کراچی: میٹرک بورڈ کراچی اور سکھر تعلیمی بورڈ میں میرٹ اور قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کے 18 گریڈ کے دو نائب ناظم امتحانات کو 19 گریڈ کی اسامی پر ناظم امتحانات مقرر کردیا گیا ہے
جس کا سکریٹری بورڈز و جامعات ڈاکٹر منصور عباس رضوی نے بدھ کو نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
نائب ناظم امتحانات کولاڑکانہ بورڈ سے کراچی اور سکھر ایسے وقت میں لایا گیا ہے جب میٹرک اور انٹر کے نتائج کی تیاری آخری مراحل میں ہے اور وہاں کے اپنے ڈپٹی کنٹرولرز بطور قائم مقام ناظم امتحانات انتہائی لگن سے کام کررہے تھے اس کے علاوہ تمام بورڈز میں مستقل ناظم امتحانات کے عہدوں کے لیے درخواستوں کی جانچ بھی مکمل ہوچکی تھی اور تلاش کمیٹی کی جانب سے امیدواروں کے انٹرویوز کرنے باقی تھے تاہم سارے قانون توڑ کر لاڑکانہ کے 18 گریڈ کے ڈپٹی کنٹرولر ظہیرالدین بھٹو کو میٹرک بورڈ کراچی میں ناظم امتحانات کے عہدے کا چارج دے دیا گیا اسی طرح لاڑکانہ کے 18 گریڈ کے سکندر علی میر جت کو کو سکھر تعلیمی بورڈ میں ناظم امتحانات کا چارج دے دیا گیا۔
نوٹفکیشن کے مطابق یہ دونوں تعیناتیاں کنٹرولرلنگ اتھارٹی( محکمہ بورڈز و جامعات کے وزیر) اسماعیل راہو کی منظوری سے کی گئی ہیں اور مستقل ناظم امتحانات کی تعیناتی کے بعد مزکورہ افسران واپس اپنے بورڈ چلے جائیں گے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ جب تک وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ تعلیمی بورڈز کی کنٹرولرلنگ اتھارٹی تھے اس طرح کی سفارشی تعیناتیاں بند تھیں تاہم اب کنٹرولرلنگ اتھارٹی وزیر کے ہونے کے بعد اب مرضی کی تعیناتیاں شروع ہوگئی ہیں اس سے قبل پانچ تعلیمی بورڈز کے چیرمین کے عہدوں کے لیے ہونے والے انٹرویوز بھی محکمہ بورڈز و جامعات نے مداخلت کر کے رکوادیئے تھے اب خدشہ ہے کہ ان بورڈز میں من پسند چئیرمین لانے کے لیے راہ ہموار کی جارہی ہے جلد ہی انٹر بورڈ کراچی سمیت دیگر بورڈز میں بھی تبدیلیاں متوقع ہیں۔
عدالت نے او پی ایس اور ڈیپوٹیشن پر پابندی عائد کررکھی ہے اور ان دونوں افسران پر اس پابندی کو نطرانداز کردیا ہے۔ جنگ نے صوبائی وزیر اسماعیل راہو سے ان کا موقف لینے کے لیے فون کیا تو انھوں نے فون نہیں اٹھایا انھیں واٹس اپ بھی کیا مگر انھوں نے جواب نہیں دیا۔ ان کے پی آر او نے نوٹیفکیشن نکلنے سے لاعلمی ظاہر کی اور بتایا کہ صاحب کو کورونا ہوگیا ہے جیسے ہی ان سے رابطہ ہوا آپ کو آگاہ کردوں گا۔