کراچی: جامعہ این ای ڈی، انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرز پاکستان اور چارٹر انسٹی ٹیوٹ آف آربٹریٹر کے اشتراک سے ایک روزہ عالمی سیمینار کا انعقاد شعبہ سول انجینئرنگ کے اشرف حبیب اللہ اے وی ہال میں کیا گیا۔
شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان میں تعمیراتی قوانین کی تعلیم دی ہی نہیں جاتی تھی۔ این ای ڈی نے کنسٹرکشن لاء کا آغاز کیا اور ڈگری دینی شروع کی۔ نیز یہ کہ انہوں نے این ای ڈی سول انجینئرنگ کے تحت کنسٹرکشن لاء ڈگری کی اہمیت پر زُور دیا اور کہاکہ تعمیراتی تنازعات کے پائیدار قوانین ضروری ہیں۔
سیمینار سے شیخ الجامعہ این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرز پاکستان کے چیئرمین انجینئر سہیل بشیر، برانچ چیئر چارٹر انسٹی ٹیوٹ آف آربٹریٹر (سی آئی اے آر بی) میاں شیراز جاوید، ڈین پروفیسر ڈاکٹر اسد الرحمان، مس نوین مرچنٹ سمیت ایسوسی ایٹ پروفیسر سول انجینئرنگ اور فوکل پرسن ڈاکٹر فرخ عارف نے خطاب سمیت پینل ڈسکشن کی۔
برطانیہ سے آئی یو کے کنسٹرکشن انڈسٹری کونسل(سی آئی سی) لائبلیٹی پینل کے چیئرمین انجینئر ناصر خان سمیت ملکی ماہرین نے زُور دیا کہ تعمیراتی قوانین کے اطلاق سے تعمیرات کی کارکردگی کاموازنہ کرنے کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر عمارات کو بہتر بنایا جاسکے گا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی، جسٹس ذوالفقار احمد خان اور جسٹس مبین لاکھو نے اختتامی سیشن میں شرکت کی۔
سیمینار میں ٹیکنیکل سیشن ہوئےجس میں بڑی تعداد میں کنسٹرکشن لاء کے طالب علموں نے شرکت کی۔ جب کہ ان قوانین کا اطلاق تعمیراتی صنعت کے لیے بہتری کی ضمانت ہے۔
اس موقعے پر این ای ڈی کے رجسٹرار سید غضنفر حسین نقوی اور چارٹر انسٹی ٹیوٹ آف آربٹریٹر کے میاں شیراز جاوید نے مفاہمتی یاداشت پر دستخط ثبت کیے۔