کراچی: کراچی کے سابق سٹی ناظم اورجماعت اسلامی کے رہنما نعمت اللہ خان طویل عرصے کی علالت کےبعد 90 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔
وہ زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ رہے اور بعد ازاں جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی وہ 2001 سے 2005ء تک کراچی کی شہری حکومت کے ناظم اعلی رہے اور ان کے دور نظامت کو کراچی کا سنہری دور قرار دیا جاتا ہے۔
یکم اکتوبر1930ء کو نعمت اللہ خان ہندوستان کے علاقے اجمیر شریف میں پیدا ہوئے تھے۔ 1948ء میں پاکستان ہجرت کی اور کراچی میں آبسے۔ وہ ایک متحرک فلاحی شخصیت کے ساتھ ساتھ کامیاب وکیل بھی تھے اور کراچی کی خدمت پر بابائے کراچی کہلائے جاتے تھے۔نعمت اللہ خان نے پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن اور فارسی ادب میں کراچی یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا۔ کراچی یونیورسٹی سے ہی انہوں نے صحافت میں ڈپلومہ کیا اور ساتھ ساتھ ایل ایل بی کا امتحان بھی پاس کیا۔ وہ کامیاب وکیل اور انکم ٹیکس معاملات کے ماہر جانے جاتے تھے۔
وہ جماعت اسلامی کراچی کے امیر تھے لیکن شہری حکومت کے ناظم کا عہدہ سنبھالنے سے قبل ضابطے کی کارروائی کے تحت جماعت اسلامی کی رکنیت سے استعفی دے دیا۔
نعمت اللہ خان نے1957ء میں جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی۔ 1985ء کے غیر جماعتی الیکشن میں سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور ساڑھے تین سال تک اپوزیشن لیڈر کے منصب پر فائز رہے۔
انہوں نے انتھک محنت اور دیانت کے ذریعے شہر کراچی کی بے مثال خدمت کی اور4 سال کے مختصر عرصے میں شہر قائد کی شکل بدل کے رکھ دی۔
بحیثیت ناظم کراچی نعمت اللہ خان نے شہر میں سڑکوں، فلائی اوورز، انڈر پاسز اور پلوں کا جال بچھادیا۔ اربن ٹرانسپورٹ اسکیم شروع کی، امراض قلب کے جدید ترین اسپتال قائم کیا، سیکڑوں ماڈل پارکس بنائے، کے تھری واٹر سپلائی پروجیکٹ شروع کیا جبکہ المرکز الاسلامی بھی قائم کیا۔ وہ الخدمت ویلفئیر سوسائٹی کے سربراہ بھی تھے اور اس حیثیت سے کراچی میں اسپتالوں، ڈسپنسریوں، اسکولوں اور مدارس کا جال بچھادیا۔