جمعہ, 22 نومبر 2024


جامعہ کراچی میں دوروزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب

کراچی: جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ کے زیر اہتمام اور سندھ ہائرایجوکیشن کمیشن،گرین وچ یونیورسٹی اور انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے اشتراک سے منعقدہ دوروزہ بین الاقوامی میڈیا کانفرنس بعنوان: ”میڈیا میں سچائی اور موجودہ رجحانات“ کی افتتاحی تقریب منعقد کی گئی۔

صدرشعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر فوزیہ ناز نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کانفرنس کے اغراض مقاصد پرتفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کو پھیلانے اور اس کی تشہیر اور اشاعت کے منفی اثرات سے آگاہ کریں۔کانفرنس سے سیکریٹری سندھ ایچ ای سی معین الدین صدیقی نے بھی خطاب کیا۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ کسی بھی خبر کے نشر یااشاعت کرنے سے پہلے اس کی تحقیق ضروری ہے کہ نشرہونے والی خبر درست ہے یا حقائق کے منافی ہے ،خبر کے ریاست،عام افراد اور ملکی معیشت پر اثرات کو پس پشت ڈال دیا جاتاہے جو لمحہ فکریہ ہے۔میڈیاکو ریاست کا چوتھاستون بھی کہا جاتاہے کیونکہ معاشرے کو سنوارنے میں ذرائع ابلاغ کا کلیدی کردار ہوتاہے لیکن اگر یہ ہی مثبت کی جگہ منفی اور بے بنیاد خبروں کی اشاعت شروع کردے تو پورامعاشرہ بگاڑ کا شکارہوسکتاہے۔پاکستان میں میڈیا اانڈسٹری ایک دباؤ کا شکار ہے اور اسے پریس فریڈم جیسے چیلنجز کا بھی سامنا ہے

تقریب سےخطاب کرتے ہوئے امریکی اسکالرپروفیسرڈاکٹر لی آرٹز نے کہا کہ جھوٹی خبریں لوگوں کو گمراہ کرتی ہیں اور سوشل میڈیا اس میں سرفہرست ہے جس کے تدارک کے لئے کوششیں ناگزیر ہوچکی ہیں۔سوشل میڈیاپلیٹ فارمز کے ذریعے معلومات کی فراہمی تیز ہوچکی ہے مگر اس کی سچائی کی تصدیق مشکل ہے۔دنیا بھر میں چارارب افراد سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں،روزانہ پچاس لاکھ ٹوئٹس پوسٹ جبکہ یوٹیوب پر ایک ارب اور فیس بک پر دس ارب ویڈیوز روانہ کی بنیاد پر شیئرکی جاتی ہیں جو اس بات کا منہ بولتاثبوت ہے کہ سوشل میڈیارابطے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔

اس موقع پر گرین وچ یونیورسٹی کی وائس چانسلر سیمامغل نے کہا کہ جعلی خبریں آج ہم سب کو متاثر کر رہی ہیںمیڈیا نے روایتی طور پر غلط معلومات کا مقابلہ کرنے اور صحافتی اخلاقیات پر مبنی ایک باخبر معاشرے کی تشکیل کے لیے سب سے اہم کردار ادا کیا ہے۔

رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر نصرت ادریس نے کہا کہ سوشل میڈیا کی آمد اور حیران کن طور پر تیزی سے پھیلنے سے میڈیا کے عام صارف کے لیے سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا مشکل ہو گیا ہے۔معاشرے کی بہتری اور ریاست کے استحکام کے لئے ضروری ہے کہ ذرائع ابلاغ منفی اور پروپیگنڈے پر مبنی خبروں کی تشہیرکرنے کے بجائے حقائق پر مبنی خبروں کی اشاعت کو یقینی بنائیں

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment