ھفتہ, 04 مئی 2024

Displaying items by tag: cancer

 

کراچی: محمدعلی جناح یونیورسٹی کراچی کے بائیو سائنسز کے شعبے کی جانب سے شوکت خانم میموریل کینسراسپتال اورریسرچ سینٹر کے اشتراک سے جمعہ 19 اکتوبر کومحمد علی جناح یونیورسٹی کی طالبات اور خواتین اساتذہ کے لیے کینسر کے موذی مرض کے حوالے سے خصوصی لیکچر کااہتمام کل کیا جائے گا جس کی مہمان اسپیکرشوکت خانم میموریل کینسراسپتال کی ڈاکٹررباب زہرہ"خواتین کاکینسر،علامات اور تشخیص" کے موضوع پرلیکچردیں گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ چند برس کے دوران خواتین میں کینسر کی بیماری پھیلنے میں بہت اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ،خاص طور پر نوجوان خواتین میں جس کے علاج میں بھی تاخیر کردی جاتی ہے جس سے ان کے لئے ضروری ہوگیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں کسی قسم کی لاپروائی سے کام نہ لیں اور اس جانب فوری توجہ دیں۔

 

 

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسپرین کئی قسم کے کینسر کے علاج میں مفید ہے۔ لندن کے سائنس دانوں نے کہا ہے کے ایسپرین کینسر کے علاج کے لئے مفید ہے ماہرین ایل وڈ کے مطابق ایسپرین کی کم خوراک دل دماغ فالج اور کینسر کی بیماریوں کے لئے مفید ثابت ہوئی ہے،اس سے قبل ممتاز طبی جرید نے ایک لینسٹ میں شائح شدہ رپورٹ میں بتایا ادھیڑ عمری میں کینسر کے شکار ہونے والے افراد میں ایسپرین فائدہ مند ثابت ہوئی گزشتہ برس پہلے چوہوں پر ریسرچ کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ کینسر کے مروجہ معالجے کے ساتھ ساتھ اگر اسپرین بھی استعمال کی جائے تو اس سے علاج کی اثر پزیری جلند بڑھ جاتی ہے اسی طرح ڈاکٹر پیٹر نے ۱۲،۰۰۰ ایسے مریضوں کا ڈیٹا نکالا جو کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور ایسپرین بھی استعمال کر رہے تھے اور پھر ایسے 4 لاکھ مریضوں کا ڈیٹا نکالا جو ایسپرین استعمال نہیں کر رہے تھے ماہرین دنگ رہ گئے تھے رپورٹس کے بعد جب انھوں نے دیکھا کہ جو ایسپرین استعمال کر رہے تھے ان میں سے زندہ بچ کی شرح 20 سے30 فیصد تھی اور جو استعمال نہیں کر رہے تھے ان میں زندہ بچ کی شرح کم تھی ۔ تاہم ماہرین اس ریسرچ پر مزید غور فکر کر رہے ہیں ،اور اس ریسرچ پر زور دے رہے ہیں۔

 

مشیر اطلاعات سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ کراچی میں بچوں کے اغوا سے متعلق غلط خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔

سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں مشیر اطلاعات سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ کچھ روز سے سندھ حکومت اور اس کے اداروں سے متعلق منفی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے،کراچی میں بچوں کے اغوا سے متعلق غلط خبریں پھیلائی جارہی ہیں جب کہ اسٹریٹ کرائم یا بچوں کے اغوا کی شکایت ملتی ہیں تو حکومت کارروائی کرتی ہے۔

مرتضی وہاب نے کہا کہ اس سے پہلے این آئی سی وی ڈی کا بجٹ صرف 70 کروڑ تھا لیکن سندھ حکومت کی کوششوں سے آج اس کا بجٹ ساڑھے آٹھ ارب ہے، آج سندھ کے مختلف شہروں میں این آئی سی وی ڈی کے سینٹر چل رہے ہیں ملک بھر سے لوگ مفت علاج کرا رہے ہیں، جناح میں کینسر وارڈ میں بھی ملک بھر سے لوگ مفت علاج کرانے آتے ہیں لہذا میری درخواست ہے میڈیا سے کہ وہ ان اداروں کی درست تشہیر کریں۔

بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار جب جناح اسپتال کے دورے پر آئے تو خوش ہوکر گئے، انھوں نے جناح اسپتال کی بہتر کارکردگی پر انعام دیا، تھر پارکر کی بچی کا علاج جناح میں چل رہا ہے، یہ اسپتال سندھ حکومت کا ہے لیکن پی ٹی آئی والے ٹوئٹر پر صرف کریڈٹ لے رہے ہیں۔

 

بدھ, 05 ستمبر 2018 14:03

ہلدی کے حیرت انگیز فوائد

 

 
کراچی: برصغیر پاک و ہند میں ہلدی کا استعمال ہزاروں برس سے جاری ہے اور اب سائنس بھی ہلدی کے حیرت انگیز فوائد تسلیم کرچکی ہے۔

چینی، ہندی اور یونانی ادویہ سازی میں ہلدی کو کلیدی حیثیت حاصل رہی ہے اور اب مغرب اس میں موجود پیلی رنگت کے حامل مرکب سرکیومِن کو حیرت انگیز قرار دے چکا ہے جسے کینسر، سوزش اور امراضِ قلب میں اکسیر قرار دیا گیا ہے۔

سرکیومِن ایک طاقتور ’فلیوینوئیڈ‘ ہے جو خلیات کو ٹوٹ پھوٹ سے بچاتا ہے اور کئی امراض کی جڑ سائٹوکائنز کو سر اٹھانے سے روکتا ہے۔ اس کے علاوہ بیکٹیریا، فنجائی اور دیگر انفیکشنز سے بچانے میں بھی سرکیومن کا کلیدی کردار ہے۔ ماہرین کے ایک اور گروپ نے ہلدی کو طاقتور اینٹی بایوٹک بھی قرار دیا ہے۔ 

خلیاتی سطح پر حفاظت

ہلدی میں جسمانی سوزش کم کرنے والے تمام اجزاء موجود ہیں جبکہ سوزش کو کئی امراض کی جڑ قرار دیا جاتا ہے۔ ہلدی میں شامل سرکیومِن خلیاتی سطح پر متاثر ہونے کے عمل کو روکتے ہوئے کینسر سمیت کئی امراض سے بچاتا ہے۔ اس کے علاوہ دمے، گٹھیا اور سانس کے امراض میں بہت مفید ہے۔

صحت مند پھیپھڑے اور سانس

2017 میں کی گئی ایک تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ ہلدی میں موجود سرکیومِن دمے، سسٹک فائبروسِس اور پھیپھڑوں کے سرطانی حملے سے محفوظ رکھتا ہے۔

جب مریضوں کو سرکیومنِ سپلیمنٹ کچھ عرصے کےلیے دیئے گئے تو ان کے بدن میں سانس اور پھیپھڑوں کے دشمن ان گنت کیمیکلز کم ہونے شروع ہوگئے۔ 2400 مریضوں نے بتایا کہ ہلدی کے مرکب سے انہیں سانس کے مختلف امراض میں فائدہ ہوا ہے۔

ہر سطح کے کینسر میں مفید

کینسر کی ابتداء ضدی رسولی سے ہوتی ہے جو خلیات کے جمع ہونے سے بنتی ہے۔ ہلدی میں موجود سرکیومِن سرطانی خلیات کی بقا، پھیلاؤ، حملے اور رگیں بناکر رسولی کے مزید پھیلنے کے تمام راستوں کو بند کردیتا ہے۔

2016 میں شائع ایک تحقیق میں جانوروں پر کیے گئے تجربات کے بعد ثابت ہوا کہ سرکیومِن ہر طرح کی سرطانی رسولیوں کے پھیلاؤ کو روکتا ہے۔ اسی بنا پر ہلدی کا استعمال قدرتی طور پر ہمیں کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔

ہلدی، دل کی دوست

سرکیومِن جسم کے اندر پراسرار جلن کو دور کرتا ہے جسے ماہرین امراضِ قلب کی وجہ بھی قرار دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ جسم کےلیے مضر آزاد ریڈیکلز کا خاتمہ بھی کرتا ہے۔ ماہرینِ قلب کے مطابق ہلدی دل کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

دوسری جانب ہلدی بلڈ پریشر کو معمول پر رکھتے ہوئے خون کے لوتھڑے بننے کے عمل کو بھی روکتی ہے۔ ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر روزانہ 500 ملی گرام سرکیومِن سپلمنٹ لیا جائے تو مضر کولیسٹرول میں 12 فیصد کمی ہوجاتی ہے۔

جوڑوں کے درد کو دور رکھے

ہندوستانی طریقہ تشخیص و علاج ’’آیورویدک‘‘ میں ہلدی جوڑوں کے درد کےلیے اکسیر ہے۔ اس میں سوزش کم کرنے والے عناصر ہڈیوں کے بھربھرے پن کو روکتے ہیں۔ اسی بنا پر ہم درد کی کیفیت میں دودھ میں ہلدی ڈال کر پیتے ہیں جس کا فوری اثر ہوتا ہے۔

ہلدی کی چائے بنانے کا طریقہ

ہلدی کی چائے بنانے کےلیے چار کپ پانی ابالیے اور ابالتے دوران ایک سے دو چمچ ہلدی ڈال دیجیے۔ اب اس چائے کو 10 منٹ تک ابال کر چولہے سے اُتار لیجیے اور ٹھنڈا کرنے کے بعد تھوڑا تھوڑا کرکے پی لیجیے۔

اگر اس چائے کا ذائقہ نہ بھائے تو اس میں تھوڑا شہد ملاکر چائے نوش کی جاسکتی ہے۔ اس چائے کا مسلسل استعمال آپ کو کئی امراض سے محفوظ رکھے گا۔ ہلدی کی چائے میں سیاہ مرچ کی تھوڑی سی مقدار سے سرکیومن کے جسم میں جذب ہونے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ 

 

 

ایمزٹی وی(لندن)برطانیہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے اقتدار کی کرسی کے بغیر ہی عوامی خدمات کے ادارے بنائے اور قوم کو پہلا کینسر اسپتال فراہم کیا تاکہ غریب افراد اپنے ہی ملک میں بیرون ملک قائم اسپتالوں جیسی سہولیات سے استفادہ کریں، میرے والد کا انتقال بیرون ملک کسی اسپتال کے بجائے شوکت خانم میں ہوا، میں بھی متعدد بار علیل ہوا تو علاج شوکت خانم میں ہوا اس کی وجہ یہ ہے کہ اپنے ہاتھوں سے تعمیر کئے گئے ادارے پر مجھے اعتماد ہے ایسی حکمرانی کاکیا فائدہ جس میں انسان اپنے ہی اداروں پراعتماد نہ کرسکے۔ اور زکام بھی ہو تو جہاز پکڑ کر باہر بھاگنے میں عافیت سمجھی جائے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نے نمل یونیورسٹی قائم کی جس میں 92 فیصد طلبا مفت تعلیم حاصل کررہے ہیں اورکالج نے تعلیمی میدان میں اپنا مقام بنایا اور زرعی معیشت کے موضوع پر دنیا کی بہترین جامعات سے الحاق کیا، اب کے پی کے حکومت کے حوالے سے بھی چیف جسٹس کے اچھے ریمارکس آئے، انہوں نے پختون خوا ہ انتظامیہ کی تعریف کی کیوں کہ وہاں افسر شاہی کی تقرریوں کی بنیاد اہلیت اور قابلیت ہے، چیف جسٹس کی سمت بالکل درست ہے اور وہ عام آدمی کے مسائل سن رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اقتدار میں آئے تو اداروں کی اصلاح کے لئے بیرون ملک پاکستانیوں سے خدمات لیں گے اور کرپٹ سیاستدانوں کو باکسنگ رنگ میں پاکستانی نڑاد معروف برطانوی باکسر عامر خان کے حوالے کروں گا۔

 

 

ایمز ٹی وی(صحت )اپنی خوشبو، تاثیر اور فوائد کی وجہ سے لیموں پوری دنیا میں وافر استعمال کیا جاتا ہے لیکن حالیہ تحقیق نے اس کی افادیت مزید دو چند کردی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس میں ایک درجن سے زائد ایسے اجزا ہیں جو کئی طرح کے سرطان (کینسر) کو روکتے ہیں یا ان کے علاج میں استعمال ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ لیموں کے چھلکوں میں بھی اینٹی کینسر اجزا پائے جاتے ہیں۔
لیموں کے چھلکے میں جسم کے قدرتی دفاعی (امنیاتی) نظام کو مضبوط کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اس طرح انسانی جسم کینسر جیسے مرض سے لڑنے کے قابل ہوجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بقیہ لیموں میں 22 ایسے اجزا مل چکے ہیں جو کسی نہ کسی طرح سرطان کو ناکام بناتے ہیں۔
لیموں ٹرپینس سے مالامال ہے جن میں سب سے قابلِ ذکر ڈی لیمونین ہے جو کینسر سے بچاتا ہے اور اسے دور کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس ضمن میں یونیورسٹی آف ایریزونا کے کینسر سینٹر نے ایک چھوٹی سی تحقیق کی ہے۔ اس مطالعے میں 43 ایسی خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن میں کچھ عرصے قبل چھاتی (بریسٹ) کے سرطان کی شناخت ہوئی تھی۔ سرجری سے 2 سے 6 ہفتے قبل انہیں روزانہ دو گرام ڈی لیمونین کی مقدار دی گئی تھی۔
ان خواتین میں چھاتی کی رسولی بنانے والے اہم بایومارکرز کی تعداد میں 22 فیصد کمی دیکھی گئی جن میں کینسر کا پتا دینے والا اہم بایومارکر سائیکلین ڈی ون بھی شامل تھا۔
اس بنیاد پر ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اگر خواتین لیموں کا باقاعدہ استعمال جاری رکھیں تو اس سے چھاتی کے سرطان کاخطرہ 50 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔
تاہم اب تک یہ جاننا باقی ہے کہ آخر یہ اہم جزو کس طرح سرطان کو روکتا ہے۔ لیموں کے تازہ چھلکوں کے باریک ٹکڑوں میں بھی یہ خاصیت دیکھی گئی ہے کہ ان میں موڈیفائیڈ سٹرس پیکٹن (ایم سی پی) کی وسیع مقدار بھری ہوتی ہے۔ ایم سی پی فوری طور پر خون میں شامل ہوجاتا ہے اور نظامِ ہاضمہ کا حصہ بن جاتا ہے۔ اسے چھاتی، پروسٹیٹ اور جلد کے سرطان کے خلاف مؤثر دیکھا گیا ہے۔ یہ کینسر کے خلیات کے پھیلنے کی رفتار کو سست کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ لیموں میں موجود دیگر اہم اجزا منہ، غذائی نالی، پیٹ اور حلق کے کینسر کو روکنے میں مددگار ہوتے ہیں۔
لیموں کے چھلکے کے اندر سفید گوشہ ڈی لیمونین سے بھرپور ہوتا ہے اور اس میں اوسطاً 300 ملی گرام ڈی لیمونن موجود ہوتا ہے

 

 

ایمزٹی وی(لاہور) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ نوازشریف یا آصف زرداری جیسے کرپٹ لیڈروں سے اتحاد نہیں ہو سکتا.
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے ایک سال میں 635 ارب روپے خرچ کئے، ملتان کے عوام کو میٹرو کی ضرورت ہی نہیں تھی لیکن 60 ارب روپے منصوبے پر لگا دیئے اور آج خالی بسیں چل رہی ہیں، لاہور اور پنجاب کا آدھا بجٹ سڑکوں پر خرچ ہوجاتا ہے جب کہ صرف لاہور شہر پر خرچ ہونے والی رقم خیبرپختون خوا سے 3 گنا زیادہ ہوتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے سارے پیسے اپنی تشہیر پر لگا دیئے لیکن 4 ارب روپے کا ایک اسپتال نہ بنا سکے، آج اسحاق ڈار اور کلثوم نوازشریف لندن میں علاج کرارہے ہیں، اس کے برعکس پشاور میں 4 ارب روپے میں کینسر کا جدید ترین اسپتال بنایا گیا ہے۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ادویات کی قیمتوں میں واضح فرق ہے.
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میں پہلےسے کہہ رہا تھا کہ سینیٹ کےالیکشن میں پیسا چلتا ہے، اب یہ ہار گئے ہیں تو کہتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن میں پیسا چلتا ہے، نوازشریف یا آصف زرداری جیسے کرپٹ لیڈروں سے ہمارا اتحاد نہیں ہو سکتا۔

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) خون کے اس نئے ٹیسٹ کو کینسر سیک کا نام دیا گیا ہے،عام طور پر سرطان کی شناخت ایک بہت مشکل عمل ہوتا ہے کیونکہ ان کے لیے مہنگے اور پیچیدہ طریقے استعمال ہوتے ہیں،اب کینسر سیک ٹیسٹ کے لیے خون کے ایک نمونے سے کئی اہم اقسام کے کینسر کی شناخت کی جاسکتی ہے ۔ اس ٹیسٹ کو تجرباتی طور پر ایک ہزار سے زائد افراد پر آزمایا گیا جس سے اس کی افادیت اور حساسیت دونوں ثابت ہوگئی۔ جان ہاپکنز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن ، بالٹی مور کے ماہرین نے اس کے اولین نتائج بین الاقوامی شہرت یافتہ جریدے ’سائنس‘ میں شائع کرائے ہیں۔ کینسر سے نجات میں اس کی بروقت شناخت سے زیادہ کوئی اور شے اہم نہیں کیونکہ پہلے اور دوسرے درجے والا سرطان قابو کیا جاسکتا ہے، اسی لیے کینسر کی شناخت کے نئے طریقے بہت اہمیت رکھتےہیں،

 

جب کوئی سرطانی رسولی بنتی ہے تو خون میں تبدیل شدہ ڈی این اے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے شامل ہوجاتے ہیں جنہیں ہم اس کینسر کی نشانی (بایومارکر) کہتے ہیں۔ نیا بلڈ ٹیسٹ 16 جینیاتی تبدیلیوں اور آٹھ پروٹین کے مارکر بھانپ سکتا ہے جو اپنے اپنے کینسر کو ظاہر کرتے ہیں، ان میں پھیپھڑوں، چھاتی، بڑی آنت، جگر، معدے، لبلبے اور ایسوفیگل کینسر شامل ہیں۔ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ماہر ڈاکٹرکرسچیان ٹوماسیٹی کہتے ہیں کہ یہ ٹیسٹ بہت سی جینیاتی تبدیلیوں اور پروٹین کو ایک ساتھ دیکھ کر فیصلہ کرتا ہے کہ کون سا کینسر لاحق ہوا ہے، اس کے بعد انہیں 1005 افراد پرآزمایا گیا جنہیں ان آٹھ میں سے ایک سرطان لاحق تھا۔

اس ٹیسٹ میں کینسر شناخت کرنے کی شرح 70 فیصد تھی، بریسٹ کینسر میں اس کی حساسیت 33 فیصد اور بیضہ دانی کے کینسر کی شرح 98 فیصد تھی جب کہ بقیہ پانچ کینسروں کے بارے میں اس کی حساسیت 69 سے 98 فیصد تھی، اگلے مرحلے میں اسے مکمل صحتمند افراد پر آزمایا گیا۔ 812 ایسے افراد لیے گئے جنہیں کسی طرح کا کوئی سرطان نہ تھا اور ان میں سے صرف 7 افراد کو اس نے مریض بتایا جسے فالس پوزیٹو تشخیص کہتے ہیں۔ اس ٹیسٹ نے ٹیومر کی شناخت بھی 83 فیصد درستگی سے کی جو ایک بہت اہم بات ہے۔ واضح رہےکہ کینسر اس وقت ایک بڑا چیلنج ہے اور اس کی اولین شناخت کے لیے دنیا بھر میں تحقیق کی جارہی ہے۔

 

 

 

ایمز ٹی وی(صحت)لبلبے کا سرطان عموماً بہت مشکل سے شناخت ہوتا ہے اور جب تک اس کا پتا چلتا ہے تو پانی سر سے اونچا ہوچکا ہوتا ہے۔ اس ضمن میں واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک ایپ تیار کی ہے جس سے اس جان لیوا مرض کی شناخت ہوسکتی ہے۔ لبلبے کے سرطان کی ابتدائی علامات میں پیلیا (جوانڈائس) کا مرض، جلد اور آنکھوں کی نمایاں پیلاہٹ شامل ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خون میں بلی ریوبِن نامی کیمیکل کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور وہ جلد کی رنگت میں نمایاں ہوجاتی ہے۔ حال ہی میں لبلبے کے سرطان کو پیشاب کے ایک ٹیسٹ کے ذریعے کامیابی سے شناخت کرنے کا ایک طریقہ بھی سامنے آیا ہے۔

تاہم خون میں بلی ریوبِن کی مقدار کو صرف خون کے ٹیسٹ سے ہی پکڑا جاسکتا ہے اور اس کی زیادتی کئی امراض کی وجہ ہوتی ہے۔ اس کی شناخت کےلیے یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ماہرین نے ایک سیلفی ٹیسٹ وضع کیا ہے، جس کی ایپ کو ’’بلی اسکرین‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ایپ میں ایک الگورتھم کام کرتا ہے جو آنکھوں میں اس کی زیادتی کو نوٹ کرکے خبردار کرتا ہے۔ بالغ افراد کی آنکھوں کا سفید حصہ بلی ریوبِن کی زیادتی کو اچھی طرح ظاہر کرتا ہے اور ڈاکٹر اسے کسی آلے کی مدد سے بہ آسانی دیکھ سکتے ہیں لیکن اس صورت میں بھی بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔ایپ کے ذریعے آنکھوں کی سیلفی لے کر آنکھوں میں اس کیمیکل کی افزائش اور موجودگی کو بڑی حد تک شناخت کیا جاسکتا ہے جو لبلبے کے سرطان کی ایک علامت بھی ہوسکتی ہے۔

تجرباتی طورپر اسے 70 افراد پر آزمایا گیا تو روایتی بلڈ ٹیسٹ کے مقابلے میں 89 فیصد درستگی سے بلی ریوبِن کی بڑھتی ہوئی مقدار کو شناخت کرلیا گیا۔ اس کے لیے ایک خاص باکس کو سامنے رکھ کر، آنکھیں کھول کر اس کی سیلفی لینی ہوتی ہے۔ اس کے بعد سافٹ ویئر آنکھوں سے منعکس ہونے والی روشنی کا ویولینتھ (طول موج) نوٹ کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ جسم میں بلی ریوبن کی مقدار کتنی بڑھ چکی ہے۔ اس طرح یہ لبلبے کے سرطان کو ابتدائی درجے میں بھی شناخت کرسکتا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(مانیٹنگ ڈیسک)جدید ٹیکنالوجی کے باعث جہاں کئی موضی امراض کا علاج آسان ہوا ہے، وہیں اس کی مدد سے جان لیوا امراض کی جلد شناخت بھی ممکن ہوئی ہے۔
یورپی ملک نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت سے بریسٹ کینسر کی جلد شناخت ممکن ہے۔
مصنوعی ذہانت سے بریسٹ کینسر کی شناخت اتنی تیزی سے ممکن ہے کہ اگر 10 ماہر امراض بھی بیٹھ کر کسی ایک مریض کو چیک کرنے بیٹھیں تو وہ اتنی دیر میں مرض کی شناخت نہیں کر پائیں گے، جتنی دیر میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس اس کو شناخت کر پائے گی۔
مضمون کے مطابق ماہرین نے مصنوعی ذہانت پر مبنی کمپیوٹرائزڈ سسٹم کو 11 ماہرین امراض کے ساتھ ایسے لوگوں کا معائنہ کرنے کے لیے آزمایا جن میں بریسٹ کینسر ہونے کے امکانات تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مصنوعی ذہانت کے الگورتھم پر مبنی کمپیوٹر نے 11 پیتھالوجسٹ کے مقابلے کم وقت میں بریسٹ کینسر کی نشاندہی کی، اور کمپیوٹر انسانوں کے جسم میں نظر آنے والے غدود کو تیزی سے شناخت کرنے میں کامیاب ہوا۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ 11 ڈاکٹرز کی ٹیم بھی بریسٹ کینسر کو شناخت کرنے میں کامیاب ہوئی، تاہم انہیں زیادہ وقت لگا۔
خیال رہے کہ ماہرین نے بریسٹ کینسر کی شناخت کرنے میں کردارادا کرنے کے لیے خصوصی الگورتھم اور سافٹ ویئرز پر مبنی ایک کمپیوٹر تشکیل دیا تھا۔
اگرچہ مصنوعی ذہانت کا سسٹم بریسٹ کینسر کو شناخت کرنے میں کامیاب ہوا، تاہم سسٹم یہ بتانے سے قاصر رہا کہ مریض کو لاحق مرض کس سطح کا ہے۔
واضح رہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں مصنوعی ذہانت اور الگورتھم پر مبنی جدید کمپیوٹرائزڈ روبوٹس کے ذریعے مختلف اقسام کے کینسر کا علاج بھی کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے سب سے بڑے جناح ہسپتال میں بھی کینسر کے مختلف امراض کا علاج روبوٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

 

Page 2 of 7