو ججز کے زیر استعمال راستے سے باہر نکالا گیا، پولیس ملزموں کو دوڑاتے ہوئے گاڑی تک لے گئی جس کے بعد انہیں جیل لے جایا گیا۔
خیال رہے کہ 17 اگست کو سوشل میڈیا پر ایک دلدوز ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں ایک 15 سالہ لڑکے کے ہاتھ باندھ کر اور برہنہ کر کے اسے تشدد کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔
پولیس کی کارروائی پر بہادر آباد میں ہونے والے واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا گیا، ملزمان کا مؤقف تھا کہ ریحان اپنے ساتھیوں کے ساتھ چوری کی نیت سے ان کے گھر میں داخل ہوا تاہم موقع پر پکڑا گیا۔
ملزمان کے بیان کے مطابق موقع پر موجود افراد نے مل کر لڑکے کو تشدد کا نشانہ بنایا، تشدد کے باعث لڑکے کی حالت غیر ہوئی تو رینجرز کو طلب کیا گیا۔ رینجرز اہلکاروں نے لڑکے کو چھڑایا لیکن اسپتال منتقل کرنے سے قبل ہی ریحان نے دم توڑ دیا۔
دوسری جانب لڑکے کے اہلخانہ کا مؤقف تھا کہ ریحان قصائی کا کام کرتا تھا۔ اس نے عید پر مذکورہ افراد کا جانور ذبح کیا تھا اور ان کے گھر اپنے پیسے لینے گیا تھا جب مذکورہ واقعہ پیش آیا۔
لڑکے کی موت پر اہل خانہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے بیٹے پر بد ترین تشدد کیا گیا، اگر اس نے چوری کی بھی تھی تو پولیس کے حوالے کیا جاتا۔
ورثا نے مطالبہ کیا تھا کہ ریحان کو سفاکی سے قتل کرنے کے بعد ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر ڈالی گئی، واقعے کا مقدمہ دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے