سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن (سمیوٹا) کی طرف سے تعلیمی اداروں کو مزید بند رکھنے کے سندھ حکومت کے فیصلے پر اظہار تشویش کیا گیا ہے
اس سلسلے میں سمیوٹا قیادت کا کہنا ہے کہ جب باقی دیگر ادارے اور کاروبار ایس او پیز کے تحت کھولے گئے ہیں تو پھر تعلیمی ادارے کیوں نہیں؟ اگر باقی ادارے اور کاروبار وغیرہ بند رہنے سے ملک و قوم کو کسی قسم کا نقصان ہے تو پھر تعلیمی ادارے بند رہنے سے صوبے کی تعلیم پر کتنا منفی اثر پڑ سکتا ہے اس کا اندازہ سندھ حکومت کو کیوں نہیں۔ اس کے علاؤہ تاحال کوئی ایسی تحقیق یا کوئی رپورٹ کیوں حکومت کی طرف سے سامنے نہیں آئی جس میں تعلیمی اداروں کے بند رہنے کا تعلیم پر نقصانات کا جائزہ لیا گیا ہو یا کسی محفوظ طریقے سے تعلیمی ادارے ایس او پیز کے تحت کھلے رکھنے کا طریقہ دریافت کیا گیا ہو کہ جس میں موجودہ سہولیات کی بنیاد پر جو بھی اسکول، کالج اور جامعات ہیں وہ کھولے جا سکیں؟ اگلے پانچ سال کے لئے اگر کیسز بڑھتے رہیں گے تو کیا اگلے پانچ سال اسی طرح بغیر کسی صاف لائحہ عمل کے تعلیمی ادارے بند رکھے جائیں گے؟ تاہم اس بات کا بھی دھیان رکھنا چاہیے کہ آنلائن تعلیم فزیکل تعلیم کا متبادل نہیں اور سندھ کے کئی اسکولوں اور کالجوں میں آنلائن تعلیم کے کوئی سہولیات اور انتظامات نہیں۔ اس لئے تعلیمی ادارے فزیکل ایجوکیشن کے لئے کھولے جائیں۔
سمیوٹا حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ جب والدین، اساتذہ اور طلباء نے ویکسینیشن کروا لی ہے تو پھر تعلیمی اداروں کو بغیر کسی مزید تاخیر کے فی الفور کھول دیا جائے اور 30 اگست تک تعلیمی ادارے بند رکھنے والا اعلامیہ واپس لیا جائے۔