کراچی: کیماڑی کے علاقے میں زہریلی گیس پھیلنے سے مزید 7 افراد جاں بحق ہوگئے جس کےبعد ہلاکتوں کی تعداد 14 ہوگئی
کراچی کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس پھیلنے کا معاملہ تشویش ناک صورت حال کرچکا ہے تاہم تین روز گزرنے کے باوجود اب تک گیس کے اخراج کے مقام کا سراغ نہیں لگایا جاسکا۔ کراچی پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف زہریلی گیس یا کیمیکل پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے فوکل پرسن ڈاکٹر ظفر مہدی نے بتایا کہ زہریلی گیس کے باعث تین روز کے دوران اب تک 14 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں اور 300 سے زائد متاثر ہیں۔
ڈاکٹر ظفر مہدی نے بتایا کہ ضیاء الدین اسپتال کیماڑی میں 9 افراد جاں بحق ہوئے، سول اسپتال میں 2، کتیانہ میمن اسپتال میں 2 اور برہانی اسپتال میں ایک موت رپورٹ ہوئی۔
کیماڑی میں علاقہ مکینوں نے گیس پھیلنے کے واقعے کے خلاف احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔ احتجاج کے باعث ٹریفک جام ہوگیا اور ٹرکوں کنٹینروں کی قطاریں لگ گئیں۔ مظاہرین نے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) حکام کے خلاف نعرے بازی کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ کے پی ٹی حکام کی غفلت کی وجہ سے کسی کنٹینر سے زہریلی گیس خارج ہورہی ہے۔ ادھر کے پی ٹی حکام کا کہنا ہے کہ گیس کا اخراج بندرگاہ یا وہاں موجود کسی کنٹینر سے نہیں ہوا۔
پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)، شیل، ٹوٹل پارکو اور ہیسکول نے عملے کی حفاظت اور صحت کے پیش نظر کیماڑی میں اپنے آئل اسٹوریج ٹرمینلز عارضی طور پر بند کردیے۔
واضح رہے کہ اتوار کی شب سے کیماڑی کے علاقے میں زہریلی گیس پھیلنا شروع ہوئی جس کے باعث متعدد افراد ہلاک اور سیکڑوں متاثر ہوئے۔ تاحال یہ بات معمہ بنی ہوئی ہے کہ گیس کے اخراج کا ذریعہ کیا تھا؟۔ پاک بحریہ کے ماہرین نے بھی واقعے کی تحقیقات کیں تاہم اب تک کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔