جمعہ, 03 مئی 2024


کوہلی نےرازوں سے پردہ فاش کر دیا

 

ایمزٹی وی(اسپورٹس) کرکٹ’’سپر مین‘‘کوہلی نے کئی رازوں سے پردہ اٹھا دیا،انھوں نے پروفیشنل کرکٹر بننے کیلیے جان جوکھوں میں ڈالی، آئینے میں جسم دیکھ کرشرمندگی محسوس کرتے ہوئے زندگی کا انداز بدل ڈالا،غیر صحتمندانہ عادات چھوڑ کر سخت محنت سے 12کلو وزن کم کیا، ٹنڈولکر سے پہلی ملاقات میں ایک لفظ بھی منہ سے نہ نکلا۔ تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو میں ویرات کوہلی نے اپنی زندگی کے کئی حقائق سے پردہ اٹھایا ہے، بھارتی اسٹاربیٹسمین نے کہاکہ وسائل محدود ہونے کی وجہ سے اچھا بیٹ خریدنے کیلیے رقم نہیں تھی،1000روپے جمع کرکے اپنی خواہش پوری کی،اپنے آئیڈیل سچن ٹنڈولکر سے پہلی بار 12سال کی عمر میں ایک ہوٹل میں ملا تو منہ سے کوئی لفظ نہیں نکلا، بعد ازاں کیریئر کے آغاز میں ماسٹر بلاسٹر نے تکنیکی خامیوں سے آگاہ کرتے ہوئے دباؤ میں بھی ذہنی طور پر مطمئن رہنے کا گُر بتایا،ان کی رہنمائی میرے کام آئی۔

 

کوہلی نے کہا کہ 2012 میں کارکردگی تو اچھی رہی لیکن میں زیادہ کھاتا اور تاخیر سے بیدار ہوتا، شراب سمیت غیر صحتمندانہ عادات کی وجہ سے بھاری بھرکم نظر آتا، ایک دن آئینے کے سامنے خود کو دیکھا تو سوچا ’’کیا تم اس جسامت کے ساتھ پروفیشنل کرکٹر بننا چاہتے ہو‘‘ اگلی صبح سے ہر عادت بدل دی، جم ٹریننگ، چکنائی، گندم، میٹھے اور کولڈ ڈرنکس سے مکمل پرہیز شروع کردیا، رات کو بھوک اتنی ہوتی کہ دل چاہتا بیڈ شیٹ کھا جاؤں، سب برداشت کرتا لیکن صبح میدان میں زیادہ توانائی محسوس ہونے سے تسلی ہوجاتی، اس دور میں 12وزن کم کیا، 2015میں جم ٹریننگ کے ساتھ ویٹ لفٹنگ بھی شروع کردی، بڑے اسٹروکس کھیلنے اور لمبی اننگز کیلیے ٹانگوں کو مضبوط بنایا، جسمانی مشقت نے ذہنی مضبوطی میں بھی اضافہ کیا۔ کوہلی نے کہاکہ بھارتی پرستاروں کی محبت اعزاز اور مصیبت دونوں ہیں، گارڈز کے بغیر کسی ہوٹل میں ڈنر نہیں کرسکتا،کسی جگہ پر بھی ہوں عوام کی یلغار ہوجاتی ہے لیکن انہی لوگوں نے مجھے بار بار احساس دلایا کہ میں ٹنڈولکر کے ریکارڈز توڑ سکتا ہوں، پہلے توقعات کے بوجھ تلے دبا ہوا محسوس کرتا تھا، پھر اس کو مقصد بناکر لگن اور محنت سے کارکردگی دکھانے لگا، انھوں نے کہا کہ بیرون ملک مختلف ماحول میں لطف اندورز ہوتا ہوں، وہاں لوگ ہاتھ ہلاکر گزر جاتے ہیں اور میں ہیڈ فون لگائے گلیوں میں گھوم سکتا ہوں، موہالی میں ورلڈ ٹوئنٹی20میچ کے بعد ایک نوجوان پرستار ملاقات کے بعد اس طرح اچھلا جیسے اس کے جسم میں بجلی بھر گئی ہو،وہ سوچ رہا تھا کہ میں کوئی سپرمین ہوں۔

 
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment