ایمزٹی وی (اسلام آباد) سابق چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے سردار ایاز صادق کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آئین کے مطابق رضاکارانہ طور پر مستعفی اور 40 روز تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے والوں کی نشستیں خالی تصور ہوتی ہیں لہٰذا 6 اپریل کو تحریک انصاف کے ارکان کی ایوان میں شرکت غیر آئینی ہے۔ خط میں اسپیکر ایاز صادق کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ اسپیکر کے حلف کے مطابق آپ کو آئین کی پاسداری کرنا لازمی ہے اور آپ کا تحریک انصاف کے اراکین کے استعفے قبول نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے
ایمزٹی وی (کراچی) برصغیر کے معروف گلوکار احمد رشدی کو دنیا سے بچھڑے 32 برس بیت گئے 24 اپریل 1934 کو حیدرآباد دکن میں پیدا ہونے والے احمد رشدی قیام پاکستان کے بعد کراچی آگئے اور یہی مستقل سکونت اختیار کی، انہیں بچپن سے ہی موسیقی سے لگاؤ تھا جسے دیکھتے ہوئے ان کے مرحوم والد کے ایک دوست نے انہیں موسیقی کی تعلیم دینے والے مقامی ادارے میں داخل کرایا جہاں اپنے وقت کے دور معروف موسیقار ایم اے رؤف اور اقبال قریشی موسیقی کی تعلیم دیا کرتے تھے اس کے علاوہ انہوں نے استاد نتھو خان سے کلاسیکی موسیقی سیکھی۔1951 میں انہوں نے بھارتی فلم عبرت سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا اسی دوران ان کا خاندان کراچی آگیا اور ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوگئے، احمد رشدی کو 1955 میں پاکستان کا قومی ترانہ پہلی مرتبہ پڑھنے کا اعزاز حاصل ہے ریڈیو میں بچوں کی دنیا کے نام سے نشر ہونے والے پروگرام میں ان کے گائے ہوئے گانے ’’بندر روڈ سے کیماڑی‘‘ نے پاکستان کی فلم انڈسٹری کے دروازے کھول دیئے۔ 1956 میں ریلیز ہونے والی فلم انوکھی میں گائے گئے گانے ’’میری لیلیٰ‘‘ نے انہیں مقبول ترین گلوکار بنادیا۔احمد رشدی نے پاکستان فلم انڈسٹری کے تمام ہیروز کے لئے گیت گائے لیکن وحید مراد پر ان کی آواز میں فلمائے گئے گیت کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود آج بھی مقبول عام ہیں، جن میں ’’کوکو کورینا‘‘ اور ’’‘کچھ لوگ روٹھ کر بھی ‘‘ جیسے گیت شامل ہیں۔ انہوں نے 583 فلموں میں 5 ہزار سے زائد نغموں کو اپنی آواز میں ڈھالا، انہوں نے ناصرف اردو بلکہ انگریزی، پنجابی، بنگلا، سندھی اور گجراتی زبانوں میں بھی سیکڑوں نغمے گائے احمد رشدی کو برصغیر کا پہلا پاپ گلوکار ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے 1983 کو آج ہی کے روز احمد رشدی خالق حقیقی سے جاملے لیکن ان کی رسیلی آوازآج بھی کروڑوں مداحوں کے کانوں میں رس گھولتی ہے
ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) مختلف تنازعات کے حوالے سے خبروں میں رہنے والے ہندوستان کے معروف جوتش اور پنڈت شنکراچاریہ نے اپنے ایک اور متنازعہ بیان سے ہلچل برپا کردی ہے۔
شنکراچاریہ نے دعویٰ کیا ہےکہ آگرہ میں تاج محل کے نیچے شیو کا مندر دفن ہے۔ وہاں ساون کے مہینے میں پانی کا چشمہ اسی لئے بہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے مشرق میں زبردستی کچھ ہڈیاں رکھ کر مقبرہ بنا دیا گیا تھا۔
شنکراچاریہ کا کہنا تھا کہ ممتاز محل کی وفات مدھیہ پردیش کے شہر برہانپور میں ہوئی تھی، پھرانہیں یہاں کیسے دفن جا سکتا تھا؟ اس لیے اس معاملے کی تحقیقات کرائی جانی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تاج محل کے سات تہہ خانے كھلوائے جائیں۔
اس سے قبل انہوں نے دعویٰ تھا کیا کہ شیری ڈی کے سائیں بابا مسلمان تھے۔ صحافیوں سے بات چیت کے دوران شنکر سائیں بابا کے حوالے سے اپنے متنازعہ بیان پر ثابت قدم نظر آئے۔
انہوں نے کہا، ہندوؤں کے مذہب میں کہیں بھی سائیں بابا کی پوجا کا ذکر نہیں ہے۔
انہوں نے شری ڈی میں سائیں بابا کے مزار پر ہندوؤں کو جانے منع کیا، اور کہا کہ مسلمان اس لیے نہیں جائیں گے کیونکہ وہاں سائیں بابا کی مورتی نصب ہے۔
اس کے علاوہ شنکراچاریہ نے گائے کی حفاظت کے لیے ایک قانون پاس کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں، اور اس سلسلے میں وزیر اعظم نریندرا مودی سے پہل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ یہی نہیں، انہوں نے ہندوستان بھر میں بیف پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی مرکز میں ہندو نواز حکومت ہے، اور گائے کی حفاظت کا قانون منظور کرنے کا یہ اچھا موقع ہے۔ انہوں نے ہندوستانی سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو کی جانب سے مہاراشٹر اور ہریانہ میں بیف پر پابندی کی تنقید کی بھی مذمت کی۔
شنکراچاریہ نے کہا، ہندوستان کے اندر مسلمانوں کے مذہبی مدرسوں میں قرآن اور مشنری اسکولوں میں بائبل کی تعلیم مسیحیوں کے ساتھ ساتھ دیگر بچوں کو بھی دی جا رہی ہے، لیکن ہندوؤں کو ان کے مذہب کی تعلیم دینے میں سیکولرازم مبینہ طور پر رکاوٹ بن رہا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی شنکر اچاریہ کے بیان پر تنازعات پیدا ہو چکے ہیں۔ کچھ مہینے قبل شنکراچاریہ نے کہا تھا کہ ایک بیوی اور دو بچوں والا قانون ملک کے تمام مذاہب کو ماننے والوں پر لاگو ہونا چاہیے۔
ایمز ٹی وی (کراچی) ایم کیو ایم کے جاری اعلامئے کے مطابق کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 246 میں ضمنی انتخاب کے حوالے سے آج ہونے والی ریلی منسوخ کردی ہے۔ ایم کیو ایم کے اعلامیےمیں ریلی منسوخ کرنے کی وجوہات بیان نہیں کی گئی ہیں واضح رہے کہ گزشتہ روز جماعت اسلامی کی ریلی کے دوران نامعلوم افراد نے حملہ کر دیا تھا جس کے بعد صورت حال کشیدہ ہو گئی تھی اور ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کی جانب سے ایک دوسرے کو واقعہ کا ذمہ دار قرار دیا تھا
ایمز ٹی وی (کراچی)پاکستانی قانون سازوں کی جانب سے یمن کے بحران میں پاکستانی حکومت سے غیرجانبدار رہنے کے مطالبے پر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے ایک سخت ردّعمل سامنے آیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے خارجہ امور کے ریاستی وزیر ڈاکٹر انور محمود گرگاش نے کہا ہے کہ ’’پاکستان اور ترکی کے مبہم اور متضاد مؤقف نے ایک یقینی ثبوت پیش کردیا ہے کہ لیبیا سے یمن تک عرب سلامتی کی ذمہ داری عرب ممالک کے سوا کسی کی نہیں ہے۔‘‘
یو اے ای کے ایک معروف اخبار خلیج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر انور محمود گرگاش نے پاکستان کو خبردار کیا کہ پاکستان کو اپنے ’’مبہم مؤقف‘‘ کی ’’بھاری قیمت‘‘ ادا کرنی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو خلیج کی چھ قومی عرب تعاون کونسل کے ساتھ اپنے اسٹریٹیجک تعلقات کے حق میں واضح مؤقف اختیار کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر انور محمود گرگاش نے پاکستان کی قرارداد کو خلیج کے بجائے ایران کا ساتھ دینے کی علامت قرار دیا۔
انہوں نے کہا ’’لگتا ہے کہ اسلام آباد اور انقرہ کے لیے تہران خلیجی ممالک سے زیادہ اہم ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا’’اگرچہ ہمارے اقتصادی اور سرمایہ کاری کے اثاثے ناگزیر ہیں، تاہم اس نازک موقع پر سیاسی حمایت لاپتہ ہے۔‘‘
یاد رہے کہ پارلیمنٹ نے جمعہ کا ایک متفقہ قرارداد منظور کی تھی، جس میں سعودی عرب کی علاقائی سالمیت اور مکہ اور مدینہ کے مقدس مقامات کے دفاع کا عزم ظاہر کیا گیا تھا۔
لیکن چونکہ ان مقامات کو جاری تنازعے سے اب تک کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ اس لیے اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ’’پاکستان کو ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے اور یمن کی لڑائی میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
مزید یہ کہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے حکومت پاکستان کی جانب سے اس بحران کا ایک پُرامن حل تلاش کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت کی نشاندہی کی تھی۔
اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ’’پارلیمنٹ کی خواہش ہے کہ پاکستان یمن کے تصادم میں اپنی غیرجانبدارانہ حیثیت کو برقرار رکھ تاکہ اس بحران کے خاتمے کے لیے ایک فعال سفارتی کردار ادا کرنے کے قابل ہوسکے۔‘‘
واضح رہے کہ یمن کے دارالحکومت پر قبضے اور صدر عبدالرب المنصور ہادی کے وہاں سے فرار ہونے پر مجبور ہونے کے بعد سعودی قیادت میں فوجی اتحاد نے ان کی حمایت میں حوثی باغیوں کے خلاف 26 مارچ کو فضائی حملے شروع کیے تھے۔
ایمز ٹی وی (لاھور) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر اسماعیل شاہ کا کہنا ہے کہ 12 اپریل کے بعد غیرتصدیق شدہ موبائل فون سمیں ہرصورت بند کردی جائیں گی۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اسماعیل شاہ کا کہنا تھا کہ تاحال 7 کروڑ 70 لاکھ موبائل فون سموں کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ تصدیق نہ کرانے پر ڈیڑھ کروڑ سمیں بند کی جا چکی ہیں، انہوں نے کہا کہ 12 اپریل کے بعد بند کی جانے والی موبائل فون سمیں تصدیق کے بعد ہی دوبارہ کھولی جا سکیں گی۔
چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ نے یو ٹیوب کھولنے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ فی الحال یو ٹیوب کھولنے کا کوئی ارادہ نہیں کیونکہ یو ٹیوب پر موجود پرممنوعہ مواد فلٹرنہیں کیا جاسکتا،پارلیمنٹ سے قانون سازی کے بعد یو ٹیوب کا مقامی ورژن کھول دیا جائے گا۔
اسماعیل شاہ نے مزید کہا کہ افغانستان کی موبائل سروس کے سگنل پاکستان میں آتے ہیں لیکن ہمارے پاس انہیں روکنے کی صلاحیت نہیں ،حکومت اور پاک فوج کو افغان موبائل سگنلز نہ روکے جانے سے متعلق آگاہ کردیاہے۔۔
ایمز ٹی وی (لاھور) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر اسماعیل شاہ کا کہنا ہے کہ 12 اپریل کے بعد غیرتصدیق شدہ موبائل فون سمیں ہرصورت بند کردی جائیں گی۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اسماعیل شاہ کا کہنا تھا کہ تاحال 7 کروڑ 70 لاکھ موبائل فون سموں کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ تصدیق نہ کرانے پر ڈیڑھ کروڑ سمیں بند کی جا چکی ہیں، انہوں نے کہا کہ 12 اپریل کے بعد بند کی جانے والی موبائل فون سمیں تصدیق کے بعد ہی دوبارہ کھولی جا سکیں گی۔
چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ نے یو ٹیوب کھولنے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ فی الحال یو ٹیوب کھولنے کا کوئی ارادہ نہیں کیونکہ یو ٹیوب پر موجود پرممنوعہ مواد فلٹرنہیں کیا جاسکتا،پارلیمنٹ سے قانون سازی کے بعد یو ٹیوب کا مقامی ورژن کھول دیا جائے گا۔
اسماعیل شاہ نے مزید کہا کہ افغانستان کی موبائل سروس کے سگنل پاکستان میں آتے ہیں لیکن ہمارے پاس انہیں روکنے کی صلاحیت نہیں ،حکومت اور پاک فوج کو افغان موبائل سگنلز نہ روکے جانے سے متعلق آگاہ کردیاہے۔۔
ایمز ٹی وی (لاھور) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر اسماعیل شاہ کا کہنا ہے کہ 12 اپریل کے بعد غیرتصدیق شدہ موبائل فون سمیں ہرصورت بند کردی جائیں گی۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اسماعیل شاہ کا کہنا تھا کہ تاحال 7 کروڑ 70 لاکھ موبائل فون سموں کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ تصدیق نہ کرانے پر ڈیڑھ کروڑ سمیں بند کی جا چکی ہیں، انہوں نے کہا کہ 12 اپریل کے بعد بند کی جانے والی موبائل فون سمیں تصدیق کے بعد ہی دوبارہ کھولی جا سکیں گی۔
چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ نے یو ٹیوب کھولنے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ فی الحال یو ٹیوب کھولنے کا کوئی ارادہ نہیں کیونکہ یو ٹیوب پر موجود پرممنوعہ مواد فلٹرنہیں کیا جاسکتا،پارلیمنٹ سے قانون سازی کے بعد یو ٹیوب کا مقامی ورژن کھول دیا جائے گا۔
اسماعیل شاہ نے مزید کہا کہ افغانستان کی موبائل سروس کے سگنل پاکستان میں آتے ہیں لیکن ہمارے پاس انہیں روکنے کی صلاحیت نہیں ،حکومت اور پاک فوج کو افغان موبائل سگنلز نہ روکے جانے سے متعلق آگاہ کردیاہے۔۔
ایمز ٹٰی وی (آسلام آباد) پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پانچویں روز بھی جاری ہے، اجلاس میں یمن کی صورتِحال پر قرارداد پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر ایازصادق کی صدارت میں جاری ہے۔
یمن میں امن کیسےہو ؟ پاکستانی پارلیمنٹ میں دو قراردادیں سامنے آچکی ہیں، تحریکِ انصاف نے بحران کے حل کیلئے اپنا مسودہ اسپیکر کو پیش کردیا ہے، جس کی تصدیق خود اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کر دی ہے۔
دوسری قرارداد حکومت کی جانب سے لائی جارہی ہے، یمن بحران پر فریق بنیں یا ثالث؟ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آج فیصلہ متوقع ہے،
وزیرِاعظم کے پالیسی بیان کے بعد قرارداد لائی جائے گی، اسمبلی واپسی پر طنعے اور طنز پر عمران خان بدستور خفا ہیں، عمران خان بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نہیں آئے۔
سینیٹر محسن لغاری کا اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یمن کا مسئلہ راتوں رات پیدا نہیں ہوا، پارلیمنٹ کی رائے ہے پاکستان ثالثی کا کردار ادا کرے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ثالث کا غیرجانبدار رہنا اہم ترین ہے، بے گناہوں کا قتل عام رکوانا مسلم امہ کی ترجیح ہونا چاہئے۔
پارلیمنٹ کے باہر اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے یمن کے مسئلے کا حل مذاکرات قرار دے دیا جبکہ پیپلزپارٹی کے سینیر رہنما بابر اعوان کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ یتیم ہے، اٹھارہ کروڑ عوام کو بیوقوف بنایاجارہا ہے
ایمز ٹٰ وی (لاھور) سابق وفاقی وزیرِ مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفیٰ کانجو کیس میں مقتدر شخصیات کے کہنے پر ہی تفتیشی ٹیم کو تبدیل کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے ملزم مصطفیٰ کانجو کو بچانے کیلئے پولیس پر شدید دباؤ ہے اور مقتدر شخصیات کے کہنے پر ہی تفتیشی ٹیم کو تبدیل کردیا گیا ہے۔
اب اس اہم نوعیت کےکیس کی ذمہ داری پنجاب میں پولیس مقابلوں کے ماہر عمر ورک کے سپرد کی گئی ہے۔
مقتول کے ماموں نے وزیرِاعلیٰ پنجاب اور ایس پی سی آئی اے عمر ورک سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں جلد انصاف فراہم کریں۔