کراچی: عالمی اردو کانفرنس میں تیسرے روز پانچواں اجلاس پنجابی زبان و ادب کے سوسال کے موضوع پر منعقد ہوا،
جس کی نظامت عاصمہ شیرازی نے کی جبکہ توقیر چغتائی، صغریٰ صدف، بشریٰ نازاور ثروت محی الدین نے اظہار خیال کیا۔
اجلاس سے خطاب میں ثروت محی الدین نے کہا کہ جب تک اسکولوں کی سطح پر پنجابی زبان نہیں پڑھائی جائے گی تب تک فروغ نہیں پا سکے گی، جب اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز میں اقبال اور میر کو پڑھایا جا سکتا ہے تو بلھے شاہ اور وارث شاہ کو کیوں نہیں؟۔انہوں نے کہاکہ اپنی ثقافت کو سنبھالنا اور محفوظ رکھنا لوگوں کی ذمہ داری ہے کیونکہ ثقافت کے بغیر شناخت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم اپنے صوفیائے کرام کا پنجابی کلام بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ اسکول کی سطح پر بچوں کو ان کی مادری زبان میں پڑھائیں۔
صغریٰ صدف نے کہاکہ پنجاب میں مقامی زبان میں بڑا ادب سامنے نہیں آسکا، کسی بھی تخلیق کے لیے حقیقت، اپنی شناخت اور ثقافت سے جڑا ہونا بہت ضروری ہے ، پنجاب اس وقت شناخت کے مسئلے سے گزر رہا ہے اور یہ سارا مسئلہ کلچر کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔
توقیر چغتائی نے کہاکہ فیض، جالب اور منیر نیازی نے بہت کچھ لکھا، ان کی زیادہ تر مزاحمتی شاعری پنجابی زبان ہی میں ہے ، اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ پنجابی زبان میں مزاحمتی شاعری زیادہ ہوئی ہے ۔
اس موقع پر بشریٰ ناز نے پنجابی زبان میں اپنی نظمیں بھی سنائیں۔