ایمزٹی وی(اسپورٹس)سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز میں 4-0 کی برتری کے بعد اب پاکستان ٹیم کی نگاہیں کلین سوئپ پر مرکوز ہوچکی ہیں، کھلاڑی چیمپئنز ٹرافی سے شروع ہونے والا سفر برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں، اگرچہ گرین شرٹس کو ایک روزہ سیریز میں فرنٹ لائن بولرمحمد عامرکی خدمات میسر نہیں تھیں، اس کے باوجود کپتان سرفرازاحمد نے بولنگ کو دنیا کا بہترین اٹیک قرار دیا۔
شاداب خان اورحسن علی نے اس سیریزمیں مہمان سائیڈ پر خوب حملے کیے ہیں، بیٹنگ میں بابر اعظم اور امام الحق کے ساتھ مڈل آرڈر میں شعیب ملک کی موجودگی نے استحکام بخشا ہے جبکہ لوئرآرڈرمیں بھی شاداب نے مشکل وقت پر اپنی بیٹنگ کا جلوہ دکھایا ہے، سیریزمیں واضح برتری کی وجہ سے ٹیم مینجمنٹ عثمان خان کو ایک موقع اور دے سکتی ہے جنھوں نے جمعے کو ڈیبیو پر38 رنزکے عوض ایک وکٹ لی تھی،کپتان سرفراز احمد بھی کامیابیوں کا سلسلہ برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں۔
دوسری جانب سری لنکا کوسال میں تیسری وائٹ واش کی خفت کا سامنا ہے، وہ فروری میں جنوبی افریقہ کے خلاف اور ستمبر میں بھارت سے پانچواں میچ بھی جیتنے میں ناکام رہا تھا، اب تک پاکستان کے خلاف سیریز میں سری لنکن بولرز پاکستانی بیٹسمینوں کیلیے معاون ثابت ہوئے ہیں جبکہ بیٹسمین بیٹنگ کا بھولا بسرا سبق یاد کرنے کیلیے کو شاں رہے، رواں سیریز میں آئی لینڈرز نے اپنے سارے ہتھیار آزما لیے ہیں، اس لیے آخری میچ میں گذشتہ میچ کی ناکام الیون کے زیادہ تر کھلاڑیوں کو برقرار رکھا جاسکتا ہے۔
شارجہ کی وکٹ پر کبھی کبھارہی300 سے زائد کے مجموعے سامنے آتے ہیں مگر یہاں پر بولرز کو بھی بہت زیادہ مدد نہیں ملتی، اس لیے دونوں کو اپنے اپنے شعبے میں محنت کرنا پڑے گی، دوپہر کے بعد درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ کی رینج کے وسط میں رہنے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ جب سے سرفراز احمد نے ون ڈے فارمیٹ میں قیادت سنبھالی ہے تب سے اس طرز میں گرین شرٹس کی پرفارمنس میں نمایاں بہتری آئی ہے، اب تک ان کی کپتانی میں کھیلے گئے 13 ون ڈے میچز میں سے پاکستان کو 11 میں کامیابی حاصل ہوئی ہے