کراچی: محکمہ صحت نے کابینہ میں پبلک اورپرائیوٹ اداروں میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس 22-2021 سیشن کے داخلہ مسائل اٹھادیئے۔
کابینہ کو بتایاگیا کہ پی ایم سی 2020 کا سیکشن 16 (ایف) کے امتحانات لینے کا اختیار ہے۔ سیکشن 18 (3) کے تحت میڈیکل اور ڈینٹل پروگرام کیلئے داخلہ کو صوبائی حکومت ریگیولیٹ کرتی ہے۔
پی ایم سی ایکٹ 2020 میں داخلہ کیلئے پاس یا فیل پرسنٹیج کا کوئی ذکر نہیں اس طرح 65 فیصد پاسنگ اسکورکابھی کوئی ایکٹ میں ذکر نہیں
پی ایم سی نے کمپیوٹر بیسڈ ایم ڈی سی اے ٹی 2021 امتحان اکتوبر 2021 میں وفاقی سرکیولم کی بنیاد پر مختلف تاریخوں پر لیاوفاقی سرکیولم کی بنیاد پر لینے کی وجہ سے سندھ کے اسٹوڈنٹس متاثر ہوئے۔
گزشتہ سال ایم ڈی سی اے ٹی ٹیسٹ کی پاسنگ پرسنٹیج 60 فیصد رکھی گئی تھی اس سال یہ پاسنگ پرسنٹیج یکطرفہ طور پر 65 فیصد کی گئی ہے۔
گزشتہ سال 8287 یعنی 32.8 فیصد اسٹوڈنٹس پاس ہوئے اور اس سال 7797 یعنی 22.4 فیصد اسٹوڈنٹس پاس ہوئے
سندھ میں میڈیکل کی کل سیٹس 5490 ہیں۔
گزشتہ سال 60 فیصد ہونے کی وجہ سے 8287 اسٹوڈنٹس پاس ہوئے جن میں 2900 بچوں نے حکومتی تعلیمی اداروں میں داخلہ لیا باقی 5387 اسٹوڈنٹس میں سے 800 اسٹوڈنٹس نے پرائیوٹ داخلہ حاصل کیا باقی بچے ہوئے 4587 اسٹوڈنٹس کہیں بھی ایڈمیشن نہیں لے سکے
اسطرح 1800 سیٹس خالی رہ گئی اور پرائیوٹ اداروں نے 1300 امیدواروں دیگر صوبوں سے داخل کیئےجب کہ 492 سیٹس ابھی تک خالی رہیں* اگر یہ ٹرینڈ رہا تو اگلے 5 سالوں میں دس ہزار ڈاکٹروں کی کمی ہوگی
وزیر صحت، وی سیز پی اے ایم ڈی آئیز نے درخواست کی ہے کہ ایم ڈی سی اے ٹی 2021 کی پاسنگ پرسنٹیج 65 فیصد سے کم کر کے 50 فیصد کی جائے۔
یہ درخواست صدر پی ایم سی کو بھیجی ہے لیکن کوئی جواب نہیںآیا۔ محکمہ صحت نے کابینہ کو درخواست کی کہ پاسنگ پرسنٹیج 65سےکم کر کے 50 فیصد کی جائے سندھ کابینہ نے پرسنٹیج 65 فیصد سے کم کر کے 50 فیصد کرنے کی منظوری دیدی