ھفتہ, 23 نومبر 2024


روائتی ٹیسٹ کرکٹ کے تحفظ کے لئے مصباح میدان میں آگئے

ایمز ٹی وی(کھیل)آئی سی سی 2019 سے تمام ٹیموں کو 2 درجوں میں ان کی رینکنگ کی بنیاد پر تقسیم کرکے ٹو ڈویژن ٹیسٹ کرکٹ شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے تحت ٹاپ 7 ٹیمیں آپس میں کھیلیں گی جبکہ دوسری ڈویژن میں پانچ ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہوگا، اس سسٹم میں ترقی اور تنزلی کا نظام رائج کیا جائیگا، ٹاپ ڈویژن میں آخری نمبر پر رہنے والی ٹیم سیکنڈ ڈویژن میں چلی جائے گی جبکہ نچلے گروپ کی ٹاپ سائیڈ کو ٹاپ ٹیموں میں شامل ہونے کا موقع مل جائے گا۔ پاکستان کے ٹیسٹ کپتان مصباح الحق اس سسٹم کے حق میں دکھائی نہیں دیتے، وہ سمجھتے ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی چھوٹی ٹیموں کو بڑی سائیڈز سے کھیلنے کے یکساں مواقع ملنے چاہئیں ورنہ وہ اپنے کھیل میں بہتری نہیں لاسکیں گی۔برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں مسابقت پیدا کرنے اور معیار بلند رکھنے کیلیے ضروری ہے کہ تمام ٹیمیں ایک دوسرے کیخلاف کھیلیں،اگر عالمی رینکنگ میں نویں نمبر پر موجود ٹیم کو نمبر ایک یا دو سے سے کھیلنے کا موقع میسر نہیں آتا تو اس کے کھیل میں بہتری پیدا ہونا مشکل ہوگی۔نچلی رینکنگ کی ٹیم کے کھیل میں اسی وقت بہتری آئے گی جب اسے اچھی ٹیموں سے کھیلنے کے زیادہ مواقع میسر آئیں گے۔ مصباح الحق نے کہا کہ تمام ٹیموں کو ایک دوسرے کیخلاف کھیلنے کے برابر مواقع دینے چاہئیں ، اگر ایسا نہیں ہوتا اور بڑی ٹیمیں ہی آپس میں کھیلتی رہیں گی تو پھر دوسری ٹیموں کے لیے اپنے کھیل میں بہتری لانے کے مواقع بہت کم رہ جائیں گے، انھوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی جیسی دو ٹیموں کے آپس میں بار بار کھیلنے سے شائقین کی دلچسپی بھی ختم ہوجاتی ہے کیونکہ وہ تمام ٹیموں کو ایک دوسرے کے خلاف کھیلتا دیکھنا چاہتے ہیں، وہ دو یا تین ٹیموں کو ہی بار بار آپس میں مقابلہ کرتا ہوا دیکھنے کے حق میں نہیں۔مصباح الحق نے ٹیسٹ میچ کو 4 روز تک محدود کرنے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کی اپنی روایتی خوبصورتی ہے اس سے چھیڑ چھاڑ کرنے کی ضرورت نہیں، ٹیسٹ میچ چار دن کا کرنے سے ڈرا کے امکانات بڑھ جائیں گے اور شائقین کی رہی سہی دلچسپی بھی ختم ہوجائے گی۔یاد رہے کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کولن گریوس نے ٹیسٹ میچ چار دن تک محدود کرنے کی تجویز دی ہے اور وہ دیگربورڈز سے بھی اس کی حمایت کے لیے کوشاں ہیں، گریوس یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ چار روزہ ٹیسٹ کی ان کی تجویز کو کئی دوسرے کرکٹ بورڈز کی حمایت حاصل اور آئی سی سی سالانہ اجلاس کے موقع پر یہ تجویز باضابطہ طور پر پیش کی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ’’ایکسپریس‘‘ کو انٹرویو میں چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے ٹوٹائر ٹیسٹ کرکٹ کی تو حمایت کی البتہ چار روزہ ٹیسٹ کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment