ملتان: نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر مصطفیٰ کمال پاشا کورونا کے باعث انتقال کر گئے۔
ذرائع کے مطابق ملتان کی نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر مصطفیٰ کمال پاشا گزشتہ ماہ کورونا کا شکار ہوئے تھے اور اسپتال میں زیر علاج تھے۔
طبی حکام کا کہنا ہے کہ 3 روز قبل ڈاکٹر مصطفیٰ کمال پاشا کو دوران علاج ہی سانس لینے میں شدید تکلیف ہوئی جس پر انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا۔ اس دوران ان کے پھیپھڑوں سے خون بہنا شروع ہوا اور بدھ کی علی الصبح خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے ڈاکٹر مصطفی کمال کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر مصطفی کمال پاشا کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں صفحہ اول کے سپاہی تھے، حکومت مصطفی کمال پاشا کی کورونا کے خلاف جنگ میں نمایاں خدمات کو سراہتی ہے، اللہ پاک مرحوم کے درجات بلند کرے اور اُن کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔
کراچی: پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسو سی ایشن (پسما) کے وائس چیئرمین اسلام الحق ملک نے کہا ہے کہ اگر تعلیمی ادارے اسی طرح بند رہے تو اس کی وجہ سے ناخواندگی میں زبر دست اضافہ ہو جائےگا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ ہر قسم کا کاروبار اور ادارے کھولے جا چکے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ اپنی ہٹ دھرمی ختم کرے اوراسکولوں کو ایس او پیز کے تحت کھولنے کی اجازت دے ۔
خطرہ ہے بچے حصول تعلیم سے مزید دور رہے تو کہیں جرائم پیشہ نہ بن جائیں۔ گزشتہ 5 ماہ سے اسکول بند ہیں، جس کی وجہ سے تعلیمی عمل بری طرح متاثر ہو رہا ہے ۔
اساتذہ اور عملے کے دیگر ارکان بے روزگاری کی وجہ سے انتہائی کسمپرسی کا شکار ہو گئے ہیں، کیوں کہ 30 فیصد سے زائد نجی اسکول مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں۔
اسلام الحق ملک نے کہا کہ سب سے زیادہ نواحی بستیوں میں قائم کم فیس لینے والے اسکول تباہی کا شکار ہو گئے ہیں۔
کورونا وائرس کی آڑ میں ملک کے اندر جہالت کے اندھیروں کو پھیلا دیا گیا ہے، معلوم نہیں کہ حکمرانوں نے تعلیم کی بربادی کے لیے کیا سوچ رکھا ہے۔
حکومتی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں ملک میں مزید ابتری آ جائے گی۔ نجی تعلیمی ادارے طلبہ کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے علاوہ معیار تعلیم کو بلند کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
کراچی : انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈ منسٹریشن (آئی بی اے) کراچی نے کوویڈ 19 کے پھیلاؤ کے باعث انڈر گریجویٹ و پوسٹ گریجویٹ پروگراموں کے داخلوں کیلئے ٹیسٹ کا شیڈول متبادل معیار کے مطابق تبدیل کر دیا ہے۔
داخلہ ٹیسٹ 19اور 26جولائی2020کو ہوں گے ۔امیدواروں کو داخلہ کمیٹی کے ذریعے بیان کردہ معیارات کی بنیاد پر انٹرویو کے لئے شارٹ لسٹ کیا جائے گا ۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس اکبر زیدی نے بتایا کہ آئی بی اے کراچی نے کوویڈ19کے باعث درپیش چیلنجز سے کامیابی کے ساتھ نمٹا ہے ۔
کراچی: وفاقی اردو یونیورسٹی نے مالی بحران کے پیش نظر پنشن اور گریجویٹی کے کیسز کو روک دیا ہے جبکہ گزشتہ وائس چانسلرز کے ادوار میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا آڈٹ کرانے کیلئے صدر مملکت اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو خط بھی لکھ دیا گیا ہے۔
دوسری جانب جامعہ اردو نے جاب اورینٹڈ ڈپارٹمنٹ قائم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کے تحفظات کو دور کرتے ہوئے آئندہ 3ماہ میں جامعہ اردو کے اسلام آباد کیمپس کو نئی عمارت میں منتقل کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
جامعہ انتظامیہ نے کسی بڑی ڈاؤن سائزنگ کی نفی کرتے ہوئے کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے نوجوان ملازمین کو فارغ نہ کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر عارف زبیر نے گزشتہ وائس چانسلرز کے ادوار میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ادوار میں اتنی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں کہ بتائی نہیں جا سکتیں، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ،آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو خط لکھ کر آڈٹ کرانے کی درخواست کر دی گئی ہے ۔
جامعہ اردو کو درپیش مالی بحران کے پیش نظر پنشن ،گریجویٹی کے کیسز کو روک دیا گیا ہے، گزشتہ تین سال کے میڈیکل بلز کے 54لاکھ روپے التواکا شکار تھے ، ان بلز کو ہم فی الوقت جاری نہیں کر سکتے کیوں کہ اس سے تنخواہوں کی ادائیگی کا نظام متاثر ہونے کا اندیشہ ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ زائد العمر ملازمین کے مقابلے میں نوجوان ملازمین کو ترجیح دی جائے گی۔
کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی کے ترجمان نے یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر سے متعلق شائع ہونے والی خبروں کو حقائق کے منافی اور گمراہ کن قرار دےدیا۔ انکا کہنا ہے کہ وائس چانسلر سینیٹ کی ہدایات کی روشنی میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ یہ پروپیگنڈا ایسے افراد پھیلا رہے ہیں جوجامعہ میں گز شتہ کئی عرصے اقربا پروری، مالی بے ضابطگیوں سے ناجائز ذرائع سے ترقیاں کرانے اور ناقابل فہم الاؤنسز کی مد میں خطیر رقم کی خورد برد میں ملوث رہے ہیں اور ان کے خلاف آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ میں متعدد پیرا تحریر کیے گئے ہیں جبکہ ان کے خلاف ضابطے کی کارروائی کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ موجودہ انتظامیہ یونیورسٹی میں مالی و تعلیمی نظم و ضبط قائم کرنے کیلئے کسی بھی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہیں لائے گی اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں نشاندہی کیے جانے والے افراد کے خلاف ضابطے کے مطابق کارر وائیاں جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں تعلیمی، تحقیقی اور مالی استحکام پیدا کرنے اور کرپشن کے خاتمے کے لیے مشکل اقدامات سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ یونیورسٹی میں مستقل شیخ الجامعہ کی تقرری کے لیے صدر مملکت اور یونیورسٹی کے چانسلر کی جانب سے سینیٹ کے 42 ویں اجلاس کی روداد کی منظوری دیے جانے کے بعد تلاش کمیٹی قائم ہو چکی ہے۔