Wednesday, 20 November 2024

ایمزٹی وی(صحت)جدید تحقیق کے مطابق ماحول میں پارہ اورسیسہ، زراعت میں استعمال ہونے والی کیڑے مارادویہ میں شامل آرگینوفاسفیٹ، پولی برومینیٹڈ ڈائی فینائل ایتھرز(پی بی ڈی ایز) اورپلاسٹک بوتلوں کا عام کیمیکل فیلیٹس اور میک اپ کے اجزا بھی بچوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق تیز رفتار صنعتی زندگی نے بچوں اور بڑوں کو مضر کیمیکلز سے گھیرلیا ہے۔ اگرچہ ان میں سے کئی کیمیکلز پر پابندی عائد کی جاچکی ہے لیکن عشروں بعد اب بھی وہ ماحول میں موجود ہیں اور انسانوں کو متاثر کررہے ہیں۔ ماحولیاتی ماہرین ایک عرصے سے پلاسٹک کی بوتلوں اور فیڈر میں موجود فلیٹس مرکبات کا جائزہ لے رہے ہیں اور ماہرین کا خیال ہے کہ شیرخوار بچوں اور حاملہ ماؤں میں یہ کیمیکل مضر اثرات مرتب کرتا ہے، بچوں کی دماغی نشوونما کو متاثر کرتا ہے۔ یونیورسٹی آف الینوائے کی پروفیسر کے مطابق مضر کیمیائی اجزا ہمارے گھر اور ہماری اطراف میں موجود ہیں، کوشش کی جائے کہ بچوں کے مستقبل کے لیے ان کیمیکلز سے دور رہنے کی بھرپور کوشش کی جائے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس امر کی شدید ضرورت ہے کہ مضر کیمیکلز سے دور رہا جائے اور خصوصاً بچوں کو ان سے دور رکھا جائے کیونکہ اپنی پیدائش کے کئی سال بعد بھی بچوں کا دماغ بنتا اور پروان چڑھتا رہتا ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں واقع نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزامنیشن سروے ( این ایچ این ای ایس) کی تازہ تحقیق کہتی ہے کہ ریشے دار غذائیں پھیپھڑوں کو تندرست اور سانس کی نالی کو درست رکھتی ہیں۔ اس ادارے نے حال ہی میں 2 ہزار افراد پر کئے گئے سروے کو شائع کیا ہے جس کے مطابق جن افراد نے اپنی خوراک میں فائبر یعنی ریشے دار خوراک کو ذیادہ رکھا ان کے پھیپھڑوں میں 68 فیصد بہتری دیکھی گئی جو نارمل کے مقابلے میں کہیں ذیادہ تھی۔ جن لوگوں نے ریشے والی خوراک کم کھائی تھیں ان میں سے صرف 50 فیصد افراد کے پھیپھڑے ہی درست اور پوری استطاعت سے کام کر رہے تھے، فائبر سے بھرپور غذائیں کھانے والے صرف 14 فیصد افراد کو سانس لینے میں کچھ دقت تھی جب کہ نہ کھانے والے والے 30 فیصد لوگوں میں یہ کیفیت دیکھی گئی۔ تحقیقی سروے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب پھیپھڑوں کا روایتی ٹیسٹ کرایا گیا تو ریشے دار خوراک کھانے والوں نے یہاں بھی بہترین کارکردگی دکھائی، اس ٹیسٹ کو مختصراً ایف وی سی کہا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق پھیپھڑوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے اور خوراک کے ذریعے ان کی دیکھ بھال کی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ ریشے دار خوراک امراضِ قلب، بلڈ پریشر اور دیگر امراض سے بچاتی ہے۔ اس کے علاوہ پورے نظامِ ہاضمہ کی صحت بھی فائبر سے بہتر ہوتی ہے۔ سیب، شاخ گوبھی، ناشپاتی، گاجر، پالک، دلیہ، دو دالہ سبزیوں مثلاً تمام اقسام کی لوبیہ، السی کے بیج، پتے والی سبزیوں اور رسبری میں فائبر کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)’’ماں کی گود، بچے کی اوّلین تربیت گاہ ہے،‘‘ پاکستان اور جنوبی افریقا کے ماہرین کی حالیہ تحقیق سے اس پرانے مقولے کی سچائی ایک بار پھر ثابت ہوئی ہے۔ آغا خان یونیورسٹی کی ڈاکٹر عائشہ یوسف زئی کی قیادت میں پاکستانی دیہاتوں میں مقیم 1,302 غریب بچوں پر ایک مطالعہ کیا گیا، جس سے پتا چلا کہ اگر مائیں اپنے 2 سالہ بچوں کے 4 سال کی عمر میں پہنچنے تک ان پر توجہ رکھیں تو بڑی عمر میں یہ بچے زیادہ قابل اور کامیاب ثابت ہوسکتے ہیں۔ مطالعے میں شریک بچوں کی ماؤں کو تربیت دی گئی کہ کھیل کود اور بات چیت کے دوران بچوں کا مشاہدہ کیسے کیا جائے، اور ان کی مختلف حرکات و سکنات پر کس طرح ردِعمل کا اظہار کیا جائے۔ والدین اور بچوں میں بہتر رابطے سے یہ فائدہ ہوا کہ 4 سال کی عمر تک پہنچنے پر بچوں میں اکتساب (سیکھنے کی صلاحیت)، ذہانت، سماجی کردار، توجہ، یادداشت، خود پر قابو اور مزاج میں لچک جیسی خصوصیات بھی واضح طور پر بہتر ہوئیں۔ اس دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ بچوں کا خیال رکھنے اور ان کی تربیت کے معاملے میں والدین ہی زیادہ مؤثر ہوتے ہیں۔ اس مطالعے کے نتائج ’’دی لینسٹ گلوبل ہیلتھ‘‘ میں آن لائن شائع ہوئے ہیں۔ ایک اور مطالعے میں، جو یونیورسٹی آف گلاسگو کی جانب سے جنوبی افریقا کے بچوں پر کیا گیا، اس سے معلوم ہوا کہ اگر مائیں اپنے نوزائیدہ بچوں کو صرف 6 ماہ تک دودھ پلائیں تو وہ زیادہ فرمانبردار، سمجھدار اور ذہین ہوتے ہیں۔ اس مطالعہ کے نتائج آن لائن تحقیقی جریدے ’’پبلک لائبریری آف سائنس، میڈیسن‘‘ (PLoS Medicine) چند روز پہلے شائع ہوئے ہیں۔ اخلاقی اور مذہبی نقطہ نگاہ سے شاید ان مطالعات میں کوئی نئی بات نہ ہو؛ مگر ان سے ایک بار پھر یہ ثابت ہوا ہے کہ مذہب کی اخلاقی تعلیمات، دنیاوی اعتبار سے بھی ہمارے لئے بے حد مفید ہیں۔

ایمزٹی وی (کھیل) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ ابھی ان میں دم ہے، وہ ایک سے دو سال تک انٹرنیشنل کرکٹ کھیلتے رہیں گے۔ غیر ملکی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے آفریدی نے کہا کہ وہ کرکٹ انجوائے کررہے ہیں، ابھی ان میں دم باقی ہے، آفریدی نے کہا کہ ان کا ون ڈے میں واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ان کی تمام تر توجہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ پر مرکوز ہے۔ شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ میں ٹی ٹوئنٹی کا شیر ہوں، فٹنس لیول زبردست ہے، ایک سے دو سال تک ریٹائرمنٹ کا فل الحال کوئی ارادہ نہیں، سیاست میں آنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر آفریدی نے کہا کہ سیاست میں آنے کا دل تو بہت چاہتا ہے لیکن بزرگ منع کررہے ہیں۔ شاہد آفریدی نے عبدالستار ایدھی کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایدھی کی وفات پاکستان کے لیے بہت بڑا سانحہ ہے۔ محمد عامر کے بارے میں برطانوی میڈیا میں آنے والی منفی خبروں پر شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ’محمد عامر کی عمر کم ہے لیکن وہ انتہائی مضبوط اعصاب کے مالک ہیں۔‘برطانوی میڈیا کی ایسی خبریں انکی پرفارمنس پر اثرانداز نہیں ہوں گی۔

ایمزٹی وی(صحت)ایبٹ کمپنی نے اپنی ایجاد کوایبزورب اسٹینٹ کا نام دیا ہے جودل کی بند شریانوں کو کھولنے کے بعد دھیرے دھیرے گھل کرختم ہوجائے گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ دھاتی اسٹینٹ دل کی شریانوں میں موجود رہتے ہیں اورآگے چل کر کسی پیچیدگی کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔ ایبٹ کا یہ جدید اسٹینٹ پلاسٹک کے اجزا سے تیارکیا گیا ہے اور3 سال کے اندراندر گھل کر بالکل ختم ہوجائے گا، اس وقت جو اسٹینٹ موجود ہیں وہ دھاتی جالیوں پر مشتمل ہوتے ہیں جن کی شکل پین کے اسپرنگ جیسی ہوتی ہے جو چربی اوردیگر اجزا سے بند شریان میں جاکر کھل جاتے ہیں اور خون کا بہاؤ شروع ہوجاتا ہے جسے ’ اینجیوپلاسٹی‘ کا عمل کہتے ہیں۔ صرف امریکا میں ہر سال 8 لاکھ 50 ہزار سے زائد مریضوں کو اسٹینٹ لگائے جاتے ہیں تاہم 2007 سے 2008 کے درمیان امریکا میں کئے گئے ایک سروے کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ اسٹینٹ والی شریانوں میں خون کے لوتھڑے بننے کی شرح بڑھ جاتی ہے اور ان کے کچھ سائیڈ افیکٹس بھی ہوتےہیں، اس کے بعد اندر رہ جانے والے اسٹینٹ کے متبادل پر کام شروع کیا گیا۔ دوسری جانب امراضِ قلب کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان اسٹینٹ کو انسانوں پر آزمانے کے کئی سال بعد ان کے نتائج کا جاننا بھی ضروری ہے تاکہ ان کے اثرات کو اچھی طرح پرکھ لیا جائے۔

ایمزٹی وی (کھیل) وطن واپسی پر یورپیئن فٹبال چیمپئن  پرتگالی ٹیم کا والہانہ استقبال کیاگیا، یہ ان کے ملک کا پہلا انٹرنیشنل ٹائٹل ہے. کرسٹیانو رونالڈو نے طیارے سے باہر آتے ہی ٹرافی لہراکر ہموطنوں کی خوشی کو دوچند کردیا، اس سے قبل لزبن میں ٹیم کی فتح کے بعد سڑکوں پر شائقین کا سیلاب امڈ آیا، ہزاروں شائقین شہر کی سڑکوں پر ناچتے گاتے اور جھومتے رہے، ان کے ہاتھوں میں ملکی پرچم بھی رہے، لزبن آمد کے بعد پرتگالی کپتان رونالڈو ملکی صدر مارسیلو ریبیلو ڈی سوسا سے ملاقات کیلیے چلے گئے، جس کے بعد ٹیم کی تاریخی فتح پر لزبن میں پریڈ منعقد کی گئی۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ہم نے خود کو یورپ کی بہترین  ٹیم ثابت کردکھایا، ہم نے تمام مشکلات کے پر قابو پاتے ہوئے ٹرافی اپنے نام کرلی، اگرچہ فائنل میں رونالڈو بھی انجرڈ ہوکر گراؤنڈ سے باہر چلے گئے تھے۔گذشتہ دنوںفرانس سے منعقدہ فائنل میں پرتگال نے میزبان فرانس کو 1-0 سے شکست دی ، یہ دونوں ممالک کے درمیان 25 واں باہمی مقابلہ تھا، 18میں فرانس کامیاب رہا,  اس تاریخی فتح کے ساتھ پرتگال کا اسکور 6 ہوگیا جبکہ ایک میچ ہارجیت کے بغیر ختم ہوا ہے، فائنل کا واحد اور فیصلہ کن گول ایڈر نے اضافی وقت کے دوسرے ہاف میں بنایا، میچ کا آغاز فرانس کے جانب سے تیز کھیل سے ہوا اور اس کے اسٹرائیکر پرتگال پر برتری کے لیے کوشاں رہے. قسمت نے فائنل میں پرتگالی اسٹار کرسٹیانو رونالڈو کا ساتھ نہیں دیا وہ میچ کے ابتدائی پانچ منٹوں میں ہی مخالف کھلاڑی سے ٹکر کے نتیجے میں گھٹنے کی چوٹ کا شکار ہو گئے, اس کے باوجود انھوں نے اگلے 15 منٹ کھیل جاری رکھا لیکن 17 ویں منٹ میں پرتگال کے کپتان رونالڈو ایک مرتبہ پھر گراؤنڈ میں بری طرح گر پڑے اور شدید درد کی وجہ سے ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور پھر کھیل کے 24 ویں منٹ میں انھیں میدان سے جانا پڑگیا. رونالڈو کی عدم موجودگی کے باوجود پرتگالی ٹیم نے فرنچ اسٹرائیکرز کو باندھے رکھا، میچ کے 62 ویں منٹ میں پرتگال کے جوؤ ماریو نے فرنچ کھلاڑی جیراڈ کیخلاف فاؤل کیا جس کی وجہ سے انھیں یلو  کارڈ دکھایا گیا،میزبان اسٹرائیکر انٹوئن گریزمین کو 66ویں منٹ میں گول کرنے کا ایک بہترین موقع میسر آیا لیکن وہ کراس پر ملنے والی ایک اونچی گیند کو جال کی راہ نہیں دکھاپائے, ان کا ہیڈر گول پوسٹ کے اوپر سے گزرگیا. اس دوران پرتگال کے کھلاڑی زیادہ تر میدان کے بائیں حصے میں کھیلتے رہے ہیں اور ان کے لیفٹ بیک رافیل فریرو نمایاں نظر آئے لیکن انھیں گول کرنے کا کوئی بڑا موقع نہیں ملا،کھیل کے 80 ویں منٹ میں پرتگال نے منظم حملہ کیا ، جب فرانسیسی گول پوسٹ کے بائیں جانب سے نینی نے بھرپورکک لگائی لیکن فرنچ گول کیپر نے گیند کو دوسری طرف پھینک دیا، جس پر دوسرے پرتگالی کھلاڑی نے پھر قسمت آزمائی لیکن اس بار گیند سیدھے فرنچ گول کیپر کے ہاتھوں میں محفوظ ہوگئی، فرانس کا بڑا جوابی حملہ 84 ویں منٹ میں سسیکو نے کیا لیکن پرتگال کے گول کیپر نے اسے ناکام بنا دیا ، مقررہ وقت میں کوئی بھی ٹیم گول نہیں کرپائی، جس کے بعد اضافی وقت دیاگیا، جس کے 20ویں منٹ میں آخر کار پرتگال کے لیے وہ کرشماتی لمحہ آ گیا جب ایڈر نے گول سے بہت دور سے گیند حاصل کی اور 25 میٹر کے فاصلے سے شاندار کک لگاکر گیند کو جال میں پہنچادیا۔ فرانس کے انٹوئن گریز مین کو یورو فٹبال کپ میں سب سے زیادہ 6 گول داغنے پر ’ گولڈن بوٹ ‘ کا ایوارڈ دیاگیا،اس کے علاوہ انھیں ایونٹ کے بہترین کھلاڑی کے اعزاز سے بھی نوازاگیا، سلور بوٹ ایوارڈ  رونالڈو اور برانز ایوارڈ اولیور گیرائوڈ کو دیاگیا، ایونٹ کے بہترین کھلاڑی کا چنائو یوئیفا کے ٹیکنیکل آبزرور نے کیا، جس میں سر الیکس فرگوسن اور ایلین گریسی شامل رہے، پرتگال کے 18 سالہ ریناٹو سانچز کو ایونٹ کا بہترین نوجوان پلیئر قرار دیاگیا۔

ایمزٹی وی(صحت)ماہرین کے مطابق 1990 کے عشرے سے ٹی بی، ایچ آئی وی اور ایڈز اور ملیریا کے مقابلے میں ہیپاٹائٹس وائرس سے پھیلنے والی مختلف بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اب سالانہ 14 لاکھ 50 ہزار سے زائد اموات ہیپاٹائٹس کی وجہ سے ہورہی ہیں۔ طبی جریدے لینسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں امپیریل کالج لندن اور یونیورسٹی آف واشنگٹن، سیاٹل کے ماہرین نے ایک عالمی سروے کے بعد یہ انکشافات کئے ہیں، اس تفصیلی سروے میں 183 ممالک میں 1990 سے 2013 تک کا ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔ ہیپاٹائٹس کا مرض انسانی کیمیکل فیکٹری جگر کو نقصان پہنچاتا ہے، اس کی پانچ اقسام ہیپاٹائٹس اے ، بی ، سی ، ڈی اور ای ہے جو جگر میں سوزش، ناکارگی (سیروسس) اور آگے چل کر کینسر کی وجہ بھی بنتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 1990 میں جگر کینسر، وائرل ہیپاٹائٹس اور سیروسس سے اموات کی تعداد 8 لاکھ 90 ہزار تھی جو 2013 تک 14 لاکھ 50 ہزار سے تجاوز کرگئی اور اس میں ہرسال اضافہ ہورہا ہے۔ اس لحاظ سے ہیپاٹائٹس اب دنیا کا سب بڑا متعدی ( انفیکشس) مرض بن چکا ہے کیونکہ 2013 میں ایڈز سے 13 لاکھ، ٹی بی سے 14 لاکھ اور ملیریا سے 8 لاکھ 55 ہزار افراد لقمہ اجل بنے تھے۔ ماہرین نے عالمی طبی اداروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی منصوبہ بندی میں ہیپاٹائٹس کی تمام اقسام اور وائرس سے پھیلنے والی جگر کی بیماریوں کو نظرانداز نہ کریں کیونکہ یہ ہر گزرتے دن کے ساتھ عالمی چیلنج بنتی جارہی ہیں۔

ایمزٹی وی (کھیل) یورو کپ فٹبال میں فرانس کی شکست فینز کو برداشت نہیں ہوئی، پیرس میں ہنگامے پھوٹ پڑے، شائقین نے جلاؤ گھیراؤ کیا اور خوب تھوڑ پھوڑ کی، جس کے بعد ایفل ٹاور بند کردیا گیا ہے۔ فرانس کے چاہنے والے ٹیم کی شکست پر آپےسے باہر ہوگئے، پیرس کے فینز زون میں نوے ہزار کے قریب شائقین بڑی اسکرین پر فائنل معرکہ دیکھ رہے تھے ۔ میزبان ٹیم کو شسکت ہوئی تو جذباتی فینز نے موٹر سائیکل اور کار کو آگ لگائی، توڑ پھوڑ کی اور ایفل ٹاور جانے والی روڈ بلاک کردی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور واٹر کینین کا استعمال کیا، حالات قابو کرنے کے لئے فرانس میں سیکورٹی سخت کردی گئی ہے۔یاد رہے کہ یورو کپ 2016 کے فائنل میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد پرتگال نے فرانس کو 1-0 سے شکست دیدی تھی۔

ایمزٹی وی(صحت)ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ بچوں کی یہ ناپسندیدہ عادت بالغ ہونے پر انہیں الرجی سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ اپنے بچپن میں انگوٹھے چوسنے والے افراد کو جب الرجی کے لیے جلد کا ٹیسٹ کرایا گیا تو ان کی بڑی تعداد نے اس ٹیسٹ میں منفی ( نگیٹو) ظاہر کیا۔ نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف اوٹاگو کی جانب سے کی گئی اس تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ انگوٹھے چوسنے اور ناخن چبانے کا عمل بچوں کے قدرتی دفاعی نظام کو تبدیل کردیتا ہے۔ مطالعے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس عمل سے بچے اوائل عمر میں ہی مختلف جراثیم سے متاثر ہوکر ان امراض کے خلاف مزاحمت پیدا کرلیتے ہیں اور آگے چل کر ان میں الرجی سے متاثر ہونے کے خطرات کم ہوجاتے ہیں۔ اس کے لیے ماہرین نے 1037 افراد کا ان کی پیدائش سے لے کر 40 سال کی عمر تک کا ڈیٹا حاصل کیا اور والدین سے بچوں کی عادات کے بارے میں پوچھا کہ آیا 5، 7، 9 یا 11 برس کی عمر میں وہ انگوٹھے چوستے اور ناخن چباتے تھے یا نہیں۔ اس کے بعد 13 اور 32 سال کی عمر میں ان میں الرجی کے ٹیسٹ کیے گئے جس میں کم ازکم ایک الرجی کے بارے میں جلد کی حساسیت نوٹ کی جاتی ہے۔ تحقیق کے مطابق انگوٹے چوسنے اور ناخن چبانے والے افراد کی 38 فیصد تعداد جب کہ یہ عمل نہ کرنے والے افراد کی 49 فیصد تعداد میں الرجی کا ٹیسٹ مثبت آیا جو ظاہر کرتا ہے کہ وہ کم ازکم ایک الرجی سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بچے اگر جراثیم کا سامنا کریں تو وہ آگے چل کر مختلف امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)عالمی ماہرین فلکیات کی ایک ٹیم نے زمین سے 340 نوری سال کے فاصلے پر سیارہ مشتری کے حجم سے چار گنا بڑا ایک اجنبی سیارہ دریافت کیا ہے جسے ایچ ڈی 131399 اے بی کا نام دیا گیا ہے۔ اور یہ سیارہ اپنے تین سورجوں میں روشن ترین سورج کے گرد گردش کررہا ہے۔ اس سیارہ کی گردش کا نصف دورانیہ ہماری زمین کے 550 سال کے برابر ہے۔ سائنسدانوں نے بتایا کہ اس سیارے کے سورجوں کا آپس میں توازن اس طرح ہے کے گردش کے دوران سیارہ اور سورج آپس میں کسی جگہ ایک دوسرے سے ٹکرانے سے محفوظ رہتے ہیں۔ تینوں سورج ایک خاص ترتیب سے ایک دوسرے کے مقابل آتے ہیں جس سے سیارے میں دن اور رات کا عمل مکمل ہورہا ہے۔ اس سیارے میں ایک دن کا دورانیہ ہمارے 140 سال کے برابر ہے جب کہ سیارے کی عمر16 ملین سال بتائی گئی ہے۔