پی ایس ایل فرنچائزز نے مالی ذمہ داریاں پوری کر دیں جب کہ اسلام آباد یونائٹیڈ نے بینک گارنٹی جبکہ 4دیگر ٹیموں نے بعد کی تاریخوں والے چیک مقررہ تاریخ تک بورڈ کے پاس جمع کرا دیے۔
پی سی بی اور پی ایس ایل فرنچائزز میں سب سے بڑا تنازع بینک گارنٹی کا ہی تھا، قوانین کے تحت ہر ایڈیشن سے 6ماہ قبل ٹیموں کو مکمل فیس کے مساوی رقم کی بینک گارنٹی جمع کرانا ہوتی ہے، البتہ ٹیم مالکان اس کیلیے تیار نہ تھے، اس پر گذشتہ دنوں بورڈ نے 10 روزکی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے عدم ادائیگی پر سنگین نتائج کی دھمکی بھی دے دی تھی، معاملہ میڈیا میں آنے پر حکام کے رویے میں لچک آئی اور گورننگ کونسل میٹنگ میں تنازع کو حل کر لیا گیا۔
پی سی بی نے فرنچائزز کو اختیار دیا کہ وہ چاہیں تو بعد کی تاریخوں کا چیک دے دیں۔ ادائیگی کیلیے 10 اکتوبر تک کا وقت دیا گیا تھا،ذرائع نے بتایا کہ بیشتر فرنچائزز نے بورڈ کی شرط پوری کردی ہے، اسلام آباد یونائٹیڈ نے بینک گارنٹی ہی جمع کرا دی،کوئٹہ گلیڈی ایٹرز،لاہور قلندرز،کراچی کنگزاور پشاور زلمی نے بھی چیک بورڈ کو بھیج دیے ہیں۔
میڈیا کے رابطے پر ندیم عمر (کوئٹہ گلیڈی ایٹرز)، جاوید آفریدی (پشاور زلمی) سلمان اقبال (کراچی کنگز) شعیب نوید (اسلام آباد یونائٹیڈ) اور ثمین رانا (لاہور قلندرز) نے تصدیق کی کہ انھوں نے معاہدے کے مطابق ادائیگی کر دی ہے۔
البتہ ملتان سلطانز کے حوالے سے کوئی معلومات سامنے نہیں آئیں، ٹیم اونر علی ترین نے رابطے پر کہا کہ وہ صرف پلیئرز ڈیولپمنٹ کے معاملات دیکھ رہے ہیں فیس وغیرہ کا علم نہیں، ٹیم کے جی ایم حیدراظہر نے کال ریسیو نہیں کی۔
بینک گارنٹی کے حوالے سے استفسار پر پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی نے کہا کہ بورڈ فرنچائزز کے ساتھ مختلف امور پر متواتر رابطے میں رہتا ہے، مگریہ بات چیت اور اس کے نتائج عوامی سطح پربیان نہیں کیے جا سکتے۔ واضح رہے کہ پی سی بی فرنچائزز کے چیک 11 نومبرکو استعمال کر لے گا جس دن فیس واجب الادا ہوگی۔