ایمز ٹی وی (اسپورٹس )بنگلادیش پریمیئر لیگ پھر سٹے بازوں کی جنت بن گئی، دوران میچز حکام اسٹیڈیمز سے مشکوک افراد کو نکال کر تھک گئے۔ بنگلادیش پریمیئر لیگ شروع سے ہی فکسرز اور سٹہ مافیا کی آماجگاہ بنی ہوئی ہے، ماضی میں کئی پلیئرز اور ٹیم مالکان تک کرپشن میں ملوث رہے،اب بورڈ کی جانب سے سخت اقدامات کے باوجود یہ لیگ بدستوربھارت کی طاقتور سٹہ مافیا کے نشانے پر ہے۔ وہ بدستور اپنے جاسوسوں کے ذریعے ٹی وی پر میچ نشر ہونے سے قبل ہی صورتحال جان کر مال بنانے میں مصروف ہیں، خاص طور پر چٹاگانگ میں تو صورتحال اور بھی خراب ہے۔ اینٹی کرپشن حکام نے 2 روز میں ایک درجن تماشائیوں کو گراؤنڈ سے باہر بھیجا،ان میں دو بھارتی باشندے شامل تھے۔ مجموعی طور پر ایونٹ میں اب تک تمام وینیوز سے 100 کے قریب افراد کو بے دخل کیا جا چکا جب کہ منتظمین کا کہنا ہے کہ کم سے کم 5 بھارتی باشندوں کو ملک بدر تک کر چکے لیکن یہ چیز بھی دیگر بھارتیوں کو اسٹیڈیم کا رخ کرنے اور وہاں سے اپنے موبائل فونز کے ذریعے سٹہ مافیا کیلیے کام کرنے سے نہیں روک پائی، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کھلاڑی بھی سٹے بازوں کے نشانے پر ہیں۔ بی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو نظام الدین چوہدری نے کہاکہ صرف چٹاگانگ کے اسٹیڈیم سے درجنوں افراد کو باہر نکالا گیا، مجموعی طور پر ایسے لوگوں کی کتنی تعداد ہے یہ مجھے معلوم ہی نہیں، ہم مسلسل لوگوں پر نظر رکھتے ہیں جب بھی ہمیں کوئی مشکوک دکھائی دیتا ہے ہم اس کو اسٹیڈیم سے باہر نکال دیتے ہیں، ہم وہی کررہے ہیں جو ہمیں دکھائی دے رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے جوئے کیخلاف اشتہاری مہم شروع کررکھی ہے، ہمارا اس سلسلے میں ایجوکیشن پروگرام ہے، اگر زیادہ پروگرامز کی ضرورت پڑی تو ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں مگر بات یہ ہے کہ کرکٹ بورڈ کوئی پولیس ایجنسی نہیں ہے، ہمارا کام کرکٹ کھلوانا ہے، ہم صرف اپنے اسٹیڈیمز سے مشکوک لوگوں کو باہر کرسکتے ہیں لیکن اگر وہی شخص دوبارہ گراؤنڈ کا رخ کرے تو ہمارے پاس اس کی پہچان کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ ادھر چٹاگانگ کے ڈپٹی کمشنر فاروق الحق نے کہاکہ ہم نے جوئے کے حوالے سے کسی کو گرفتار نہیں کیا، ہوسکتا ہے کہ بورڈ حکام نے اسٹیڈیمز سے کسی کو پکڑ کر وہاں پر موجود پولیس کے حوالے کیا ہو جس نے بعد میں پوچھ گچھ کے بعد انھیں چھوڑ دیا ہوگا، میں نے ریکارڈ چیک کیا، کسی کو بھی بی پی ایل میں جوئے پر باقاعدہ حراست میں نہیں لیا گیا۔ بورڈ کے ایک اور آفیشل نے کہاکہ زیادہ تر پکڑے جانے والے افراد بھارت، انگلینڈ اور عرب امارات میں موجود منظم گروہوں کیلیے کام کرتے ہیں، چونکہ ملک میں جوئے کے حوالے سے مناسب قوانین موجود نہیں اس لیے ان افراد کو سلاخوں کے پیچھے بھی نہیں ڈالا جا سکتا۔