کراچی: جوائنٹ ایکشن کمیٹی سندھ کے تمام جامعات اور کالج اساتذہ کی نمائندہ تنظیموں کی طرف سے وفاقی HEC کی ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام پہ مشیر وزیر اعلی سندھ جناب نثار کھوڑو کے موقف کی بھرپور تائید کرتی ہے جس میں انہوں نے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام کو صوبائی خودمختاری اور جامعات کی خودمختاری میں مداخلت قرار دیا اور اس یک طرفہ فیصلہ کو پاکستان میں غریب اور متوسط طبقہ کے بچوں کوتعلیم سے محروم کر دینے کے مترادف قرار دیا۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کےممبران پروفیسر ایس ایم طحہ، پروفیسر نعیم خالد اور ڈاکٹر اصغر دشتی نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان میں کالجز اور جامعات کے تعلیمی پروگرامز کو اتنے بڑے پیمانے پہ تبدیل کرنے کا اختیار جس میں مفاد عامہ متاثر ہو، وفاقی ایچ ای سی کوآئین پاکستان کے تحت حاصل نہیں ہے۔
۱۸ ویں ترمیم کے بعد کونسل آف کامن انٹریسٹ (مشترکہ مفادات کونسل) کا آئینی ادارہ موجود ہے جہاں قومی مفاد عامہ کے معاملہ زیر بحث آسکتا ہے جبکہ تعلیم اور اعلی تعلیم دونوں ہی ۱۸ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی وفاقی ایچ ای سی کے غیر قانونی احکامات، ناقص فیصلوں اور جامعات کی خودمختاری میں مداخلت کے خلاف قومی فریضہ سمجھتے ہوئے ملک گیر مزاحمت کو استوار کرے گی۔
اس مزاحمت کا آغاز بہت جلد نیشنل کنونشن کے انعقاد سے کیا جائے گا۔ وفاقی ایچ ای سی کی تباہ کن پالیسیوں کے سبب جامعات مالی بدحالی کا شکار ہوگئیں ہیں اور معیاری تدریس اور تحقیق کے ماحول کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔ اب نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ وفاقی ایچ ای سی ایسے فیصلے کرنے لگی ہے جس میں مفاد عامہ کو ذد پہنچ رہی ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی وفاقی ایچ ای سی کے ان غیرقانونی فیصلوں کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کے لیے ملک کے نامور قانونی ماہرین سے مشاورت بھی کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں آئندہ کے لائحہ عمل سے میڈیا اور سول سوسائٹی کو جلد آگاہ کیا جائے گا۔