سندھ نے زیر زمین پانی کے استعمال پر بھی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، مجوزہ واٹر ٹیکس کے لیے سفارشات پر مبنی مسودہ تیار کر لیا گیا۔
محکمہ بلدیات کے حکام سندھ واٹر ٹیکس ایکٹ پر کابینہ ارکان کو بریفنگ دیں گے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مسودے میں ایک روپیہ فی لیٹر واٹر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، منرل واٹر تیار کرنے والی صنعتوں سے فی لیٹر واٹر ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
واٹر ٹیکس کا اطلاق سافٹ ڈرنک بنانے والی کمپنیوں پر بھی ہوگا، واٹر ٹیکس کی مد میں جمع شدہ آمدن کراچی واٹر بورڈ اور واسا میں تقسیم کی جائے گی۔
یاد رہے کہ جنوری کے آخر میں کراچی میں دھابیجی پمپ ہاؤس منصوبے کا افتتاح کیا گیا تھا، اس نئے پمپنگ اسٹیشن سے 600 ایم جی ڈی (ملین گیلن روزانہ) پانی کراچی کو مہیا کیا جا رہا ہے، یہ منصوبہ 1.4 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوا، پمپ ہاؤس میں 4 نئے پمپس نصب کیے گئے ہیں، ہر پمپ کی گنجائش 25 ایم جی ڈی ہے۔
کراچی کے باسیوں کو پانی کی فراہمی کے لیے کے 4 منصوبہ بھی روبہ عمل ہے جس کے لیے جرمنی سے مشینری منگوائی گئی ہے۔