ایمزٹی وی (انٹرنیشنل) بین الاقوامی ثالثی عدالت نے جنوبی بحیرہ چین پر فلپائن کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے چین کے خلاف فیصلہ سنایا دیا،جبکہ چین نےعالمی عدالت کے فیصلےتسلیم کرنے سے انکارکردیا. تفصیلات کے مطابق نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم ‘بین الاقوامی ثالثی عدالت’ میں فلپائن بحیرۂ جنوبی چین پر چین کے دعوے کے خلاف مقدمہ لے کر گیا تھا،عدالت نے اپنے فیصلےمیں کہا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ چین نے تاریخی اعتبار سے خصوصی طور پر سمندر اور وسائل پرکنٹرول رکھا. چین نے فیصلے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیا جبکہ فلپائن نے عدالت کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے. چین کے صدر ژی جن پنگ نے کہا کہ کوئی عدالتی فیصلہ چین کی جغرافیائی حاکمیت پراثر انداز نہیں ہو سکتا تاہم چین اپنے ہمسائیوں کے ساتھ تمام تنازعوں کو حل کرنے کا تہیہ کیے ہوئے ہے. فلپائن نے عالمی عدالت کےفیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے،فلپائن نے چین کے ساتھ علاقائی تنازعات کے پرامن حل کے عزم کا بھی اعادہ کیا.بین الاقوامی قانون کے ماہرین کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ثالثی عدالت کے پاس اس فیصلے کو نافذ کرنے کی طاقت نہیں ہے،ان کا مزید کہنا تھا کہ اس فیصلے سے فلپائن کو فائدہ ہوگا تاہم اسے تسلیم نہ کرنے سے چین کی ساکھ خراب ہوگی. یاد رہے کہ چین کی بحریہ نے حال ہی میں جنوبی بحیرہ چین میں فوجی مشقیں کی تھی.
ایمزٹی وی(بزنس)وفاقی وزیر بندرگاہ و جہاز رانی سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے جہاز رانی سیکٹر کی ترقی کو حتمی مراحل تک پہنچانے کیلیے حکومت کی جانب سے جہازوں پر ہر قسم کے ٹیکسوں کی چھوٹ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر کو فری پورٹ بنانے کا اہم فیصلہ کرلیا جہاں ہر قسم کے ٹیکس معاف کر دیے گئے ہیں، گوادر جلد ملک کا سب سے بڑا معاشی حب ہوگا۔ یہ بات انہوں نے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی)کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں ’’پاکستان میں جہاز رانی کا مستقبل‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، سیمینار میں سیکریٹری پورٹ اینڈ شپنگ خالد پرویز، چیئرمین پی این ایس سی عارف الٰہی، چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی آغا جان اختر، کمانڈر پاکستان وائس ایڈمرل عارف اللہ حسینی، پی این ایس سی کے دیگر اعلیٰ افسران اور شپنگ سیکٹر سے متعلق اعلیٰ حکام موجود تھے۔ سیمینار کا مقصد حکومت کی جانب سے جہازوں کی خریداری اوردیگر فلوٹنگ کرافٹ پر عائد کسٹم ڈیوٹی، جنرل سیلز ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس میں چھوٹ کے حکومتی اقدامات کو اجاگر کرنا تھا۔ سینیٹر حاصل خان بزنجو نے کہاکہ شپنگ سیکٹر میں مزید سرمایہ کاری لائیں گے جس سے ملکی معیشت مزید مضبوط ہوگی، بندرگاہوں کو مزید ترقی دیں گے۔ اقتصادی راہ داری سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ سی پیک کے مثبت اثرات شپنگ سیکٹر پر بھی مرتب ہونگے۔ قبل ازیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی این ایس سی عارف الٰہی نے بتایا کہ پی این ایس سی کے پاس اس وقت 9جہاز میں جن میں 5بلک کیریئر اور 4آئل ٹینکر ہیں،اس وقت ادارے کے جدید جہازوں کی مال برداری کی گنجائش 6لاکھ 81ہزار 806 میٹرک ٹن تک پہنچ چکی ہے ، پی این ایس سی اپنے بحری جہازوں کے بیڑے میں اضافے کے لیے کوشاں ہے ، آئندہ 6ماہ میں مزید 2 آئل ٹینکر خریدے جائیں گے تاکہ ادارے کی آئل کی ترسیل کی گنجائش میں مزید اضافہ ہوجائے۔ چیئرمین نے کہاکہ اس وقت پاکستان کی بحری تجارت 73ملین ٹن پر برقرار ہے جوسال 2020 تک 95ملین ٹن تک پہنچ جانے کی توقع ہے۔انھوں نے تمام متعلقہ اداروں کو پی این ایس سی کے ساتھ جہازوں کی خریداری میں جوائنٹ وینچر کی دعوت دی۔سیکریٹری شپنگ خالد پرویز نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ قائم کرنے کے تاریخی فیصلے کو پی این ایس سی کیلیے سنہری موقع قرار دیا۔
ایمزٹی وی(بزنس)تاجروں نے ملک بھر کے 50 سے زائد چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں عالمی شہرت یافتہ نامور سماجی کارکن عبدالستار ایدھی مرحوم کے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے ایدھی فنڈ قائم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان فنڈز سے حاصل ہونے والی رقم ہر ماہ ایدھی فاؤنڈیشن میں جمع کرائی جائے گی۔ منگل کی شام اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اشتراک سے پاکستان کی معروف سماجی شخصیت عبدالستار ایدھی کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عبدالرؤف، اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ، سینئر نائب صدر شیخ پرویز احمد، نائب صدر شیخ عبدالوحید، فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین خالد جاوید اور آئی سی سی آئی کے سابق صدور سمیت تاجر برادری کی بڑی تعداد اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے تعزیتی ریفرنس میں شرکت کی۔ شرکا نے عبدالستار ایدھی کی وفات پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا، سوگواران کے ساتھ دلی اظہار تعزیت کیا اور مرحوم کے لیے دعا مغفرت کی اور کہا کہ ایدھی صاحب کی وفات سے پاکستانی قوم عظیم شخصیت سے محروم ہو گئی ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عبدالرؤف نے عبدالستار ایدھی مرحوم کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ عبدالستار ایدھی مرحوم کا نام پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا کیونکہ انہوں نے اپنی زندگی دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کی ہوئی تھی، عبدالستار ایدھی انسانیت کے لیے راہ مشعل تھے اور ان کے نیک مشن کو جاری رکھنے کے لیے ہم سب کو اپنی اپنی سطح پر مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔ عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ عبدالستار ایدھی قوم کا عظیم سرمایہ تھے کیونکہ انہوں نے اپنی پوری زندگی قوم کے محروم، لاوارث اور غریب افراد کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی تھی، ایدھی صاحب کو خراج تحسین پیش کرنے کا سب سے بہترین طریقہ ان کے نیک مشن کو آگے بڑھانا ہے۔
ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)امریکی سائنسدان مشتری کے رازوں سے پردہ اٹھا سکیں گے ، ناسا کا ایک ارب دس کروڑ ڈالر لاگت والا جہاز جونو جمعرات کو کشش ثقل کی زد میں آ کر اس کے مدار میں داخل ہو گا ، تاہم اس کے لیے جونو کو بروقت اور مناسب حد تک رفتار کم کرنا ہو گی ۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کا خلائی جہاز جونو تیزی سے مشتری کی جانب بڑھ رہا ہے ۔ یہ جہاز جمعرات کو نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے کی کشش ثقل کی زد میں آکر اسکے گرد مدارمیں داخل ہو جائے گا ۔ تاہم اس مقصد کے لیے جونو جہاز کو رفتار کم کرنے کے لیے بالکل درست وقت پر بالکل درست طریقے سے بریک لگانا ہو گی اور اگر جونو مناسب حد تک رفتار کم کرنے میں ناکام رہا تو ایک ارب دس کروڑ ڈالر لاگت والا یہ جہاز مشتری کے قریب سے سیدھا آگے گزر کر خلا کی اتھاہ وسعت میں کھو جائے گا ۔ تاہم مشن کامیاب ہونے کی صورت میں جونو آئندہ ڈیڑھ سال تک مشتری پر تحقیق کرے گا جس میں مشتری کے گھنے سیاہ بادلوں کا راز اس پر ٹھوس مرکز اور سرخ دھبوں کی نوعیت کو جانچنا ہے ۔ اس جہاز کا کیمرہ دو ہزار اٹھارہ تک کام کرنا بند کر دے گا جس کے بعد جونو مشتری کی فضا کے اندر غوطہ لگا کر خودکشی کر لے گا۔
ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)ایک تحقیق کے مطابق رواں صدی میں 5.8 بلین موبائل فونز لوگوں کے زیر استعمال ہیں جبکہ زمین پرقریباً 7.4 بلین انسان آباد ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ آئندہ بیس سالوں میں موبائل فون یوزرز کی تعداد 5.8 بلین سے بھی تجاوز کر جائے گی ۔ آئی فون اور مشہور و مقبول اینڈرائیڈ سمارٹ فون کمپنیز عوام کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کروا رہی ہیں ۔ ٹیکنالوجی کی جدتوں سے مستفید ہونے کے ساتھ ہی ایک سنگین اور بڑا مسئلہ اینڈرائیڈ صارفین کو درپیش ہے جو کہ ان کے ای میل اور دیگر سوشل اور سیکورٹی اکاؤنٹس کا محفوظ نہ ہونا ہے۔ اسی وجہ سے کاروباری اور دیگر شعبوں سے وابستہ افراد کی پہلی ترجیح ایپل آئی فون کا آئی او ایس سافٹ ویئر ہے۔ سام سنگ، ایل جی، ہواوے،سونی، زیڈ ٹی ای، ٹی سی ایل، لینووو، اوپو، کیو موبائل ، بین الاقوامی شہرت کی حامل کمپنیز ہیں۔ یہ کمپنیز آئے دن نئی نئی ایپلی کیشنز، سافٹ ویئر اور جدید موبائل فون اسیسریز متعارف کروا رہی ہیں، لیکن ان سب میں سے کوئی ایک کمپنی بھی سکیور یعنی محفوظ اینڈرائیڈ سافٹ ویئر سامنے نہ لا سکی ہے۔ سافٹ وئیر کی بات کی جائے تو گوگل درج بالا کئی کمپنیز کو اپنا اپ ڈیٹ سافٹ ویئر فروخت کرتا ہے۔ گوگل اینڈروئیڈ اتنا مقبول ہونے کے باوجود محفوظ تصور کیوں نہیں کیا جاتا؟ اور اینڈروئیڈ صارفین ہی زیادہ ہیکنگ کے حملوں کا نشانہ کیوں بنتے ہیں؟
اس کا جواب ملاحظہ کریں ۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ "اینڈروئیڈ " سافٹ ویئر اوپن سورس کے تحت بنایا گیا ہے۔ گوگل نے ایک سکیم شروع کی جس میں اینڈرائیڈ یوزرز گوگل کی ایپلی کیشنز میں نقص تلاش کریں گے اور اس کے بدلے میں نقد انعامات حاصل کریں گے ۔ اینڈروئیڈ میں کوئی خامی دریافت ہوتے ہی گوگل اس کی اپ ڈیٹ جاری کر دیتا ہے، لیکن سمارٹ فون بنانے والی کمپنیز اس اپ ڈیٹ کو اپنے صارفین تک پہنچانے کے لیے مہینوں لگا دیتی ہیں جبکہ دوسری طرف ایپل اپنے آپریٹنگ سسٹم اور فون کا خود مالک ہے۔ وہ جب چاہے اپنے فون کے لیے اپ ڈیٹس جاری کر سکتا ہے، جو فوراً صارفین تک پہنچ جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر آئی فونز پر تازہ ترین آپریٹنگ سسٹم ملتا ہے جبکہ اینڈروئیڈ کے پرانے ترین ورژن کے حامل سمارٹ فون میں بھی ابھی تک زیر استعمال ہیں ۔ سمارٹ فون کے میدان میں آئی فون کو ٹکر دینے کے لیے اب گوگل نے اپنا فون بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حال ہی میں گوگل نے 10 انچ کا سمارٹ ٹیبلٹ اور سمارٹ فون متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے، جس میں اینڈرائیڈ کا سب سے تازہ ترین اپ ڈیٹ ورژن "اینڈرائیڈ این7.0" ہو گا۔
اس سے قبل بھی گوگل کا فون نیکسس موجود ہے ،لیکن اسے گوگل خود تیار نہیں کرتا بلکہ اس کی اشتراکی کمپنیز جیسے کہ ایل جی، ایچ ٹی سی وغیرہ اسے بناتی ہیں، بس اس میں آپریٹنگ سسٹم گوگل کا موجود ہوتا ہے۔ بہرحال گوگل پچھلے کچھ عرصے سے اس مہم میں مصروف ہے کہ دنیا اسے سافٹ ویئر کے علاوہ ہارڈویئر کے حوالے سے بھی جانے یہی وجہ ہے کہ اب گوگل نے ٹیبلٹ و لیپ ٹاپس کے علاوہ اپنا فون بنانے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ گوگل کا سمارٹ فون کیسا ہو گا؟
یہ تو فی الحال علم نہیں، لیکن اگلے چند ماہ میں ایپل آئی فون، سام سنگ گلیکسی ، ہواوے پی سیریزاورسونی ایکسپریا سیریز وغیرہ کے ساتھ آپ گوگل کا فون بھی صف اوّل کے فونز کی دوڑ میں دیکھ سکیں گے
ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)تھری ڈی پرنٹنگ اب کوئی خواب و خیال کی بات نہیں رہی۔ مگر اب تک یہ کام صرف خاص طرح کے بڑے پرنٹر اور سافٹ ویئر کی مدد ہی سے کیا جاسکتا تھا لیکن تھری ڈوڈلر کے ذریعے یہی مسئلہ حل کردیا گیا ہے۔ اسے کسی قسم کے دیوقامت پرنٹر یا خصوصی سافٹ ویئر کی ضرورت نہیں۔ ایک موٹے قلم سے مشابہت رکھنے والے، تھری ڈوڈلر کی مدد سے ایک بچہ بھی ہوا میں فن پارے تخلیق کرسکتا ہے۔ تھری ڈی پرنٹنگ میں استعمال ہونے والے پلاسٹک کی کارٹریج، ہیٹر اور ہاتھ کی حرکت کو سمجھنے والے سافٹ ویئر سے لیس مائیکروپروسیسر، سب کے سب اسی ننھے سے قلم نما تھری ڈی پرنٹر میں سمودیئے گئے ہیں۔ جس طرح قلم کی نوک سے روشنائی نکلتی ہے، اسی طرح تھری ڈوڈلر کی خاصی موٹی نوک سے پگھلا ہوا پلاسٹک نکلتا ہے جو سیکنڈوں میں جم کر ٹھوس شکل اختیار کرلیتا ہے۔
تھری ڈوڈلر بنانے والوں کا کہنا ہے کہ یہ اس کا تیسرا ورژن ہے جس میں پرانے ورژنز کی کئی خامیاں دُور کی گئی ہیں۔ سب سے اہم بات، اس میں استعمال کیا گیا پلاسٹک ہے جو حیاتی تنزل پذیر (بایو ڈی گریڈیبل) ہونے کے علاوہ بچوں کے لیے محفوظ بھی ہے؛ اور یہ 45 سے 50 ڈگری سینٹی گریڈ پر پگھل جاتا ہے۔ ’’تھری ڈُوڈلر اسٹارٹ‘‘ میں ایک عدد ری چارج ایبل بیٹری کے علاوہ 16 رنگوں والے پلاسٹک فلامنٹس کی کارٹریج بھی نصب ہے۔ اسے بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ تھری ڈوڈلر سے تفریح کے علاوہ تعلیم و تدریس میں بھی مدد لی جاسکتی ہے۔
ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)ماہرین کی جانب سے فی الحال اس بونے سیارے کا کوئی باقاعدہ نام نہیں رکھا گیا ہے لیکن عالمی فلکیاتی یونین (آئی اے یو) نے وقتی طور پر اسے ’’2015 آر آر 245‘‘ کا تکنیکی نام دیا ہے۔ اس کا قطر 700 کلومیٹر ہے لیکن اس کا مدار (orbit) اتنا لمبوترا ہے کہ جب یہ سورج سے انتہائی دوری پر ہوتا ہے تو سورج سے اس کا فاصلہ، زمین کے مقابلے میں 120 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ یہ اپنے مدار کا ایک چکر 700 سال میں لگاتا ہے؛ اور 2096ء میں سورج سے کم ترین فاصلے (تقریباّ 5 ارب کلومیٹر دوری) سے گزرے گا۔ یاد رہے کہ پہلے پلوٹو کو بھی نظامِ شمسی کا ایک سیارہ ہی سمجھا جاتا تھا لیکن ’’کوپر بیلٹ‘‘ نامی پٹی میں اس جیسے کئی سیاروں کی دریافت کے بعد، 2006ء میں، عالمی فلکیاتی یونین نے اسے ’’بونے سیاروں‘‘ میں شامل کردیا تھا؛ اور کہا تھا کہ یہ بھی کوپر بیلٹ ہی سے تعلق رکھتا ہے۔ RR245 نامی یہ بونا سیارہ ’’آؤٹر سولر سسٹم اوریجنز سروے‘‘ (OSSOS) نے دریافت کیا ہے جو اس سے پہلے بھی کوپر بیلٹ میں 500 سے زائد بونے سیارے دریافت کرچکا ہے۔ البتہ یہ نودریافتہ بونا سیارہ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہ جسامت میں او ایس ایس او ایس کے اب تک دریافت کردہ بونے سیاروں میں سب سے بڑا ہے۔ کوپر بیلٹ کے دوسرے نمایاں بونے سیاروں میں پلوٹو، سیریس، ہاؤمیا، ماکے ماکے اور ایرس شامل ہیں۔ او ایس ایس او ایس ایک بین الاقوامی تحقیقی منصوبہ ہے جس میں آٹھ ملکوں کے 40 سے زیادہ ماہرینِ فلکیات شریک ہیں۔
ایمز ٹی وی(کراچی) انسانی خدمات کے میدان میں صدیوں یاد رکھے جانے والے عبدالستار ایدھی مرحوم کے دست راست صاحبزادے فیصل ایدھی کا کہنا ہے ملاؤں اور قدامت پسندوں نے ان کے والد کو پریشان کئے رکھا ۔ فیصل ایدھی نے درخواست کی ہے کہ مرحوم ایدھی صاحب کو اب بخش دیا جائے ، ” ایدھی صاحب کو اب بخش دیا جائے” کہنے سننے میں تو یہ سادہ سے الفاظ ہیں لیکن اس مختصر سے جملے میں کس قدر کرب دکھ اور بے بسی ہے۔
یہ عبدالستار ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی سے کوئی پوچھے جو اپنے ہی ملک کے ملاؤں اور قدامت پسند عناصر سے اس قدر نالاں ہیں کہ ان لفظوں کا سہارا لینا پڑا۔ ان خیالات کا اظہار فیصل ایدھی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو ایک انٹرویو کے دوران کیا ۔ فیصل ایدھی نے ملاؤں اور قدامت پسند عناصر نے سرمایہ داروں کے ساتھ مل کر ان کے والد کو ہمیشہ پریشان کیا۔ فیصل ایدھی کا کہنا تھا ایدھی فاؤنڈیشن کو عطیات کی کمی کا خدشہ ہے۔
رمضان المبارک میں ایک منصوبے کے تحت ایدھی صاحب کے انتقال کی افواہیں پھیلائی گئیں تاکہ لوگوں کو عطیات دینے سے روکا جائے ۔ فیصل ایدھی نے حکومت کی طرف سے عبدالستار ایدھی کی نماز جنازہ کو ہائی جیک کرنے کا الزام مسترد کر دیا ۔ فیصل ایدھی کا انٹرویو بین السطور اس شعر کا عکاس ہے۔
(گوجرانوالہ) یونین کونسل نڈالا سندھواں سے کامیاب ہونے والا تحریک انصاف کا واحد جنرل کونسلر اختیارات نہ ملنے پر خودکشی کے لیے کھمبے پر چڑھ گیا۔
گوجرانوالہ کی تحصیل فیروز والہ کی یونین کونسل نڈالا سندھواں میں لیاقت علی نامی جنرل کونسلر خود کشی کےلئے موبائل سیلولر ٹاور پر چڑھ گیا۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنی یونین کونسل میں تحریک انصاف کا واحد کامیاب امیدوار ہے۔ عوام نے بڑی امیدوں کے ساتھ اسے کامیاب کرایا ہے لیکن اختیارات نہ ملنے کے باعث وہ اپنے علاقے کے عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتا، جس پر اسے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لئے شرمندگی سے بچنے کےلئے وہ خود کشی کو ترجیح دے رہا ہے تاہم لوگوں نے منت سماجت کرکے لیاقت کو خودکشی کی کوشش سے باز رکھا اور اسے نیچے اتارنے میں کامیاب ہوگئے،
دوسری جانب پولس نے خود کشی کی کوشش کرنے والے جنرل کونسلر کی تلاش شروع کردی ہے۔ ایس ایچ او تھانہ فیروز والا کا کہنا ہے کہ جنرل کونسلر کی گرفتاری کے لئے اس کے گھر پر چھاپہ بھی مارا گیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہ آسکی اور ملزم اپنا موبائل فون بند کرکے گھرسے غائب ہے۔
ایمز ٹی وی(کراچی) مون سون بارشوں كا نیا سلسلہ پیر كی رات سندھ میں داخل ہوگا جس کے باعث كراچی سمیت سندھ بھر میں طوفانی ہواؤں كے ساتھ شدید بارشوں کا امکان ہے۔
محكمہ موسمیات كے مطابق میں مون سون بارشوں كا نیا سلسلہ پیر كی رات سندھ میں داخل ہوگا اور منگل كو كراچی سمیت پورے سندھ كو اپنی لپیٹ میں لے لے گا جس كے باعث شہر قائد سمیت سندھ بھر میں طوفانی ہواؤں كے ساتھ موسلا دھار بارشوں کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات نے شہر میں 100 كلو میٹر كی رفتار سے طوفانی ہوائیں چلنے كا امكان بھی ظاہر كیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے حکام نے شہریوں كو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسلا دھار بارش کے نتیجے میں شہر كے بعض نشیبی علاقوں میں طغیانی آنے كا خدشہ ہے لہٰذا عوام بارش كے دوران بلا ضرورت گھروں سے نكلنے سے اجتناب كریں اور نہ صرف كھلے مین ہولز اور نالوں سے دور رہیں بلکہ تیز بارش كے دوران بجلی كے كھمبوں سمیت بلند و بالا سائن بورڈ سے بھی دور رہنے کی کوشش کریں۔ ادھر ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بارشوں كے بعد عوام كھانے پینے كی اشیا میں احتیاط برتیں کیونکہ وبائی امراض پھیلنے كا خدشہ کافی حد تک بڑھ جاتا ہے۔
دوسری جانب صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے سندھ بھر میں ممكنہ مون سون بارشوں كے پیش نظر پولیس كو الرٹ جاری كردیا ہے اور اس ضمن میں آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی، تمام زونل ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز كو ہدایت جاری كی گئی ہیں کہ ممكنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے اور عوام كے جان و مال كے تحفظ كے لیے پولیس تیار رہے جب کہ نشیبی علاقوں اور ندی نالوں میں طغیانی كے باعث عوام كی ہر ممكن مدد، اور حفاظتی انتظامات كیے جائیں۔ واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے گزشتہ روز پیش گوئی کی تھی کہ ہوا كا كم تر دباؤ بھارتی صوبے مدھیہ پردیش پر قائم ہے اور پاكستان كی جانب بڑھ رہا ہے اس سسٹم كے تحت كراچی سمیت زیریں سندھ كے مختلف علاقوں میں 12 اور 13 جولائی تیز ہواؤں اور گرج چمک كے ساتھ موسلادھار بارش كا امكان ہے