ایمزٹی وی (کھیل) غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان میں 2010ء میں خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم کی بنیاد رکھی گئی تھی تاہم رواں سال غیر محسوس طریقے سے اسے تحلیل کر دیا گیا جس کی وجہ طالبان کی طرف سے دھمکیاں بتائی جاتی ہیں جب کہ افغان کرکٹ بورڈ کے نو منتخب چیئرمین نسیم اللہ دانش کا کہنا ہے کہ افغانستان میں خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم موجود نہیں ہے اور ملک میں صورتحال ایسی نہیں ہے کہ یہاں خواتین کی کرکٹ ٹیم بنائی جائے۔
چیئرمین افغان کرکٹ بورڈ نے کہا کہ طالبان نے مجھے فون کر کے کہا ہے کہ خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم نہ بنائی جائے کیوں کہ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور یہ افغانستان کا کلچر بھی نہیں، اگر ایسا کیا گیا تو وہ کھلاڑیوں کو پہنچنے والے کسی نقصان کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔
دوسری جانب پاکستان میں بطور مہاجر پناہ گزین کرکٹ سیکھنے والی افغانستان میں خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم کی بانی ڈیانا بارکزئی کا کہنا ہے کہ افغانستان کرکٹ بورڈ خواتین کی کرکٹ کی حمایت نہیں کرتا جب کہ ان کے پاس ملک بھر کی 3700 ایسی لڑکیاں ہیں جو کرکٹ کھیلتی ہیں تاہم امید ہے کہ کرکٹ بورڈ کا رویہ تبدیل ہو جائے گا۔ انہوں نے رواں سال اپریل میں اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا، وہ کرکٹ بورڈ میں افغان خواتین کرکٹ کی نگران کے طور پر ذمے داریاں سر انجام دے رہی تھیں۔
واضح رہے کہ انٹرنیشل کرکٹ کونسل کا مکمل رکن بننے کے لیے افغانستان کو 2025ء تک خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم تشکیل دینا ہو گی کیونکہ آئی سی سی کا مکمل رکن بننے کے لیے یہ ایک اہم شرط ہے۔