ایمز ٹی وی ( نیشنل )سانحہ صفورا میں ملوث تمام گرفتار ملزمان سے مکمل تحقیقات کے بعد تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ اور سانحے میں ملوث تمام ملزمان کی تصاویر سماء نے حاصل کر لیں۔ تفتیشی رپورٹ کے مطابق سانحے میں جماعت اسلامی، تنظیم اسلامی اور القاعدہ کےسابق ارکان ملوث ہیں، ملزم طاہر سائیں جماعت اسلامی کا سابق کارکن ہے جس نے پہلی عسکری تربیت جماعت اسلامی کے کیمپ میں حاصل کی۔ملزم طاہر سائیں نےکراچی میں اپنے 53 ساتھیوں کی نشاندہی بھی کی۔ سانحے میں ملوث دوسراملزم حافظ ناصر تنظیم اسلامی سے وابستہ رہاجس کا بھائی بھی دہشتگردی میں ملوث تھا۔ ملزم اظہرعشرت بھی تنظیم اسلامی سے وابستہ رہا لیکن اس سے قبل کسی کارروائی میں شامل نہیں رہا۔جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق اظہرعشرت کا کردار ملزمان کو سہولیات فراہم کرنے کی حد تک تھا۔ ملزم اسد الرحمان بھی تنظیم اسلامی میں رہا جس نے کوئٹہ کے قریب پہاڑی علاقے میں تربیت لی جبکہ ملزم اسد ریکی اور دہشتگردی کے واقعات میں بطور ڈرائیور شامل رہا۔ ملزمان نے جے آئی ٹی کے روبرو انکشاف کیا کہ انکا ایک ساتھی عمر عرف جلال کروڑوں روپے کا فنڈ القاعدہ قیادت کو بھجواچکاہے، یہ فنڈنگ زیادہ تر یورو کرنسی میں کی جاتی تھی۔ سانحہ صفورا میں ملوث تمام ملزمان کے بیانات کی پولی گراف ٹیسٹ سے بھی تصدیق کی گئی ہے
ایمز ٹی وی ( نیشنل )الطاف حسین کے خلاف درج مقدمات میں انسداد دہشتگردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔ سیکیورٹی اداروں کیخلاف سخت زبان کا استعمال متحدہ کے قائد کو بھاری پڑا اور ان کے کے خلاف مقدمات درج ہونے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ایم کیو ایم کے قائد کیخلاف درج مقدمات میں ملکی سالمیت کے خلاف تقاریر، سازشیں اور را سے رقم لینے کے الزامات پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ جن مقامات پر الطاف حسین کے خلاف مقدمات درج کرائے گئے ان میں حیدرآباد کا تھانہ فورٹ، میرپور خاص کا تھانہ غریب آباد،جیکب آباد کے تین تھانے،لاڑکانہ ،ٹنڈو الہ یار، ٹھٹھہ، بدین ،عمر کوٹ ،ٹھری میرواہ، خیرپور،روہڑی ، دادو اور میرپور ماتھیلوں کے تھانے شامل ہیں۔ الطاف حسین کے خلاف درج مقدمات میں ریاست کیخلاف جنگ کی کوشش، ریاست کیخلاف جنگ کے لیے ہتھیار جمع کرنا، ریاست کے قیام اور خودمختاری کیخلاف تقاریر،مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی بڑھانے اورانسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ7 اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔دوسری جانب الطاف حسین کے خلاف مقدمات پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے،رابطہ کمیٹی نے مشترکہ بیان میں کہا کہ حقائق بیان کرنے پر الطاف حسین کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں،ایم کیو ایم کے خلاف پیپلز پارٹی کا رویہ شرمناک ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ مقدمات سے متحدہ کی قیادت کو ڈرایا نہیں جا سکتا