گوجرانوالہ: ساؤتھ ایشین گیمز میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے قومی ہیرو انعام پہلوان آبائی شہر گوجرانوالہ پہنچ گئے، گھر پہنچنے پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا، اہلخانہ نے پھول کی پتیاں نچھاور کیں اور پھولوں کے ہار پہنائے۔
گھر واپس پہنچنے پر انعام پہلوان کی والدہ نے بیٹے کا ماتھا چوما اور دعائیں دی، انہوں نے گولڈ میڈل والدہ کے گلے میں پہنایا، انعام پہلوان کے والدین خوشی سے نہال ہو گئے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انعام بٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پرفارمنس اور گولڈ میڈل جیتنا خوش آئند ہے،پاکستان نے 124 کے قریب میڈل جیت کر چوتھی پوزیشن حاصل کی، اچھا لگ رہا ہے کہ میں نے سائوتھ ایشین گیمز میں گولڈمیڈل جیتا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے بنگلا دیش، نیپال اور دیگر ممالک کو شکست دے کر گولڈ میڈل جیتا، پاکستان کا دستہ چھوٹا تھا جسکی وجہ سے کافی گیمز میں حصہ نہیں لے سکے، وزیراعظم عمران خان ہمارے اسپورٹس مین ہیں ان کو کھیل پر توجہ دینی چاہیے۔قومی ہیرو کا کہنا تھا کہ دو سالوں میں ہم نے 70 سے 80 میڈل پاکستان کے لیے جیتے، پاکستان کے کسی بھی شہر میں ریسلنگ کا کوئی سینٹر نہیں، ایشین گیمیز کے لیے دو ہفتے کا کیمپ لگا، اگر کیمپ زیادہ وقت کے لیے لگتا تو مزید میڈل جیت سکتے تھے، پچھلے کئی سالوں سے ریسلنگ اکیڈمی بنانے کا کہہ رہا ہوں لیکن کچھ نہیں ہوا۔
انعام بٹ کا کہنا تھا کہ جب میڈل آتا ہے تو اکیڈمی بنانے کا اعلان ہوتا ہے لیکن وعدہ وفا نہیں ہوا، ضلعی انتظامیہ نے کئی وعدہ کئے چیک دینے کا اعلان کیا کیا لیکن کچھ نہیں ملا، روایتی اعلان سے ہٹ کر کچھ عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
قومی ہیرو کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے نے گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا، اب جلد بیٹے کی شادی کی تیاری کریں گے ۔.